محترمہ شبنم گل کی چار کتابوں کی تقریب رونمائی

معروف ادیبہ اور سندھی لینگویج اتھارٹی کی سیکریٹری محترمہ شبنم گل کی چار سندھی و اردو کتابیں: لہروں کا گیت (ریڈیو ڈرامہ)، خواب نگر (سفرنامہ )، پیاسی لہریں (کالم اور مضامین) تحت الشعور کی طاقت (کالم اور مضامین) کی آرٹس کونسل کے حسینہ معین ہال میں 3 اکتوبر 2021 کو ہوئی جس کے مقررین محترمہ نورالہدیٰ شاہ، محترمہ زاہدہ حنا، ڈاکٹر شیر شاہ سید ، سیکریٹری کلچر محترم عبد الرحیم سومرو ، محترم تاج جویو، محترمہ عفت نوید، ڈاکٹر شیر مہرانی، ادیب ڈاکٹر غلام مصطفی سولنگی تھے۔ استقبالیہ دیتے ہوئے ڈاکٹر ایوب شیخ نے کہا کہ شبنم گل کی یہ چار کتابیں مختلف موضوعات پر ہیں اور وہ مستقل لکھتی رہی ہیں۔ تمام مہمانان گرامی اور شرکت کرنے والوں کا شکریہ کہ ان کی وجہ سے آج یہ محفل پر رونق ہے۔ شریک گفتگو ڈاکٹر غلام مصطفی سولنگی نے کہا کہ شبنم گل کے ڈراموں کی کتاب میں سماجی اور رومانوی پہلو ملتے ہیں۔ شبنم کے یہ ڈرامے فکری، جذباتی اور موضوعاتی حوالوں سے بھرپور ہیں۔۔ جس کے لیے میں شبنم گل کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

معروف ادیب ڈاکٹر شیر مہرانی نے کہا کہ محترمہ شبنم گل نے تحت الشعور کی طاقت بہت مفید کتاب لکھی ہے۔ یہ کتاب ہر ایک کے لیے پڑھنی ضروری ہے۔ یہ کتاب فطرت اور ذہن پر انسانی جذبات کے اثرات کو بیان کرتی ہے۔ چاند، سمندر اور قدرتی مظاہر کی اہمیت بیان کی گئی .انہوں نے کہا کہ مصنف نے اپنے اردگرد موجود چیزوں کی نشاندہی کی ہے لیکن ہم نے ان کو نظر انداز کر دیا ہے۔ اس کتاب کا سندھی میں ترجمہ ہونا چاہیے۔ وڈیو پیغام میں مہران کی ایڈیٹر محترمہ ثمینہ میمن نے کہا کہ شبنم گل نے ادبی اصناف پر طبع آزمائی کی ہے۔ وہ نثر و شاعری پر یکساں مہارت رکھتی ہیں۔ شبنم بہت اچھی دوست ہیں اور نئے لکھنے والوں کی رہنمائی کرتی ہیں۔ ان کے گھر پر ہونے والی ادبی نشستوں نے ادب کی ترویج کی۔ ”سرتیوں“ رسالے کی ایڈیٹر نے وڈیو پیغام میں کہا کہ انہوں نے ”سرتیوں“ میگزین میں ہمیشہ لکھا اور سب کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ وہ اچھی نثر نویس ، شاعرہ ، استاد اور منتظم ہیں۔

معروف ادیب محترمہ تاج جویو نے کہا کہ شبنم نے تمام اصناف پر لکھا اور کام کیا ہے اور نئے موضوعات پر لکھا ہے۔ اس کے قلم میں تبدیلی کی طاقت ہے۔ شبنم کی تحریریں کئی سوالات کو جنم دیتی ہیں۔

مصنف اور سماجی رہنما ڈاکٹر شیر شاہ نے کہا کہ شبنم نے سچائی اور ایمانداری سے لکھا ہے۔ امریکہ جاتے ہوئے میں نے یہ کتاب جہاز کے سفر کے دوران پڑھی اور اسے پڑھ کر مزہ آیا۔ شبنم مزاجاً صوفی منش ہیں اور انہوں نے بدھ ازم کے فلسفے پر روشنی ڈالی ہے۔ ان کی تحاریر میں صوفی فکر کی آمیزش ہے۔ اس سفرنامے سے میں نے سری لنکا کے بارے میں سیکھا اور سفر نامہ پڑھا۔ شبنم نے ہر موضوع پر خوب لکھا ہے۔

سندھی لینگویج اتھارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر محمدعلی مانجھی نے کہا کہ شبنم کو نثر کیساتھ شاعری میں بھی مہارت حاصل ہے۔ اس کی تحاریر نوجوانوں میں مقبول ہیں۔ خاص طور پر ان کے موضوعات اور اسلوب منفرد ہوتے ہیں۔ پروفیسر ناگپال نے وڈیو پیغام میں کہا کہ شبنم نے طبیب کی طرح سماج کے لئے تحاریر کے ذریعے علاج تجویز کیا ہے۔ اردو کی معروف ادیبہ عفت نوید نے کہا کہ میں نے شبنم کی سوانح حیات کا مطالعہ کیا ہے اور اب سفرنامہ پڑھ کر لطف آگیا۔ شبنم حساس اور ذمہ دارلکھاری ہے۔

سیکریٹری کلچر محترم عبد الرحیم سومرو نے کہا کہ شبنم گل اور ان کے میاں اشتیاق انصاری کی ادب کے حوالے سے نمایاں خدمات ہیں۔ میں شبنم گل کو ان کی چار کتابوں کی اشاعت پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

محترمہ گوہر تاج ڈیٹرائٹ امریکا سے وڈیو پیغام میں کہا کہ شبنم کی تحاریر میں فطرت اور دھرتی کے رنگ نظر آتے ہیں۔ ان کے لہجے میں سندھ دھرتی کی سادگی اور موسموں کی جھلک ہے۔ وہ فطرت کیساتھ انسانی ذہن کی طاقت پر یقین رکھتی ہیں اور حالات بدلنے کی متمنی ہیں۔

اس موقعے پر شبنم گل نے تمام شرکائے گفتگو بالخصوص محترمہ زاہدہ حنا کا شکریہ ادا کیا جو طبیعت کی ناسازی کے باوجود تقریب رونمائی میں شریک ہوئیں۔ شبنم نے کہا کہ ان کا قارئین سے مربوط تعلق ہے۔ ان کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے وہ مستقل لکھتی رہی ہیں۔ انہوں نے آرٹس کاؤنسل کراچی کے منتظمین کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے انہیں موقع فراہم کیا۔ محترمہ نورالہدیٰ شاہ نے کہا کہ شبنم اردو ، سندھی اور انگریزی زبانوں پر عبور رکھتی ہیں۔ ان کا مطالعہ وسیع ہے۔ ان کا انداز بیاں اور طرز تحریر ناول نگار کی ہے جس پر انہیں توجہ دینی چاہئے۔ آخر میں محترمہ زاہدہ حنا نے کہا کہ شبنم گل کا سفرنامہ مجھے یوں بھی پسند آیا کہ یہ سری لنکا اور تھائی لینڈ پر مبنی ہے۔

 خاص طور پر جب قرة العینحیدر نے ”آگ کا دریا“ میں سیتا ہرن کا ذکر کیا تو میں نے سری لنکا میں وہ جگہ جاکر دیکھی۔ مجھے سری لنکا پسند ہے اور میں کئی بار جا چکی ہوں۔ ایک تو شبنم نے ایک ہی وقت میں چار کتابوں کی رونمائی کرکے کتابوں سے ناانصافی کی ہے۔ اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کتابوں پر لکھیں۔ میں سفرنامے پر تفصیل سے لکھوں گی اور چھپواں گی۔ شبنم کی اردو بہت شستہ ، رواں اور خوبصورت ہے اردو لکھنے والوں سبق سیکھنا چاہئے۔

اس پروگرام میں محترمہ فاطمہ حسن ،محترمہ فہمیدہ حسین ، محترمہ انیس میمن ، پروفیسر سلیم میمن ، شبنم موتی ، انیتاپنجوانی، سمیعہ پنوھر ، سنیتا گاندھی ،ہریش خوب چندانی ، منیر چانڈیو ، ڈاکٹر نسیمہ، حسینہ ساند ، مشتاق شابرانی ، اشتیاق انصاری ، عرصم انصاری ، سیما ابڑو ، رحمت پیرزادہ ، سندھو ستار پیر زادہ ،ضیا ابڑو ، رشید سومرو و دیگر ادیبوں اور ادب دوستوں نے شرکت کی۔

کوئی تبصرے نہیں