ڈاکٹر فرحت عظیم کی کتاب ”فرحت نصیب“ کی تقریب رونمائی کا احوال


شخصیات ختم ہو جاتی ہیں مگر کتاب کا تخلیق کار زندہ رہتا ہے خودنوشت لکھنے کے لئے تجربہ، یادداشت اور طویل عمر ہی اس کی تکمیل کر سکتی ہے، ”فرحت نصیب“ دراصل 75 سال کا ایک نوحہ بھی ہے ان کی کتاب فلم کی کہانی لگتی ہے اور ایک ہی نشست میں ختم کرنے کا دل چاہتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے ڈاکٹر فرحت عظیم کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کراچی(نمایندہ ٹیلنٹ) محبان بھوپال فورم کے زیر اہتمام معروف ادیبہ و ماہر تعلیم ڈاکٹر فرحت عظیم کی کتاب ”فرحت نصیب“ کی تقریب اجراء کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے اپنی صدارتی تقریر میں ڈاکٹر پیر زادہ قاسم نے کہا یونین کی پابندیوں کا اثر کالجز اور یونیورسٹیز پر پڑا مگر فرحت عظیم نے اسٹوڈنٹ کونسل بنا کر طالبات کی آواز ایوانوں میں پیش کر دی انہوں نے علم و ادب کے بے شمار ہیرے پیدا کیے جو آج پورے ملک کو اپنی چمک دمک سے منور کیے ہوئے ہیں۔ مہمان خصوصی سینئر صحافی اور دانشو محمود شام نے کہا اطراف کے صفحات پر بکھری ہوئی یہ خود نوشت جب کتاب کی شکل میں سامنے آئی تو سونے پر سہاگہ والا کام ہوا، ان کی تحریروں کا قارئین کو شدت سے انتظار رہتا تھا خودنوشت لکھنا ایک مشکل عمل ہے، جس کو بڑی آسانی سے فرحت عظیم نے عبور کیا۔

مہمان اعزازی ڈاکٹر رئیس صمدانی نے کہا یہ کتاب ایک فلم کی کہانی لگتی ہے اور اچھی فلم ایک بار دیکھنے کے بعد بھی دوبارہ دیکھنے کا دل چاہتا ہے اس لیے اس کتاب کو ایک ہی نشست میں پڑھنے کا دل چاہتا ہے۔ آغا مسعود حسین نے کہا کہ امریکی صدور نے اپنی رخصتی کے بعد اپنی خودنوشت لکھی مگر وہ شاید اتنی پذیرائی حاصل نہیں کر سکیں جتنی ہماری فرحت عظیم نے حاصل کی کیونکہ وہ ایک فرد کی داستان تھی اور یہ ایک عہد کی داستان ہے۔ محترم فہیم اقبال جعفری نے کہا کہ یہ میری زندگی کا پہلا تجربہ ہے کہ میں کسی کتاب پر تبصرہ کر رہی ہوں، اس کتاب میں پاکستان کے قیام کے لیے جن مصائب، رنج و غم، دکھوں، پریشانیوں کا تذکرہ جس انداز سے کیا ہے دل خون کے آنسو اور آنکھ آنسوؤں سے لبریز ہو جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: محبان بھوپال فورم، مزاح گو شاعر خالد عرفان کے ساتھ ایک شام اور محفل طنز و مزاح

انھوں نے کچھ اعلیٰ اشعار پڑھ کر فرحت عظیم کو خراج تحسین پیش کیا، محبان بھوپال فورم کی چیئر پرسن محترمہ شگفتہ فرحت نے خیر مقدمی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ فرحت عظیم نے اس کتاب کے ذریعے نئی نسل کی رہنمائی کا کام سر انجام دیا ہے، اس پر انھیں جتنا بھی خراج تحسین پیش کیا جائے وہ کم ہے۔ محبان بھوپال فورم دراصل اہل علم و دانش سے رہنمائی حاصل کرتا ہے، ہماری تمام تقاریب اسی سلسلے کی کڑی ہوتی ہیں۔

ماہر تعلیم پروفیسر انیس زیدی نے کہا یہ ہماری علمی ساتھی ہیں، ان کا کالج اور ان کے اسٹوڈنٹ ان کو ٹوٹ کر چاہتے تھے، میں نے ان کے علمی سفر کو بڑے قریب سے دیکھا ہے، بے لوث محبت آمیز انتھک محنت کرنے والی خاتون ہیں اور آج کی میری یہ نظامت اس بات کا ثبوت ہے۔ تقریب سے ناظم تقریب اویس ادیب انصاری نے بھی مختصر خطاب کیا۔ تلاوت قرآن پاک کی سعادت غازی بھوپالی نے حاصل کی جبکہ نعت رسول مقبول معروف شاعرہ شہناز رضوی نے پیش کی، جبکہ مہمانوں کا شکریہ فورم کی نائب صدر محترمہ فرحت محسن نے ادا کیا۔

تقریب میں بڑی تعداد میں مختلف شعبوں سے وابستہ معروف شخصیات جن میں ڈاکٹر یونس حسنی، سلطان مسعود شیخ، ہما بیگ، نسیم انجم، عثمان دموہی، اقبال رحمن، عطا تبسم، قمرخان، راشد عزیز، گل رعنا، پروفیسر ساجدہ، نسرین شگفتہ، شاہانہ جاوید، شبیر ابن عادل، قمر محمد خان، نفیس احمد خان، فاروق عرشی، جلیس سلاسل، فہیم برنی، اقبال رضوی، سید عبدالباسط، نسیم احمد شاہ، آصف انصاری، نذر فاطمی، وسیم فاروقی، آصف انصاری، آفتاب فاروقی، گل ناز محمود و دیگر موجود تھے۔

کوئی تبصرے نہیں