قطر فٹبال ورلڈ کپ : درست فیصلوں کے لیے ٹیکنالوجی پر انحصار بڑھ گیا

دنیائے عرب میں پہلی فیفا فٹبال ورلڈ کپ 21 نومبر سے 18 دسمبر منعقد ہونے جارہا ہے، قطر کو میگا ایونٹ کی میزبانی کا موقع مل رہا ہے، ماضی کے تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیفا حکام نے میگا ایونٹ میں درست فیصلوں کے لیے اب زیادہ انحصار ٹیکنالوجی پر کیا ہے، ایونٹ کا افتتاحی میچ اس بار میزبان قطر کی بجائے سینیگال اور نیدر لینڈز کی ٹیموں کے درمیان کھیلا جائے گا، فائنل قطر کے قومی دن 18 دسمبر کو طے ہے، فرانس کی ٹیم دفاعی چیمپئن ہے۔

گذشتہ دن فیفا نے ورلڈ کپ کے لیے نیم خودکار آف سائیڈ کالز متعارف کرانے کا اعلان کردیا، ورلڈ گورننگ باڈی نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بار ورلڈ کپ کے لیے نیم خودکار آف سائیڈ ٹیکنالوجی موجود ہوگی۔ ٹیکنالوجی میں ٹورنامنٹ میں اسٹیڈیم کے اندر 12 ٹریکنگ کیمروں کا استعمال شامل ہوگا، جن میں سے ہر ایک گیند اور ہر کھلاڑی کے 29 ڈیٹا پوائنٹس کو 50 بار فی سیکنڈ کی رفتار سے ٹریک کیا جائے گا۔

فیفا نے اندازہ لگایا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی آف سائیڈ کالز کے فیصلہ سازی کے وقت کو وی اے آر کا استعمال کرتے ہوئے اوسطاً 70 سیکنڈ سے 20 سے 25 سیکنڈ تک کم کرنے میں مدد کرے گی۔ ایک بار فیصلہ ہوجانے کے بعد، فیفا اسٹیڈیم میں موجود تماشائیوں اور گھر میں موجود ناظرین کو اس فیصلے کی تھری ڈی مثال دکھانے کا ارادہ رکھتا ہے، جو ممکنہ طور پر کھیل کے اگلے اسٹاپیج کے دوران پیش آئے گا۔

فیفا چیف گیانی انفانٹینو نے ان تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کیا ہے اور ان کے مطابق ٹیکنالوجی فیصلہ سازی میں جدید ترین ارتقا ہے۔ اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ سیمی آٹومیٹڈ آف سائیڈ ٹیکنالوجی وی اے آر سسٹمز کا ایک ارتقا ہے جو پوری دنیا میں نافذ کیا گیا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی ٹیموں، کھلاڑیوں اور شایقین کے لیے جو اس سال کے آخر میں قطر جانے والی ہیں، فیفا کو اس پر فخر ہے اور ہم اس کے اطلاق کا انتظار کررہے ہیں، دنیا فیفا ورلڈ کپ 2022 میں نیم خودکار آف سائیڈ ٹیکنالوجی کے فوائد دیکھ رہی ہے۔

فیفا ریفریز کمیٹی کے چیئرمین پیئرلوگی کولینا نے بھی اپنے اس یقین پر بات کی کہ نیم خودکار آف سائیڈز تیز اور زیادہ درست فیصلے فراہم کر سکتے ہیں۔ سابق ریفری کا کہنا تھا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ نیم خودکار آف سائیڈ ٹیکنالوجی ہمیں ایک قدم آگے لے جا سکتی ہے، ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ بعض اوقات ممکنہ آف سائیڈ کو چیک کرنے کے عمل میں بہت زیادہ وقت لگتا ہے، خاص طور پر جب آف سائیڈ واقعہ بہت سخت ہو۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں نیم خودکار آف سائیڈ ٹیکنالوجی آتی ہے، تیز اور زیادہ درست فیصلے پیش کرنے کے لیے قطر ورلڈ کپ میں اس بار ہمارا انحصار اسی پر ہوگا۔

دوسری جانب لیونل میسی اور کرسٹیانو رونالڈو کا بھی یہ ممکنہ طور پر الوداعی ورلڈ کپ ہوسکتا ہے، 2018 میں کیلیان میباپے نے فرانس کو عالمی چیمپئن بنوا کر راتوں رات نئے سپر اسٹار بنے تھے، سردست وہ اور میسی معروف فرنچ کلب پی ایس جی میں یکجا ہیں، میسی اور رونالڈو کے پاس اپنے ملکوں کو ورلڈ چیمپئن بنوانے کا یہ ممکنہ طور پر آخری موقع ہے، دونوں تجربہ کار پلیئرز میسی اور رونالڈو نے اپنے ملکوں ارجنٹائن اور پرتگال کو براعظمی ٹائٹل جتوائے ہیں لیکن ورلڈ کپ ٹرافی کا حصول تاحال ان کا خواب ہے۔



یہ میسی کا پانچواں ورلڈ کپ ہوگا۔ انھوں نے 18 سال کی عمر میں پہلی بار 2006 کے ورلڈ کپ میں ارجنٹائن کی نمائندگی کی تھی، انکی زیر قیادت ارجنٹائن نے 2014 کے فائنل تک رسائی پائی جہاں انھیں جرمنی نے مات دیدی تھی۔ حیرت انگیز طور پر میسی نے اب تک ورلڈ کپ کے ناک آؤٹ میچ میں گول نہیں کیا۔ انکے تمام 6گول گروپ مرحلے میں بنے ہیں۔ قطر ورلڈ کپ میں ارجنٹائن 22 نومبر کو اپنا ابتدائی میچ سعودی عرب کے خلاف کھیلے گی تو اس وقت میسی 35 سال کے ہو جائیں گے۔ گذشتہ دن میڈیا سے گفتگو میں میسی نے اعتراف کیا تھا کہ "مجھے ورلڈ کپ کے بعد بہت سی چیزوں کا دوبارہ جائزہ لینا پڑے گا، چاہے یہ ہمارے لیے اچھا ہو یا نہ ہو۔ بہت سی چیزیں یقینی طور پر تبدیل ہونے والی ہیں۔"

ادھر کرسٹیانو رونالڈو نے 4 ورلڈ کپ بھی پرتگال کی نمائندگی کی ہے، انھوں نے گزشتہ سال ایران کے علی دائی کے پاس موجود بین الاقوامی اسکورنگ ریکارڈ کو توڑا تھا، لیکن وہ ناک آؤٹ راؤنڈ  میں کبھی بھی گول کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ پرتگال کے کپتان اس سال کے آخر میں تقریباً 38 سال کے ہوں گے، اس کے باوجود وہ متاثر کن جسمانی شکل میں ہیں اور اس سیزن میں مانچسٹر یونائیٹڈ کے لیے اب بھی 24 گول کر چکے ہیں۔

پولش اسٹار روبرٹ لیوانڈوسکی حالیہ برسوں میں یورپی فٹبال میں سب سے نمایاں اسکورر کے طور پر سامنے رہے ہیں، لیکن انھوں نے پولینڈ کے لیے صرف 3 ورلڈ کپ کھیلے ہیں اور کبھی گول نہیں کیا۔ وہ بھی جلد ہی 34 سال کے ہو جائیں گے، یہ ٹورنامنٹ میں ان کا ایک بار پھر آخری موقع ہے، اور یوراگوئین کے تجربہ کار لوئس سواریز اور ایڈنسن کاوانی کے بارے میں بھی یہی کہا جا سکتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں