بھارت میں ہاکی ورلڈ کپ کا شور و غوغا
قطر میں فٹ بال کا عالمی کپ اپنے اختتام کو پہنچا تو ہاکی کے ورلڈ کپ کے چرچے عام ہوئے جو بھارتی ریاست اڈیشہ کے شہروں بھوبنیشور (Bhubaneshwar) اور رورکیلا (Rourkela) میں 13 جنوری کو شروع ہو کر 29 جنوری کو اختتام پذیر ہوں گے۔ یہ ہاکی ورلڈ کپ کا پندرہواں ایڈیشن ہوگا جسے ایف آئی ایچ ہاکی مینز ورلڈ کپ 2023 کا نام دیا گیا ہے۔ 2018 کا ورلڈ ہاکی کپ بھی اڈیشہ میں ہی منعقد ہوا تھا جس میں عالمی درجہ بندی میں دوسری پوزیشن رکھنے والی بیلجیم کی ٹیم نے ورلڈ کپ ٹائٹل جیتا تھا اگر یہ ٹیم اس بار دوبارہ اپنے اعزاز کا دفاع کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ اوپر تلے ورلڈ کپ جیتنے والی چوتھی ٹیم بن جائے گی۔ اس سے پہلے پاکستان 1978 اور 1982 کا ورلڈ کپ لگاتار جیتنے کا اعزاز حاصل کرچکا ہے پھر جرمنی نے 2002 اور 2006 کا ورلڈ کپ اور آسٹریلیا نے 2010 اور 2014 کا ورلڈ کپ لگاتار جیتا تھا۔
بین الاقوامی ہاکی فیڈریشن FIH نے ہندوستانی کمپنی JSW اسپورٹس کو اپنا عالمی شراکت دار بنایا
ہے جو اس ورلڈ کپ ہاکی ٹورنامنٹ کے انعقاد میں بھرپور طریقے سے تعاون کرے گا۔ اس ورلڈ
کپ میں 16 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جنھیں چار الگ الگ بنائے گئے پول میں رکھا گیا ہے۔
پول اے میں آسٹریلیا، ارجنٹائن، فرانس اور ساؤتھ افریقہ کی ٹیمیں۔ پول بی میں بیلجیم،
جرمنی، کوریا اور جاپان کی ٹیمیں۔ پول سی میں نیدرلینڈ، نیوزی لینڈ، ملائیشیا اور چلی
کی ٹیمیں جبکہ پول ڈی میں بھارت، اسپین، ویلز اور انگلینڈ کی ٹیمیں شامل ہوں گی۔
شروع میں ورلڈ ہاکی کپ مقابلے
ہر دو سال بعد منعقد ہوتے تھے۔ 1973-1971 اور 1975 جس کے بعد 1978 میں یعنی تین سال
کے وقفے کے بعد یہ مقابلے ارجنٹائن میں منعقد ہوئے اور پھر ورلڈ کپ ہاکی مقابلے چار
سال بعد منعقد کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔ البتہ 2022 میں ورلڈ کپ منعقد نہ ہوسکے
جو اب 2023 میں منعقد کیے جا رہے ہیں لیکن اگلا ورلڈ کپ 2026 میں ہی منعقد ہوگا۔ شروع
میں ان مقابلوں میں 10 ٹیمیں حصہ لیتی رہیں، اس کے بعد ٹیموں کی تعداد بڑھا کر 12 کردی
گئی۔ اب 16 ٹیمیں ورلڈ کپ میں شریک ہوں گی۔
پاکستان اس لحاظ سے خوش قسمت
ٹیم ہے کہ اس نے چار بار ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا جبکہ بھارت نے صرف ایک بار
1975 میں ورلڈ کپ ٹائٹل حاصل کیا۔ اب 47 سال بعد بھارت ورلڈ کپ اپنے نام کرنے کے لیے
اپنی پوری کوشش کرے گا۔
ورلڈ کپ کے بھارت میں انعقاد
کی وجہ سے وہاں ہاکی کی سرگرمیاں پورے عروج پر ہیں۔ شایقین ہاکی سابق انٹرنیشنل اور
اولمپک کھلاڑی ریاستی حکومتیں اور وہاں کی مرکزی حکومت سب مل کر ہاکی کے اس میگا ایونٹ
کو ہر طرح سے کامیاب بنانے کے سلسلے میں سرگرم عمل نظر آتے ہیں اور ہاکی کے حوالے سے
ایک بڑی مثبت سی فضا پورے ملک میں پائی جاتی ہے۔ بھارتی ہاکی ٹیم بھی ورلڈ کپ ٹائٹل
جیتنے کے لیے انتہائی پرعزم اور بھرپور تیاری کیے نظر آتی ہے۔
بھارتی ریاست اڈیشہ ہاکی
کو فروغ دینے کے سلسلے میں زبردست کردار ادا کر رہی ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا
جاسکتا ہے کہ اس ریاست میں دوسری بار ہاکی کا ورلڈ کپ منعقد ہو رہا ہے۔
اڈیشہ کے شہر رورکیلا میں
ملک کا سب سے بڑا ہاکی اسٹیڈیم برسامنڈا کے نام سے تعمیر کیا گیا ہے جس کا حال ہی میں
اڈیشہ کے وزیر اعلیٰ نوین پٹ نائک نے افتتاح کیا ہے اور کہا ہے کہ اڈیشہ کی طرف سے
پوری قوم اور ہاکی کے کھیل کے لیے یہ ایک تحفہ ہے۔ ورلڈ کپ کے 44میچوں میں سے 20 میچ
اس اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے جبکہ باقی 24 میچ بھونیشور کے کلنگا اسٹیڈیم میں کھیلے
جائیں گے۔ فائنل میچ بھی اسی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔
بھارت کا پہلا میچ اسپین
کے خلاف 13 جنوری کو برسامنڈا ہاکی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ دو دن بعد بھارت کا
انگلینڈ سے مقابلہ اسی اسٹیڈیم میں ہوگا۔ برسامنڈا اسٹیڈیم کی تعمیر پر 146 کروڑ روپے
کی لاگت آئی ہے جس میں مجموعی طور پر 21 ہزار تماشائیوں کی گنجائش ہوگی۔ یہ اسٹیڈیم
ایک مشہور قبائلی مجاہد آزادی برسامنڈا کے نام پر تعمیر کیا گیا ہے۔ انٹرنیشنل ہاکی
فیڈریشن کے صدر محمد طیب اکرام نے اس اسٹیڈیم کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ یہ دنیا کے
چند بڑے اسٹیڈیمز میں سے ایک ہے جس میں کھلاڑیوں اور آفیشلز کے لیے 250 کمرے تعمیر
کیے گئے ہیں اور عالمی معیار کے مطابق تمام سہولتیں میسر ہوں گی۔
بھارت کی ساحلی ریاست اڈیشہ
کے وزیر اعلیٰ نوین پٹ نائک نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ اگر بھارتی ہاکی ٹیم نے ورلڈ
کپ جیتنے کا کارنامہ انجام دیا تو ہر کھلاڑی کو ایک ایک کروڑ رکی انعامی رقم دی جائے
گی۔ اڈیشہ کے وزیر اعلیٰ نے تمام ریاستی حکومتوں کے وزرائے اعلیٰ کو ورلڈ کپ دیکھنے
کی دعوت دی ہے۔
پورے ملک میں ہاکی ورلڈ کپ
کی فضا قائم کرنے کے سلسلے میں حکومتی نے ورلڈ کپ ٹرافی کو تمام بھارتی ریاستوں میں
ٹرافی کی نقاب کشائی کا اہتمام کیا جسے وہاں کی حکومت اور لوگوں نے ذوق و شوق سے دیکھا
اور بھارتی ہاکی ٹیم کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا۔ 5 دسمبر سے
25 دسمبر تک اس ٹرافی کا سفر بھوبنیشور
پر ختم ہوا جس کے بعد ٹرافی وہاں کی میونسپل کارپوریشن کے حوالے کردی گئی۔ اس کے ساتھ
ریاستی سفر کے علاوہ اڈیشہ کے 30 اضلاع میں بھی ٹرافی کو وہاں کے لوگوں کے سامنے پیش
کیا گیا۔ ایسا کرنے سے پورے ملک میں لوگ ہاکی ورلڈ کپ ہاکی کے بخار میں مبتلا دکھائی
دیتے ہیں۔ اڈیشہ کے اسپورٹس منسٹر تشار کانتی ہاکی انڈیا کے صدر دلیپ ٹرکی یونین اسپورٹس
منسٹر انوراگ ٹھاکر اور ہاکی لیجنڈز سب مل کر ہاکی کی اس سرگرمی کو کامیاب بنانے میں
پیش پیش رہے۔ تمام ریاستوں کے مقابلے میں مدھیہ پردیش کی ریاست کی راج دھانی بھوپال
میں ورلڈ کپ ٹرافی کی رونمائی کے سلسلے میں زبردست جوش و خروش دیکھنے میں آیا۔ جیسا
کہ سب جانتے ہیں کہ بھوپال کو ہاکی کی نرسری مانا جاتا ہے اور یہاں سے بڑی تعداد میں
ہاکی کے اولمپین اور انٹرنیشنل کھلاڑی سامنے آئے اور بھارت اور پاکستان دونوں طرف کی
ٹیموں میں کھیلتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کو منوایا۔ خود مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شری
شیوراج سنگھ چوہان ہاکی کے کھیل کے بہت بڑے مداح ہیں اور انھوں نے اپنی اسٹیٹ میں ہاکی
کے فروغ کے سلسلے میں زبردست اقدامات اٹھائے ہیں۔ بہرحال جب ورلڈ ہاکی ٹرافی بھوپال
پہنچی تو ایک بڑی ریلی کا اہتمام کیا گیا جو ٹاٹیاٹوپ اسٹیڈیم سے شروع ہو کر دھیان
چند ہاکی اسٹیڈیم پہنچی جہاں ٹرافی کا بڑے پرجوش انداز میں خیرمقدم کیا گیا۔
بھارت چوتھی بار ورلڈ کپ
مقابلوں کا اہتمام کر رہا ہے۔ پہلی بار 1982 ممبئی میں، 2010 میں نئی دہلی میں،
2018 میں بھونیشور میں اور اب دوبارہ اسی مقام پر یہ مقابلے منعقد کیے جا رہے ہیں۔
انڈیا نے افتتاحی ورلڈ کپ میں کانسی کا 1973 میں سلور اور 1975 میں گولڈ میڈل حاصل
کیا تھا۔
بھارت کے مرکزی اسپورٹس منسٹر
انو راگ ٹھاکر نے کہا کہ انھیں پورا یقین ہے کہ بھارتی ٹیم اپنا بہترین کھیل پیش کرتے
ہوئے میڈلز پوڈیم پر موجود ہوگی جس کے لیے ٹیم پوری طرح تیار ہے اور ورلڈ کپ جیتنے
کے لیے اپنی جان لڑا دے گی۔ دنیا کی ٹاپ چار پانچ ٹیموں کے ساتھ بھرپور انداز میں مقابلہ
کرے گی۔
٭....٭....٭
کوئی تبصرے نہیں