یہ ناقدری مہنگی پڑے گی

Syeda Shireen Shahab

اُس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی
ہو جس کے جوانوں کی خودی صورتِ فولاد

شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال نے درج بالا شعر کے ساتھ ساتھ کئی اور اشعار نوجوانوں کے بارے میں قلمبند کیے ہیں، اُن کے بقول:

عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے اس کو اپنی منزل آسمانوں میں

 کسی بھی قوم کے لیے اُس کی نوجوان نسل خاص اہمیت کی حامل ہوتی ہے کیونکہ قوم کے مستقبل کا فیصلہ انہی کے ہاتھوں میں ہوتا ہے۔ نوجوان نسل اپنی قوم کا قیمتی سرمایہ ہوتی ہے، کوئی ناعاقبت مملکت ہی ہوگی جو اپنے سرمائے کو خسارے کی نظر کرے۔ ہر باشعور ملک اپنی نوجوان نسل کی آبیاری خلوص کے ساتھ کرتا ہے تاکہ وہ آگے چل کر اُس کے لیے با ثمر ثابت ہو۔ سال 2022 کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی موجودہ آبادی کا 65 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے ، ساتھ ہمارا ملک کافی خوش قسمت ہے کہ یہاں کی نوجوان نسل میں اپنے وطن کو مایوسیوں کے بھنور سے نکالنے کی تمام صلاحیتیں موجود ہیں، جوش و جذبے کی بھی کوئی کمی نہیں ہے بس مواقعوں کی اشد ضرورت اور صاحبِ اقتدار کے تعاون و سرپرستی ناگزیر ہے۔ قیام پاکستان کے وقت ایک رائے یہ بھی تھی کہ یہ زیادہ عرصے اپنی مدد آپ کے تحت چل نہیں پائے گا اور برصغیر کا بٹوارا وقتی ہے لیکن آزادی حاصل کرنے کے بعد ابتدائی چند سال مشکلات میں گزار کر پاکستان ترقی کی ڈگر پر تیزی سے گامزن تھا ہی کہ چند اشخاص کے ہاتھوں ہونے والے غلط فیصلوں نے ساٹھ کی دہائی کے بعد ہماری قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے ایسا لگایا کہ تب سے اب تک افرادِ قوم حالتِ سفر میں ہی ہیں۔ اس کے علاوہ نوجوان نسل الگ خواری بھگت رہی ہے اور منزل جس کا سہانا خواب آغاز میں دکھلایا گیا تھا وہ دور دور تک نظر نہیں آرہی ہے اور انتظار کی اضطرابی اب اس ملک کی فضا میں مسلسل گھٹن کا احساس پیدا کر رہی ہے۔ یہ دھرتی جس کے ہم باسی ہیں وہ ہر لحاظ و معاملے میں قسمت کی دھنی ہے، موسم سازگار، زمین مالا مال، پانی کی بھرمار اور تو اور لوگ ہوشیار مگر بدقسمتی سے ان سب سے فائدہ کس طرح حاصل کیا جاسکتا ہے۔ حکامِ بالا کی نظر میں وہ غور طلب بات نہیں ہے۔ یہاں کا موسم پچھلے کچھ سالوں سے ذرا بگڑا ہوا ہے لیکن اُس کو بھی قابو کیا جاسکتا تھا اگر بروقت صحیح فیصلے کر لیے جاتے۔ اپنے آغاز سے ہی پاکستان دوسروں کو فائدہ پہنچانے کی مد میں اپنا نقصان کرتا آرہا ہے، آج ہمارا ملک جس حال سے دوچار ہے وہ فروگزاشت کا نتیجہ ہے۔ ہمارا وطنِ عزیز کبھی بند گلی میں داخل نہ ہوتا اگر یہاں کے حکمران شروع سے ہی اپنے ملک کے نونہالوں، قوم کا مستقبل سنوارنے والوں کو اپنی شفقت کے حصار میں رکھنے کی پالیسی اختیار کرتے۔

 دنیا کا دستور ہے ایک ہاتھ سے دیں ، دوسرے ہاتھ سے لیں، پیڑ پودے تک توجہ مانگتے ہیں پھل، پھول دینے کے لیے پھر جیتا جاگتا انسان کیسے بِنا خاطر خواہ سہولیات کی موجودگی کے اپنے اندر عقابی روح بیدار کرسکتا ہے اور بِل فرض اپنی محنت و لگن سے کامیابی حاصل کر بھی لی تو اُس کا سہرا ملک و قوم کو کیوں دے گا؟ سال 2022، ماہِ دسمبر کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس پاکستان کے سات لاکھ پچھتر ہزار سے زائد پڑھے لکھے نوجوان اچھی نوکری اور بہتر زندگی کے حصول کے لیے ترقی یافتہ ممالک کُوچ کر گئے ہیں۔ یہ ایک تشویشناک صورتحال ہے اگر محسوس کی جائے تو مگر افسوس ہمارے حکمرانوں کے پاس فکر کرنے کے لیے دوسری بہت اہم باتیں ہیں مثلاً حکومت بمقابلہ عمران خان اور عمران خان بمقابلہ ملکی ادارے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس ملک میں ٹرک اور اُس کی بتی تبدیل ہورہی ہے لیکن جو چیز یہاں نہیں بدل رہی وہ ہے حکمرانوں کا عوام کو ٹرک کے پیچھے لگانا اور عوام کا بڑی آسانی سے بے وقوف بن جانا۔ آج جن پاکستانیوں کے پاس وسائل موجود ہیں وہ بمعہ اہل و عیال ترقی یافتہ ملکوں میں سدھار رہے ہیں یا کم از کم اپنے بچوں کو ملک سے باہر بھیج کر اپنا مستقبل سنوارنے کے جتن کررہے ہیں۔ حُب الوطنی کا نشہ تب ہی سر چڑھ کر بولتا ہے جب انسان کا پیٹ بھرا ہو، اپنی اہلیت کی مناسبت سے نوکری میسر ہو، زندگی کی بنیادی سہولیات باآسانی مل رہی ہوں، آسائشوں تک رسائی ممکن ہو اور حکومت کی جانب سے ہمہ وقت تحفظ حاصل ہو۔

 پاکستان کے معاشی حب کراچی میں اسٹریٹ کرائمز آجکل اپنے عروج پر ہیں، اس شہر میں پچھلے دنوں کئی ہونہار طلباءکو لوٹ مار کے دوران بے رحمی سے مار دیا گیا جبکہ کئی طلبا و طالبات اور عام شہری روزانہ کی بنیاد پر سڑکوں، چوراہوں پر اور یہاں تک کے اپنے گھروں کے باہر ڈکیتوں کے ہاتھوں اپنا قیمتی سامان بشمول بھاری رقم گنوا رہے ہیں اور کوئی اُن کے نقصان کا مداوا کرنے والا موجود نہیں ہے۔ ایسے پاکستان کا خواب تو علامہ اقبال نے نہیں دیکھا تھا جہاں ملک کے شاہینوں کے پاس تحفظ ہے نہ اپنے اوپر ہونے والی زیادتیوں پر آواز اُٹھانے کے مواقعے۔ نوجوانِ پاکستان کے حقوق پر شبِ خون اُس دن ہی مارا گیا تھا جب یہاں تعلیمی اداروں میں اسٹوڈنٹ یونین پر پابندی عائد کرکے اس ملک کے طلبا و طالبات کے نعرہ حق کو جبرا خاموش کروا دیا گیا تھا۔ پاکستان کا مستقبل صرف اسی صورت روشن ہوسکتا ہے جب ہم ملک میں حقیقی جمہوری نظام کا نفاذ یقینی بنائیں، نوجوان دوست پالیسیوں کو مرتب کریں، نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں، اُن کو خصوصی اہمیت دیں اور ملک کی تعمیر میں اُن کی حصے داری کو مانیں، بصورت دیگر یہ ناقدری مہنگی پڑے گی۔

2 تبصرے: