ساجدہ کاظمی کے شعری مجموعہ ”زخم ابھی بھرے نہیں“ کی تقریب رونمائی



کراچی (نمایندہ ٹیلنٹ) امریکا سے آئی ہوئی مہمان شاعرہ ساجدہ کاظمی کے شعری مجموعہ ”زخم ابھی بھرے نہیں“ کی تقریب رونمائی، محبان بھوپال فورم اور کراچی پریس کلب (ادبی کمیٹی)کے زیر اہتمام منعقد کی گئی، جس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی نے کی،مہمان خصوصی معروف شاعر افتخار احمد ملک ایڈووکیٹ اور مہمان اعزازی سینئر صحافی راشد عزیز تھے جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر نزہت عباسی سرانجام دیے۔

اس موقعے پر صحافی وشاعر اخترسعیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ساجدہ کاظمی ایک عمدہ اور بہترین شاعرہ ہیں، یہ بڑی توجہ کے ساتھ غزل کہہ رہی ہیں، ان کی غزلوں میں خود آگہی اور خود شناسی کی مسحور کن خوشبو بھی ہے۔محبان بھوپال فورم کی چیئرپرسن محترمہ شگفتہ فرحت نے کہا کہ ”زخم ابھی بھرے نہیں“ بہترین کاوش ہے، ہم سب لوگ زخمی ہیں مگر ایک دن ضرور آئے گا جب ہم سب کے زخم بھر جائیں گے۔ شاعر شاہد اقبال شاہد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ساجدہ کاظمی  بنیادی طور پر غزل کی شاعرہ ہیں لیکن انہوں نے دیگر اصناف شاعری کو بھی ساتھ ساتھ نبھایا ہے جس میں سوچ کی گہرائی اور فکری شعور بھی کارفرما ہے۔ شاعر خالد عرفان نے کہا محترمہ ساجدہ کاظمی شگاکو کے ادبی افق پر بہت آب و تاب کے ساتھ طلوع  ہوئی ہیں۔ صاحب کتاب ساجدہ کاظمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وطن کی مٹی سے بچھڑنا آسان کام نہیں ہے تلخ و شیریں حالات نے بہت کچھ سکھایا اور اس طرح شاعری کی طرف طبیعت زیادہ مائل ہو گئی اور پھر شاعری میں نام پیدا کیا، اس موقع پر انہوں نے اپنا شعری کلام سنایا۔ ان کے بعد مہمان اعزازی، معروف صحافی راشد عزیز نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ساجدہ کاظمی امریکا میں رہ کر ادب کے لیے کام کر رہی ہیں اور یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ ہمارے ملک میں جو شاعری کی کتابیں چھپ رہی ہیں ان میں باہر رہنے والوں کا ایک بہت بڑا حصہ ہے۔مہمان خصوصی معروف شاعر افتخار احمد ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ ساجدہ کاظمی کے اشعار معنی آفرینی ہیں، ادب برائے زندگی کی اور شاعرہ کی داخلی کیفیات کی عکاسی ان کے کلام میں دیکھنے کو ملتی ہے، ہماری سماجی اور معاشرتی بدحالی کی نوحہ گری بھی، ان کے اشعار میں جا بجا دکھائی دیتی ہے۔تقریب کے صدر کرنے والے معروف شاعر، مفکر،محقق، نقاد، پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شاعری ساجدہ کاظمی کے لیے دام سخن بھی ہے اور سایہ فگن بھی، کہا جاتا ہے کہ شعرو سخن مغموم دلوں کا سہارا ہے اس تناظر میں ان کا پہلا مجموعہ جس کا نام انہوں نے ”زخم ابھی بھرے نہیں“ رکھا ہے، بہت موزوں دکھائی دیتا ہے، ان کے مجموعہ میں اس کا خوبصورت اظہار بھی ملتا ہے۔

اس موقع پر ڈاکٹر ارشد رضوی اور اویس ادیب انصاری نے بھی مختصر خطاب کیا،تقریب میں جن علمی و ادبی شخصیات نے شرکت کی ان میں کھتری عصمت علی پٹیل، جاوید میمن، قمر محمد خان، عتیق احمد، آفتاب فاروقی، انجینئر وسیم فاروقی، نفیس خان، فاروق عرشی، شاہین مصور، مسعود وصی، تنویر حسین سخن، ابراہیم بسمل، مقبول خان، فرید عظیم قریشی، فیصل اسلم، شاہد علی، کامران مغل، فرحت اللہ قریشی، حامد اسلام اور ڈاکٹر صبیحہ اعوان، صدف بنت اظہار، سلمیٰ رضا سلمیٰ، عشرت حبیب، شاہدہ عروج خان، ہما ناز، شائستہ فرحت، لبنیٰ فرحت، اور محسن نقی شامل تھے اور پاکستان اسٹیل سے وابستہ سابق اعلیٰ افسران بیگم قیصر، شاہ نواز پٹھان، محمد رضوان اور دیگر شامل تھے۔

کوئی تبصرے نہیں