دو روزہ دوسری گلوبل ریسرچ کانگریس اور چھ بین الاقوامی کانفرنسز
تحریر: انور ابڑو
آج دنیا ترقی کی جس منزل پر پہنچی ہے، وہ سب کچھ انسان نے قدیم دور سے لے کر آج کے دور تک، تحقیق سے ہی ممکن بنایا ہے۔ قدیمی دور سے لے کر انسان آگ، غار، مکان، شکار، قدرتی آفات، دریاﺅں کی موجوں، سمندری طوفانوں، بیماریوں، ان کے علاج کی دریافت، زراعت، مشینری اور صنعتی ترقی سے ہوتے ہوئے آج کی ڈیجیٹل دنیا تک جو پہنچنا ہے، وہ سارا سفر انسانی تحقیق کا ہی نتیجہ ہے۔ لیکن تحقیق کا باب بند نہیں ہوا ، تحقیق اس کائنات کی موجودگی تک جاری رہے گی اور نہ جانے آنے والی صدیاں اپنے ساتھ کیا لائیں گی، یہ ہم آج سوچ بھی نہیں سکتے۔ ایسی دنیا میں ہمارا بھی ایک کردار بنتا ہے کہ ہم بھی تحقیق میں اپنا حصہ ڈالیں جس سے اپنے ملک و قوم کے ساتھ پوری انسانیت کی بہتری اور خوشخالی کے لیے کچھ کر سکیں۔ یہی وہ سوچ ہے، جس کے تحت سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی نے گذشتہ سال سے گلوبل ریسرچ کانگریس منعقد کرنا شروع کی ہے، تاکہ ملک باالخصوص نئی نسل کو تحقیقی کاموں کی طرف متوجہ کیا جائے اور اسے بتایا جا سکے کہ موجودہ دور میں کن شعبہ جات میں تحقیقی کام ہورہا رہے اور ہمیں کون سے شعبہ جات میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اس مرتبہ سندھ مدرستہ الاسلام
یونیورسٹی کے زیر اہتمام بدھ اور جمعرات، 28 اور 29 فروری 2024 کو یونیورسٹی کے تین
اکیڈیمک بلاکس میں دوسری گلوبل ریسرچ کانگریس (جی آر سی 2024) کا انعقاد کیا جا رہاہے،
جس کا موضوع Re-envisioning Society with Nature Inspired Smart Communities یعنی ”فطرت سے انسپائر سمارٹ
کمیونٹیز کے ساتھ سے معاشرے کی بحالی“ ہے۔
متذکرہ کانگریس کے ساتھ سندھ
مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کی چھ فیکلٹیز کے تحت چھ بین الاقوامی کانفرنسز بھی منعقد
کی جا رہی ہیں۔ ان میں فیکلٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تحت کمپیوٹنگ اور متعلقہ ٹیکنالوجیز
کے موضوع پر تیسری بین الاقوامی کانفرنس، فیکلٹی آف مینجمنٹ، بزنس ایڈمنسٹریشن اینڈ
کامرس تیسری بین الاقوامی کانفرنس برائے انتظام، کاروبار اور قیادت، فیکلٹی آف سائنسز
سبز اور پائیدار ماحولیات پر دوسری بین الاقوامی کانفرنس، سوشل سائنسز کی فیکلٹی میڈیا
اور سماجی ترقی پر دوسری بین الاقوامی کانفرنس، لینگوئیج اینڈ کلچر کی فیکلٹی اطلاقی
لسانیات اور زبان کے طریقوں کا دوبارہ تصور کرنے پر دوسری بین الاقوامی کانفرنس اور
فیکلٹی آف ایجوکیشن پائیدار ترقی کے لیے ٹیچر ایجوکیشن پر پہلی بین الاقوامی کانفرنس
کا انعقاد کر رہی ہیں۔
اس طرح پاکستان میں یہ اپنی
نوعیت کی پہلی بین الاقوامی کانگریس ہے، جس موقع پر چھ بین الاقوامی کانفرنسز بھی منعقد
ہو رہی ہیں، اور جن میں ملکی و بین الاقوامی اسکالرس بڑی تعداد میں شرکت کررہے ہیں۔
اس دوسری جی آر سی میں بیرون
ممالک سے شرکت کرنے والے اسکالرس میں برطانیہ کی یونیورسٹی آف سنڈرلینڈ کی شجرہ الدرار،
روس کی ایوانوونا، کازان فیڈرل یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف فلولوجی اینڈ انٹر کلچرل
کمیونی کیشن سے وابستہ ڈاکٹر سولنشکینا مرینا، امریکہ کی انڈیانا یونیورسٹی کے اسکول
آف ایجوکیشن کے ڈاکٹر کیتھ بارٹن، زید یونیورسٹی، ابوظہبی کے کالج آف کمیونی کیشن اینڈ
میڈیا سائنسز سے وابستہ ڈاکٹر رضوان ادتونجی راجی، مشہور جرمن معالج اور محقق پروفیسر
ڈاکٹرJurgen
Hescheler، انسٹی ٹیوٹ آف ایتھنک اسٹڈیز، یونیورسٹی کبنگسان ملائیشیا کے ڈاکٹر
محمد سوبی اسحاق اور یونیورسٹی اترا ملائیشیا کی ڈاکٹر نورسیہ عبدالحمید شامل ہیں۔
ملکی اسکالرس اور اپنے اپنے
شعبے میں نمایاں خدمات انجام دینی والی شخصیات میں سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ
اکنامکس، اسلام آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ندیم الحق، لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ
سائنسز کے پروفیسر جواد سید، ایئر یونیورسٹی اسلام آباد کی ڈین اور پروفیسر ڈاکٹر وسیمہ
شہزاد، کام سیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈاکٹر ندیم جاوید، سیکرٹری اسکول ایجوکیشن
اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ، حکومت سندھ ڈاکٹر شیریں مصطفیٰ ناریجو، وائس چانسلر میٹروپولیٹن
یونیورسٹی، کراچی ڈاکٹر شاہدہ سجاد، ایگزیکٹو کوآرڈینیٹر، ٹریٹی امپلی مینٹیشن سیل،
ہیومن رائٹس ڈیپارٹمنٹ، حکومت۔ سندھ، جمیل حسین جونیجو، سینئر صحافی وسعت اللہ خان،
سینئر صحافی، براڈکاسٹر اور ایڈیٹر شاہ زیب جیلانی، زیبسٹ، کراچی کے ڈین فیکلٹی آف
ایجوکیشن اینڈ سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد شیخ، آئی بی اے کی ڈائریکٹر محترمہ
عنبر شمسی، ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز، ہمدرد یونیورسٹی کے ڈاکٹر اسد اللہ لاڑک، این
ای ڈی یونیورسٹی کی پروفیسر ڈاکٹر ساجدہ ذکی، انسٹی ٹیوٹ آف انگلش لینگوئیج اینڈ لٹریچر،
سندھ یونیورسٹی، جامشورو کے ڈاکٹر غلام علی برڑو، پروفیسر ڈاکٹر طارق حسن عمرانی، مہران
یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو کی پروفیسر ڈاکٹر شمائلہ میمن، آغا
خان یونیورسٹی کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر ساجد علی، اقرا یونیورسٹی کراچی کی پروفیسر ڈاکٹر
انجم بانو، جامعہ کراچی کے ڈاکٹر مہتاب عالم، ڈاؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹر محمد
بلال اعظمی اور دیگر ماہرین تعلیم شرکت کررہے ہیں۔
دوسری گلوبل ریسرچ کانگریس کے انعقاد میں سندھ مدرستہ الاسلام
یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی کے ساتھ یونیورسٹی کی فیکلٹی کلیدی کردار
ادا کر رہی ہے۔ کانگریس کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر مجیب صحرائی نے کہا ہے
کہ یہ گلوبل ریسرچ کانگریس گذشتہ سال منعقدہ پہلی ایس ایم آئی یو گلوبل ریسرچ کانگریس
سے زیادہ کامیاب ہوگی، کیونکہ اس مرتبہ باالخصوص بیرون ممالک سے بڑی تعداد میں ریسرچ
اسکالرس شرکت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلوبل ریسرچ کانگریس کے انعقاد کا بنیادی
مقصد ملک میں تحقیق کو فروغ دینا اور باالخصوص نوجوانوں کو تحقیق کی طرف راغب کرنا
ہے۔
موجودہ آئی ٹی کے دور میں ریسرچ کی اہمیت ماضی سے کئی گنا بڑھ گئی ہے، اس لیے ہمیں مختلف فیلڈز میں معیاری ریسرچ ورک کی بہت زیادہ ضرورت ہے اور اس سلسلے میں اپنے نوجوانوں کی رجحان سازی بہت اہم ہے۔ اس ضمن میں سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے زیر اہتمام بدھ اور جمعرات، 28 اور 29 فروری 2024 کو منعقد ہونے والی دوسری گلوبل ریسرچ کانگریس ایک اہم کردار ادا کرے گی۔
کوئی تبصرے نہیں