وومن ڈے پر بزرگ دوست نیٹ ورک، جرمن کارپوریشن و دیگر کے تعاون سے سیمینار کا انعقاد
رپورٹ: (نوشابہ صدیقی) خواتین
کے عالمی دن کے موقع پر صرف مذمتی قراردادوں، ریلیوں اور سیمینارز سے کوئی تبدیلی نہیں
آئے گی۔ معاشرے میں خواتین کے مقام کی اہمیت کو کھلے دل اور کھلے ذہن سے تسلیم کرنا
ہوگا۔ ان کا خیالات کا اظہار مقررین نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر بزرگ دوست نیٹ
ورک، ہیلپ ایچ اور جرمن کارپوریشن کے تعاون سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا
۔ مقررین نے عمر رسیدہ خواتین اور ان کے مسائل کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا
اور ساتھ ساتھ تجاویز بھی پیش کیں۔بزرگ دوست نیٹ ورک سندھ کے صدر نشاط احمد نے خطاب
کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو آئین میں درج ان کے جائز حقوق دینے میں حکومت سمیت سماج
بھی اپنا فعال کردار ادا کرے،ہم اپنے خاندانی نظام کے تحت بچوں اور نوجوان کی تربیت
ان خطوط پر کریں جس میں بڑوں کا ادب وتعظیم کا عنصرشامل ہو، تاکہ وہ ان کا نہ صرف عمررسیدہ
خواتین خیال رکھ سکیں بلکہ انھیں باوقار زندگی کا موقع بھی فراہم کریں۔
ہیومن رائٹس کمیشن گورنمنٹ
آف سندھ کے ممبر لیگل اینڈ کوآرڈی نیشن محمد اسلم شیخ نے کہا پاکستان میں ملک کی نصف
سے زائد آبادی عورتوں پر مشتمل ہے، لیکن انھیں آگے بڑھنے اور روزگارکے یکساں مواقعے
میسر نہیں ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ خواتین کو زیادہ سے زیادہ خود مختاری ملے،تاکہ وہ زندگی
کے تمام شعبوں میں اپنا فعال کردار کر کے ملکی کی تعمیر وترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔
اس موقع پر دیگر مقررین نے مزید کہا کہ ان ہاتھوں کو روکنا ہوگا جو خواتین پر تشدد
کرتے ہیں، ان جاہلانہ رسوم و رواج کے خلاف اٹھ کھڑے ہونا ہوگا، جن سے ناصرف نظام عدل
پر انگلی اٹھتی ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ملک کی ساکھ خراب ہو رہی ہے۔ حکومت
کو سنجیدگی سے اس حوالے سے مزید قانون سازی کرنا ہوگی اور خواتین کے تحفظ کو ہر حال
میں یقینی بنانا ہوگا۔
مقررین نے کہا کہ دنیا بھر میں 8 مارچ کو خواتین کا عالمی
دن تعلیم، تربیت، ملازمت، تنخواہ، اعزازیہ، سیاست، سائنس اور دیگر شعبوں میں خواتین
کی برابری کے لیے آواز اٹھانے کا دن ہے۔ خواتین کی ترقی اور مساوات کی راہ میں حائل
چیلنجز کو مواقع میں تبدیل کرنے اور سب کے لیے ایک بہتر مستقبل بنانے کے لیے اب وقت
آگیا ہے۔ آج کے دور میں خواتین کو تعلیم، روزگار اور مزدوری میں مساوی حقوق نہیں ملے۔
آج سیاست میں اکثر جگہوں پر خواتین کو جو حقوق دیے گئے ہیں ان کو ان کے بیٹے، شوہر
اور دیگر رشتہ دار استعمال کرتے ہیں۔ یہی نہیں، وہ اپنے لیے دستیاب سہولیات سے لطف
اندوز ہوتے ہیں۔ اس وقت پاکستان کی آبادی میں خواتین کا تناسب تقریباً 50 فی صد ہے،
لیکن انھیں ساتھ لے کر چلنے اور بااختیار بنانے کے معاملے میں ملک کو ابھی ایک طویل
سفر طے کرنا ہے۔ تعلیم ہی خواتین اور لڑکیوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے کا اصل ذریعہ ہے،
خواتین کی تعلیم پر سرمایہ کاری اور انھیں علم و ہنر سے آراستہ کرنے سے ایک بہتر اور
خوشحال معاشرے کی تشکیل ہو سکتی ہے۔ خواتین کو دین اسلام نے بہت اہم مقام اور اہمیت
دے رکھی ہے۔ خواتین ماں، بہن، بیٹی کی حیثیت میں انتہائی فعال کردار ادا کر رہی ہیں۔
جو ہر شعبہ زندگی میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں۔ سیاست سمیت پاک فوج اور
پولیس میں بھی ہماری خواتین کا اہم رول ہے۔ خواتین کے بین الاقوامی دن کے موقع پر بھارت
کی طرف سے مقبوضہ کشمیر اور اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے نہتے شہریوں بالخصوص بچوں
اور خواتین پر ڈھائے جانے والے مظالم اور انسانی حقوق کو بری طرح سلب کرنے کی بھی شدید
الفاظ میں مذمت کی گئی۔
اس موقع پر فلم میکر رائٹر نوشابہ صدیقی کو ان کی کارکردگی
پر شیلڈ دی گئی، جبکہ ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ نازیہ ناز، عورت فاؤنڈیشن کی ملکہ صاحبہ،
بزنس کمیونٹی کی شمسہ صاحبہ بھی موجود تھیں۔ تقریب میں ایڈیشنل ڈائریکٹر سینئر سٹیزن،
سیکریٹری سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ سندھ محترمہ شازیہ میمن نے بطور مہمان خصوصی شرکت
کی ۔
Best reporting by Ms Noshaba
جواب دیںحذف کریںRespect elders
Give them time don't isolated them
Good work
جواب دیںحذف کریںKeep it up 😃