مونوتھیزم گرامر اسکول، بفرزون کراچی

Monotheism School Nazimabad


M.J Gohar

رپورٹ: ایم۔جے۔گوہر

تعارف:

کراچی کے گنجان آباد علاقے بفرزون میں واقع مونوتھیزم گرامر اسکول ایک معیاری تعلیمی ادارہ ہے جس کے سربراہ محمد بلال رشید خان ہیں جو علی گڑھ انسٹیٹیوٹ سے فارغ التحصیل ہیں۔ وہ اپنے زمانہ طالب علمی سے ہی بچوں کو اچھی اور معیاری تعلیم دینے کے حوالے سے پختہ عزم رکھتے تھے۔ اپنے اس دیرینہ خواب کو تعبیر دینے کے لیے انھوں نے مونوتھیزم گرامر اسکول کے نام سے تقریباً دو دہائیاں قبل ایک چھوٹا سا پودا لگایا تھا جو آج ماشا اللہ ایک تناور درخت بن چکا ہے، جو قرب و جوار کے طلبا کو جدید تعلیمی تقاضوں سے ہم آہنگ معیاری تعلیم فراہم کر رہا ہے۔

بلال رشید صاحب کے مطابق انھوں نے اپنے تعلیمی ادارے میں پہلی مرتبہ ”فونک سسٹم طریقہ تدریس“ متعارف کرایا جس کے ذریعے میٹرک تک تعلیم دی جا رہی ہے۔ اسکول میں طلبا کی تعداد دو سو کے لگ بھگ ہے، جو اعلیٰ تعلیم یافتہ اور کہنہ مشق اساتذہ کی زیر نگرانی پرسکون ماحول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اسکول میں ایک کمپیوٹر لیب جہاں طلبا کو عملی تربیت دی جاتی ہے، پینے کے صاف پانی کے لیے واٹر ڈسپنسر کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔ ہر سال پکنک، اسپورٹس ڈے، جشن عید میلاد النبی اور جلسہ تقسیم اسناد کا باقاعدہ انعقاد کیا جاتا ہے جس میں سالانہ امتحانات میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبا و طالبات کو شیلڈ اور میڈلز دیے جاتے ہیں۔

اسکول میں تمام مضامین پر اساتذہ خصوصی توجہ مرکوز رکھتے ہیں اور ہر بچے کی انفرادی کارکردگی کی بھی پڑتال کی جاتی ہے۔ سر بلال رشید کا کہنا ہے کہ انھوں نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے طلبا کو کامیاب آدمی بننے اور دولت کمانے کے نہاں راز بتانے اور سمجھانے کے لیے اسے بہ طور ایک مضمون کے اپنے اسکول میں متعارف کرایا ہے جو جلد ترقی پا کر طلبا کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے میں مددگار و معاون ثابت ہوگا۔

٭٭٭٭٭

Monotheism School Montessori to Matric, Class-1


عبدالباری: جماعت اول: (پہلی پوزیشن)

جماعت اول کے طالب علم عبدالباری نے مڈ ٹرم امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ ان کا پسندیدہ مضمون اردو ہے اور یہ بڑے ہو کر فوجی بننا چاہتے ہیں۔ عبدالباری نے بتایا کہ وہ گھر میں اپنی پھوپھو سے پڑھتے اور ٹیوشن پڑھنے بھی جاتے ہیں۔ روزانہ دو سے تین گھنٹے پڑھنا ان کا معمول ہے۔ پابندی سے پانچ وقت نماز پڑھتے ہیں۔ عبدالباری کو کرکٹ کا کھیل بہت پسند ہے۔ شوق سے کرکٹ میچ دیکھتے ہیں۔ بابر اعظم ان کے پسندیدہ کھلاڑی ہیں۔ انھیں اچھے اور مزے دار کھانے کا بھی بہت شوق ہے اور گھومنے پھرنے کے بھی دل دادہ ہیں۔

٭٭٭

انشرح: جماعت اول: (دوسری پوزیشن)

انشرح نے جماعت اول میں دوسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ ان کا پسندیدہ مضمون ریاضی ہے اور یہ بڑے ہو کر آرٹسٹ بننا چاہتی ہیں۔ انھیں آرٹ سے گہری دلچسپی ہے۔ انشرح ٹیوشن نہیں پڑھتیں بلکہ گھر میں اپنی نانی اماں سے روزانہ دو سے تین گھنٹے دل لگا کر پڑھتی ہیں۔ کہانیوں کی کتابیں بھی پڑھتی ہیں اور پانچ وقت نماز کی بھی پابندی کرتی ہیں۔ انشرح کا پسندیدہ کھیل فٹ بال ہے اور ارجنٹائنی اسٹار کھلاڑی میسی ان کے پسندیدہ کھلاڑی ہیں۔ امتحانات میں نقل کرنے کو بری بات سمجھتی ہیں اور صرف اپنی محنت سے پاس ہونا چاہتی ہیں۔ انشرح کو گھومنے پھرنے کا بہت شوق ہے۔ یہ اسلام آباد، سوات اور مالم جبہ وغیرہ کی سیر کر چکی ہیں۔ موبائل پر گیم بھی کھیلتی ہیں اور اسکول کی غیر نصابی سرگرمیوں میں نعت خوانی وغیرہ میں حصہ بھی لیتی ہیں۔ یہ اپنے پیارے وطن کو سرسبز و شاداب اور صاف ستھرا دیکھنا چاہتی ہیں۔

٭٭٭

حریم راشد: جماعت اول: (تیسری پوزیشن)

جماعت اول میں حریم راشد نے تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ ان کا پسندیدہ مضمون ریاضی ہے جس میں یہ گہری دل چسپی لیتی ہیں۔ یہ بڑے ہو کر مکینکل انجینئر بننا چاہتی ہیں۔ حریم راشد ٹیوشن پڑھنے جاتی ہیں اور گھر میں اپنی مما سے بھی دو تین گھنٹے روزانہ باقاعدگی سے پڑھتی ہیں۔ نماز پنجگانہ کی بھی پابندی کرتی ہیں۔ ان کا من پسند کھیل کرکٹ ہے اور بابر اعظم پسندیدہ کھلاڑی ہیں۔ امتحان میں نقل کرنے کے حوالے سے حریم راشد کہتی ہیں کہ میں پڑھ کر سب یاد کرکے اپنی محنت سے پاس ہوتی ہوں کیوں کہ نقل کرنا بری بات ہوتی ہے۔ انھیں گھومنے پھرنے کا بہت شوق ہے۔ یہ کوئٹہ بھی جا چکی ہیں وہاں کی برف باری کا منظر انھیں آج بھی یاد ہے۔ حریم راشد موبائل پر گیم بھی کھیلتی ہیں اور اسکول میں ہونے والی غیر نصابی سرگرمیوں (نعت خوانی) میں بھی حصہ لیتی ہیں۔ اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ عمرہ ادا کرنے خانہ کعبہ جانا چاہتی ہوں۔

٭٭٭

Monotheism School Montessori to Matric, Class-2, Students


ابیہا رضوان: جماعت دوم: (پہلی پوزیشن)

جماعت دوم کی طالبہ ابیہا رضوان نے مڈ ٹرم امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ سائنس ان کا پسندیدہ مضمون ہے۔ انھیں چیزوں کو باہم جوڑ کر ایک نئی شکل دینے کا عمل اچھا لگتا ہے اسی لیے یہ بڑے ہو کر انجینئر بننا چاہتی ہیں۔ ابیہا ٹیوشن پڑھنے میں دل چسپی نہیں رکھتیں بلکہ گھر میں اپنی آپی سے روزانہ دو تین گھنٹے دل لگا کر پڑھتی ہیں۔ انھیں کرکٹ بہت پسند ہے اور بابر اعظم ان کے پسندیدہ کھلاڑی ہیں۔ امتحانات میں نقل کرنے کو برا عمل سمجھتی ہیں ۔ ان کی مما انھیں اپنی محنت سے پاس ہونے کی نصیحت کرتی ہیں۔ ابیہا کو اچھے اچھے کپڑے پہننے اور لذیذ کھانے کھانے کا بہت شوق ہے۔ موبائل پر"Mono"گیم کھیلتی ہیں۔ اسکول کے اسپورٹس ڈے میں رسہ کشی اور اسپون ریس میں حصہ لیتی ہیں۔ اپنی پاکٹ منی سے کچھ نہ کچھ ضرور جمع کرتی ہیں۔

٭٭٭

محمد یحییٰ: جماعت دوم: (دوسری پوزیشن)

محمد یحییٰ نے جماعت دوم میں دوسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ ان کا پسندیدہ مضمون ریاضی ہے اور یہ بڑے ہو کر استاد بننا چاہتے ہیں تاکہ طلبا کو اپنا من پسند مضمون ریاضی پڑھا سکیں۔ محمد یحییٰ ٹیوشن پڑھنے بھی جاتے ہیں اور گھر میں اپنی مما سے روزانہ دو تین گھنٹے دل لگا کر پڑھتے ہیں۔ نماز کی پابندی بھی کرتے ہیں اور انھیں کرکٹ سے بھی گہرا لگاؤ ہے۔ بابر اعظم ان کے پسندیدہ کھلاڑی ہیں۔ محمد یحییٰ صرف اپنی محنت سے پاس ہوتے ہیں اور نقل کرنے کو برا عمل سمجھتے ہیں۔ انھیں اچھے اچھے کپڑے پہننے اور کھلونے خریدنے کا بہت شوق ہے۔ موبائل پر Subway Surfer اور Free Fire گیم بھی کھیلتے ہیں اور اسکول میں رسہ کشی اور ریسنگ کے مقابلوں میں بھی حصہ لیتے ہیں۔

٭٭٭

عبداللہ قیصر: جماعت دوم: (تیسری پوزیشن)

جماعت دوم میں عبداللہ قیصر نے تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ کمپیوٹر سے انھیں گہری دل چسپی ہے۔ اس مضمون کو یہ بھرپور توجہ اور شوق سے پڑھتے ہیں۔ وطن اور پاک فوج سے انھیں خاص محبت ہے اسی لیے بڑے ہو کر فوجی بننا چاہتے ہیں۔ عبداللہ کو کرکٹ کا کھیل پسند ہے اور محمد رضوان ان کے پسندیدہ کھلاڑی ہیں۔ یہ اپنے بڑے بھائی سے روزانہ دو سے تین گھنٹے گھر میں پڑھتے ہیں اور ٹیوشن پڑھنے بھی جاتے ہیں۔ امتحان میں نقل نہیں کرتے بلکہ اپنی محنت سے یاد کرکے کامیابی حاصل کرتے ہیں، انھیں گھومنے پھرنے کا بہت شوق ہے۔ سی ویو اور بحریہ ٹاؤن جاتے رہتے ہیں۔ موبائل پر Free Fire اور Subway Surfer ٹیم بھی کھیلتے ہیں۔ عبداللہ نے اپنے والدین سے سائیکل دلانے کی معصوم خواہش کا اظہار کیا ہے۔

٭٭٭

Monotheism School Montessori to Matric, Class-3, Students


انشرح رضوان: جماعت سوم: (پہلی پوزیشن)

جماعت سوم میں انشرح رضوان نے پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ ریاضی اور انگلش ان کے پسندیدہ مضامین ہیں۔ ان کی آرزو ہے کہ بڑے ہو کر معلم بنوں اور بچوں کو ریاضی اور انگریزی پڑھاؤں۔ انشرح ٹیوشن پڑھنے بھی جاتی ہیں اور اپنی مما سے روزانہ دو تین گھنٹے گھر میں بھی دل لگا کر پڑھتی ہیں۔ پانچ وقت نماز کی پابندی کرتی ہیں۔ ان کے پسندیدہ کھیلوں میں فٹبال اور آنکھ مچولی شامل ہے۔ انشرح کو گھومنے پھرنے، اچھے اچھے کھانے کھانا اور نئے نئے کپڑے پہننے کا بہت شوق ہے۔ موبائل پر Doll Makeup اور Car Racing گیم بھی کھیلتی ہیں۔ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی گرم جوشی سے حصہ لیتی ہیں۔ انھیں نعت خوانی کا بھی شوق ہے۔

٭٭٭

عبدالغنی: جماعت سوم: (دوسری پوزیشن)

عبدالغنی نے جماعت سوم میں تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ ان کا پسندیدہ مضمون ریاضی ہے اور یہ بڑے ہو کر ڈاکٹر بننا چاہتے ہیں۔ یہ گھر میں اپنی پھپھو سے دو تین گھنٹے روزانہ پڑھتے ہیں اور ٹیوشن پڑھنے بھی جاتے ہیں۔ کرکٹ ان کا پسندیدہ کھیل ہے اور کھلاڑیوں میں بابر اعظم انھیں بہت پسند ہیں۔ امتحانات میں نقل کے حوالے سے عبدالغنی کا کہنا ہے کہ نقل کرنا تو بری بات ہے میں اپنی محنت سے پاس ہوتا ہوں۔ انھیں گھومنے پھرنے کا بہت شوق ہے اور موبائل پر سپر ہیرو (Super Hero) گیم بھی کھیلتے ہیں اسکول کے اسپورٹس ڈے کے موقع پر تمام کھیلوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ عبدالغنی فوجی بن کر اپنے وطن کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔

٭٭٭

انتمہ پرویز: جماعت سوم: (تیسری پوزیشن)

جماعت سوم میں انتمہ پرویز نے تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ یہ بڑے ہو کر ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں اور غریبوں کا مفت علاج کرنے کا جذبہ رکھتی ہیں۔ ان کا پسندیدہ مضمون انگلش ہے۔ انتمہ کی خاص بات یہ کہ ٹیوشن پڑھنے نہیں جاتیں بلکہ اپنی امی اور ابو سے گھر ہی میں روزانہ دو گھنٹے محنت سے دل لگا کر پڑھتی ہیں۔ پابندی سے پانچ وقت کی نماز پڑھتی ہیں۔ انھیں کہانیوں کی کتابیں پڑھنے کا بھی شوق ہے۔ کرکٹ ان کا پسندیدہ کھیل جب کہ بابر اعظم ان کے من پسند کھلاڑی ہیں۔ انتمہ امتحانات میں نقل نہیں کرتیں بلکہ یاد کرکے اپنی محنت سے پاس ہوتی ہیں۔ انھیں اچھے اچھے کپڑے پہننے اور گھومنے پھرنے کا شوق ہے۔ موبائل پر Free Fire گیم بھی کھیلتی ہیں اور اپنے اسکول میں نعت خوانی اور رسہ کشی کے مقابلوں میں بھی حصہ لیتی ہیں۔

٭٭٭

Monotheism School Montessori to Matric, Class-4, Students


ارمین فاطمہ: جماعت چہارم: (پہلی پوزیشن)

ارمین فاطمہ نے جماعت چہارم میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ ان کے پسندیدہ مضامین میں اردو اور انگریزی سرفہرست ہیں۔ یہ بڑے ہو کر ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں یا پھر استاد بن کر بچوں کو پڑھانا چاہتی ہیں۔ ارمین اپنی مما کی مدد سے گھر میں خود پڑھتی ہیں اور ٹیوشن پڑھنے بھی جاتی ہیں۔ پنج وقتہ نماز کی پابندی کرتی ہیں۔ کرکٹ ان کا پسندیدہ کھیل اور نسیم حسن شاہ من پسند کھلاڑی ہیں۔ امتحان میں نقل کرنے کو بری بات سمجھتی ہیں۔ اچھے اچھے کپڑے پہننا، لذیذ کھانے اور گھومنا پھرنا ان کے شوق میں شامل ہے۔ لاہور اور اسلام آباد گھوم چکی ہیں۔ موبائل پر Free Fire گیم کھیلتی ہیں اور انھیں نعت خوانی کا بھی شوق ہے۔ ارمین نے اپنے والدین سے آئی فون دلانے کی معصوم سی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

٭٭٭

ام رومان راشد: جماعت چہارم: (دوسری پوزیشن)

جماعت چہارم میں ام رومان راشد نے دوسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ انگلش اور ریاضی ان کے پسندیدہ مضامین ہیں۔ یہ بڑے ہو کر استاد بننا چاہتی ہیں۔ پابندی سے پانچ وقت کی نماز پڑھتی ہیں۔ جب کہ گھر میں بڑی بہن اور مما سے تین چار گھنٹے دل لگا کر محنت سے پڑھائی کرتی ہیں اور ٹیوشن پڑھنے بھی جاتی ہیں۔ ام رومان نقل کرنے کو بری بات کہتی ہیں کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔ انھیں فٹبال بہت پسند ہے، جب کہ رونالڈو ان کا پسندیدہ کھلاڑی ہے۔ انھیں پڑھنے کے علاوہ گھومنے پھرنے کا بہت شوق ہے، ساحل سمندر اور فارم ہاؤسز جاتی رہتی ہیں۔ موبائل پر "Bike Racing" اور "Football" گیم کھلتی ہیں اور اسکول میں نعت خوانی اور ریسنگ کے مقابلوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں۔

٭٭٭

محمد عزیر: جماعت چہارم: (تیسری پوزیشن)

محمد عزیر نے جماعت چہارم میں تیسری پوزیشن حاصل کی ہے ان کے پسندیدہ مضامین میں انگلش، اردو اور سائنس شامل ہیں۔ یہ بڑے ہو کر کرکٹر بننا اور قومی ٹیم میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ کرکٹ کھیلنے کا انھیں جنون ہے اور قومی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر محمد رضوان ان کے پسندیدہ کھلاڑی ہیں۔ محمد عزیر گھر میں مما سے پڑھتے ہیں اور ٹیوشن پڑھنے بھی جاتے ہیں۔ روزانہ دو سے تین گھنٹے پڑھنا ان کا معمول ہے۔ یہ امتحان سے قبل ہی پڑھا ہوا سب کچھ یاد کر لیتے ہیں اور اپنی محنت سے امتحان میں کامیابی حاصل کرتے ہیں۔ نقل کرنے کو بری بات سمجھتے ہیں۔ محمد عزیر کو گھومنے پھرنے کا بہت شوق ہے۔ انھوں نے بحریہ ٹاؤن کی سیر بھی کی ہے۔ موبائل پر "Subway Surfer" گیم اور کیرم بورڈ کھیلتے ہیں اور نعت خوانی میں بھی حصہ لیتے ہیں۔ نیشنل اسٹیڈیم میں ٹیسٹ پریکٹس کرنے کی شدید خواہش ہے۔

٭٭٭

Monotheism School Montessori to Matric, Class-5, Students


فِلزہ محسن: جماعت پنجم: (پہلی پوزیشن)

فلزہ محسن نے جماعت پنجم میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔قومی زبان اردو سے انھیں خاص لگاؤہے، یہ بڑے ہو کر پاک فوج میں جانا چاہتی ہیں۔ فلزہ محسن مس انعم سے ٹیوشن پڑھتی ہیں اور گھر میں بھی مما اور بابا سے روزانہ دو سے تین گھنٹے دل لگا کر پڑھتی ہیں۔ پانچ وقت نماز کی پابندی کرتی ہیں۔ انھیں کہانیوں کی کتابیں پڑھنے کا بھی بے حد شوق ہے۔ کرکٹ ان کا پسندیدہ کھیل ہے اور بابر اعظم ان کے من پسند کھلاڑی ہیں۔ فلزہ کو اچھے اچھے کپڑے پہننے اور گھومنے پھرنے کا جنون ہے۔ اپنی فیملی کے ساتھ دو تین مرتبہ پاکستان ٹور پر جا چکی ہیں۔ اس کے علاوہ موبائل پر گیم کھیلنا، نعت خوانی کے مقابلوں میں حصہ لینا، بیت بازی اور کھیلوں کے مختلف مقابلوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں۔ فلزہ کی خواہش ہے کہ وہ فوجی بن کر اپنے پیارے وطن پاکستان کی خدمت کریں۔

٭٭٭

سید محمد احمد: جماعت پنجم: (دوسری پوزیشن)

سید محمد احمد نے جماعت پنجم میں دوسری پوزیشن حاصل کی ہے ان کے پسندیدہ مضامین کمپیوٹر اور انگلش ہیں۔ یہ بڑے ہو کر ڈاکٹر بننا چاہتے ہیں۔ محمد احمد گھر میں اپنی مما سے دو تین گھنٹے روزانہ دل لگا کر پڑھتے ہیں اور ٹیوشن پڑھنے بھی جاتے ہیں۔ پانچ وقت کی نماز پابندی سے پڑھتے ہیں اور انھیں Horror کہانیاں پڑھنے کا شوق ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مما کہتی ہیں کہ نقل کرنا بہت بری بات ہے۔ صرف اپنی محنت سے پاس ہونا اور آگے بڑھنا چاہیے۔ کرکٹ ان کا پسندیدہ کھیل ہے اور بابر اعظم من پسند کھلاڑی ہیں۔ محمد احمد کو لذیذ کھانا کھانے اور گھومنے پھرنے کا بہت شوق ہے۔ انھوں نے اسلام آباد بھی دیکھ رکھا ہے۔ موبائل پر "Free Fire" اور "Traffic Rider" گیم کھیلتے ہیں اور اسکول میں نعت خوانی کے مقابلوں میں بھی حصہ لیتے ہیں۔ احمد نے اپنے والدین سے موبائل دلانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

٭٭٭

عبدالقادر: جماعت پنجم: (تیسری پوزیشن)

جماعت پنجم میں عبدالقادر نے تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ کمپیوٹر اور انگلش ان کے پسندیدہ مضامین ہیں۔ یہ بڑے ہو کر کرکٹر بننا چاہتے ہیں، کیوں کہ انھیں کرکٹ بہت پسند ہے۔ بابر اعظم کے پرستار ہیں انھی کی طرح ایک بڑے بیٹس مین بننا اور قومی ٹیم میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ کھیل کے ساتھ ساتھ پڑھنے میں بھی گہری دلچسپی لیتے ہیں۔ ٹیوشن پڑھنے جاتے ہیں اور گھر میں بھی دو تین گھنٹے روزانہ خود پڑھتے ہیں۔ اپنی محنت سے پاس ہونے پر یقین رکھتے ہیں۔ عبدالقادر کے بقول ان کی مما کہتی ہیں کہ نقل کرنا بری بات ہے، اپنی محنت اور ایمان داری سے آگے بڑھنا سیکھیں۔ انھیں گھومنے پھرنے اور موبائل پر گیم کھیلنے کا بھی بہت شوق ہے۔

1 تبصرہ: