سفر اکثر کرتے رہنا چاہیے
مجھے بہتیرے دانشوروں کے قلم سے نکلے اس جملے کو پڑھنے کا کئی بار اتفاق ہوا ہے کہ ”سفر انسان کی زندگی میں تر و تازگی لاتا ہے۔“ ذاتی طور پر سفر کرنے کا مجھے جب بھی موقع میسر آیا ہے میں نے اُن کے اس جملے کو اپنی زندگی میں من و عن سچ ہوتا پایا ہے۔ سفر درحقیقت دو طرح کے ہوتے ہیں ایک جسمانی اور دوسرا خیالی، میرا یقین مانیے یہ دونوں ہی سفر انسان کی ذہنی نشوونما کے لیے عمدہ اور مفید ہیں۔ ایک حبس زدہ مقام سے کھلی فضا تک جسمانی منتقلی میں مالی لحاظ سے مستحکم ہونا لازمی شرط ہے جبکہ خیالی یا سوچ کے سفر کے لیے صرف سچی لگن اور آگاہی درکار ہے۔
دنیا کے معرضِ وجود میں آنے
سے لے کر موجودہ زمانے تک ہر دور میں جسمانی سفر کو زندگی کا بنیادی جز سمجھا جاتا
آیا ہے۔ کبھی مذاہب کی تبلیغ و ترویج کے حوالے سے تو کبھی زمین کے اَن دیکھے کونوں
تک رسائی کی نیت سے اور بعض اوقات مصروفیات زندگی سے وقتی فرار حاصل کر کے زندگی کی
جانب تازہ دم ہوکر واپس لوٹ آنے کی مناسبت سے۔ تعلیم کے بعد سفر ہی انسان کے اندر شعور
اُجاگر کرتا ہے، مشاہدے کے معنی کو وسعت دیتا ہے اور تو اور تجربے کے سونے کو کندن
میں تبدیل کرنے کا ہنر رکھتا ہے۔ سفر کے وسائل رکھتے ہوئے بھی جو شخص اس سے استفادہ
حاصل نہ کرے اُس کی مثال ایسی ہی ہے کہ کنواں رکھتے ہوئے بھی کوئی شخص ساری زندگی پیاسا
رہا۔
جہاں ایک طرف جسمانی سفر
کو انسانی زندگی میں بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے، بالکل ویسے ہی خیالی سفر یا عام فہم
زبان میں بہتر سے بہترین تک پہنچنے کے لیے سوچ کی درست سمت کی جانب پرواز بھی ایک کامیاب
انسان بننے کے لیے ناگزیر ہے۔ مثبت اور منفی دونوں طرح کے خیالات ہماری سوچ پر ہمہ
وقت براجمان رہتے ہیں، یہاں سارا کھیل کمال مہارت کے ساتھ اُن کی چھان پھٹک کرنے کا
ہے اور آگاہی پانے پر سوچ کو اُجلا کرنے کے خیال سے ذہنی سفر کی نیت باندھنے کا ہے۔
جیسا کہ ایک حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے، ”بیشک اعمال کا دارومدار نیتوں
پر ہے۔“
ہمارے ملک میں تفریحی بنیادوں
پر سفر کرنے کا رجحان ماضی میں کم دیکھنے کو ملتا تھا مگر پچھلے چند سالوں میں بتدریج
اس میں اضافہ ہوا ہے۔ انگریز اس معاملے میں ہمیشہ ہم سے آگے رہے ہیں، وہ کچھ عرصے خوب
دل لگا کر محنت سے پیسہ کماتے ہیں اور پھر اپنی تھکن اُتارنے کی غرض سے دنیا کی سیر
کرنے نکل پڑتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ اس زمین کے کسی بھی کونے کا رُخ کر لیں وہاں گورے
سیاح ضرور ہاتھ میں کیمرہ تھامے مقامی جگہوں کی تصاویر اُتارتے نظر آئیں گے۔ سفر خیر
لاتا ہے، زندگی کے جھمیلوں میں تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوتا ہے اور دماغ میں اُٹھتے
لاوے کو پرسکون کرتا۔
سفر میں ہوتی ہے پہچان کون کیسا ہے |
یہ آرزو تھی مرے ساتھ تو سفر کرتا ہے |
(تیمور حسن)
سفر کے ان گنت فوائد ہیں،
یہ انسان کی پہچان کروانے میں اپنی مثال آپ رکھتا ہے۔ میں نے اپنے بزرگوں کو کہتے سنا
ہے کہ کسی شخص کے اصل مزاج کو جاننا ہوتو اس کے ساتھ سفر پر جائیں۔ میرا تو ماننا ہے
کہ اگر انسان کو خود اپنے آپ سے بھی ملاقات کرنی ہوتو سفر کی تیاری کریں کیونکہ وہ
ایک ایسا وقت ہوتا ہے جب کوئی کسی قسم کی اداکاری نہیں کرتا، اپنے چہرے پر خول نہیں
چڑھاتا نہ اپنی سچائیوں کو چھپانے کے جتن میں ہلکان ہوتا ہے۔ وہ چند ایام ذمہ داریوں
کے بوجھ کو کندھوں سے اتار کر کُھلی فضا میں جی بھر کر سانس لینے کے ہوتے ہیں۔ جو اُن
لمحات کو بھرپور طور پر جی گیا وہی سفر کی افادیت سے صحیح معنوں میں روشناس ہو پایا۔
جسمانی سفر کبھی بھی سوچ
کے سفر کے بغیر مکمل نہیں سمجھا جاتا بلکہ یہ کہنا زیادہ درست ہوگا کہ ہم انسانوں کو
جسمانی منتقلی سے زیادہ اپنی سوچ کو پہیے لگانے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ ہم ہر دن ایک
جیسا نہیں سوچ سکتے، فکری جمود کا شکار نہیں بن سکتے اور نہ تبدیلی سے خوفزدہ ہوسکتے
ہیں۔ زندگی بذاتِ خود ایک سفر ہے جو ہر دن ایک نیا آپ مانگتی ہے، جو آپ کل تھے وہ آپ
آج نہیں ہوسکتے اور جو آپ آج ہیں وہ آنے والا کل ہرگز قبول نہیں کرے گا۔ انسان کو ہوش
سنبھالنے سے لیکر مرنے تک اپنی سوچ کے زاویوں کو تبدیل کرنے کے لیے حوصلے کی ہر قدم
پر حاجت محسوس ہوتی ہے کیونکہ خود کی نفی کر کے خود ہی کو نئے سانچے میں ڈھالنا دہکتے
انگاروں پر چلنے سے کم نہیں ہے۔
انسان کا سب سے بڑا دشمن
وہ خود ہی ہے مگر جس شخص نے خود کو خود ہی سے بچالیا اور اپنے خیالات کی صحیح سمت پرواز
کا راز پالیا وہ مجاہد ہے، جو جنگ میں خود ہی کے مدمقابل تھا اور جسے خود ہی سے جیت
نصیب ہوئی۔ دوسروں سے زور آزمائی کرنا آسان ہے لیکن اپنے آپ کو ہی شکست دینا بہت مشکل
کام ہے۔ ایک اچھی اور پُر سکون زندگی گزارنے کا نسخہ واحد ”سفر“ ہے چاہے وہ ظاہری ہو یا باطنی، اس حوالے سے میرا
ایک مشورہ ہے آپ سفر جس قسم کا بھی کریں کُھلے ذہن کے ساتھ کریں اور اپنے آپ کو ہوا
کے دوش پر ڈال دیں، کامیابی لازماً آپ کے قدموں کو بوسہ دے گی۔
سفر وسیلہ ظفر
جواب دیںحذف کریں