جیسی کرنی ویسی بھرنی
ایک دفعہ کا ذکرہے کہ ایک درزی اپنی دکان میں بیٹھا کپڑے سی رہا تھا کہ اچانک وہاں ایک ہاتھی کا بچہ آگیا اور زور زور سے بولنے لگا۔ درزی نے اس کو ایک روٹی کا ٹکڑا دے دیا، اور ہاتھی کا بچہ روٹی کا ٹکڑا لینے کے بعد وہاں سے واپس چلا گیا۔ پھر اس ہاتھی کے بچے کو جب جب بھوک لگتی وہ درزی کی دکان پر آتا اور درزی اسے روٹی کا ٹکڑا دے دیتا۔
ایک دن ہاتھی کے بچے کو جب بہت زوروں کی بھوک لگی تو وہ
درزی کی دکان پر آیا لیکن درزی نے اس کو روٹی دینے کی بجائے سوئی چبھودی، ہاتھی کابچہ
تکلیف سے چلایا اور وہاں سے بھاگ گیا۔
اگلے دن ہاتھی کا بچہ پھر
آگیا لیکن اس کی سونڈھ کیچڑ سے بھری ہوئی تھی اور اس نے اپنی سونڈھ سے کیچڑ درزی کے
کپڑوں پر پھینک دیا۔کیچڑ گرنے کی وجہ سے ناصرف درزی کے اپنے بلکہ اس کی دکان میں رکھے
ہوئے دیگر کپڑے بھی خراب ہو گئے۔ درزی یہ دیکھ کر سر پکڑ کر رونے لگ گیا۔
اس کہانی سے ہمیں یہ سبق
ملتا ہے کہ ”جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔“
کوئی تبصرے نہیں