بلال اسکول آف ایکسیلینس کی دو ذہین طالبات
وانیہ صدیقی
جماعت | : | نہم |
حاصل کردہ نمبر | : | 81.27٪ |
تعارف:-
بلال اسکول آف ایکسیلینس
کی طالبہ وانیہ صدیقی نے سالانہ امتحانات برائے سال 2023 جماعت نہم میں 81.27 فی صد
نمبر حاصل کیے۔ وانیہ صدیقی کا شمار اسکول کے ذہین طلبا میں ہوتا ہے۔ ان کا پسندیدہ
مضمون انگلش ہے اور یہ بڑی ہو کر چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ بننا چاہتی ہیں۔ وانیہ ٹیوشن سینٹر
بھی جاتی ہیں اور گھر میں بھی 3 سے 4 گھنٹے روزانہ پڑھتی ہیں۔ بیڈمنٹن ان کا پسندیدہ
کھیل ہے۔نصابی و غیر نصابی کتب کا مطالعہ کرنا، اچھے کھانے اور دیدہ زیب لباس اور موبائل
پر بلاگ وغیرہ دیکھنا ان کے مشاغل میں شامل ہے۔ ان کی خواہش ہے کہ والدین انھیں اعلیٰ
تعلیم حاصل کرنے فن لینڈ بھیجیں۔ وانیہ سماجی خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں اور اپنے ملک
کے پسماندہ طبقے کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا چاہتی ہیں۔ وانیہ سمجھتی ہیں کہ تمام
اسکولوں میں ذریعہ تعلیم انگلش میں ہونا چاہیے تاکہ طلبا کو اعلیٰ تعلیم کے حصول میں
مشکلات پیش نہ آئیں اور وہ اپنی عملی زندگی میں باآسانی آگے بڑھ سکیں۔ وانیہ کا ماننا
ہے کہ انٹرنیٹ نے نوجوانوں کے اخلاق و کردار پر منفی اور برے اثرات مرتب کیے ہیں جس
سے ہماری معاشرتی و سماجی اقدار تباہ ہو رہی ہیں۔ البتہ اگر نوجوان نسل انٹرنیٹ کو
مثبت اور تعمیری مقاصد کے لیے استعمال کریں تو بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے
کہ پورے ملک میں ایک جیسا تعلیم نظام ہونا چاہیے۔ بدقسمتی سے او لیول/ کیمبرج سسٹم
کے طلبا کو ہر جگہ میٹرک سسٹم سے پاس ہونے والے طلبا کے مقابلے میں ترجیح دی جاتی ہے
جو ہمارے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔ مخلوط تعلیمی نظام کو وانیہ بہتر سمجھتے ہوئے کہتی
ہیں کہ اس سے طلبات میں اعتماد پیدا ہوتا ہے۔
وانیہ کی والدہ مہ جبیں خالد
نے بتایا کہ وانیہ بہت محنتی اور ذہین ہیں۔ اگرچہ میری خواہش ہے کہ وانیہ ڈاکٹر بنے
اور میری اپنی ادھوری خواہش کہ میں ڈاکٹر نہ بن سکی وہ پوری ہو جائے لیکن میں سمجھتی
ہوں کہ والدین کو اپنی خواہش اپنے بچوں پر مسلط نہیں کرنی چاہیے۔ وانیہ چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ
بننا چاہتی ہیں اس لیے میں اب یہ چاہتی ہوں کہ یہ اپنی خواہش کے مطابق چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ
بن جائے۔ میں اپنی بیٹی کی ہر خواہش پوری کرنا چاہتی ہوں۔
٭٭٭
عافیہ خرم
جماعت | : | نہم |
حاصل کردہ نمبر | : | 83.5٪ |
تعارف:-
عافیہ خرم بلال اسکول آف
ایکسیلینس، بفرزون کراچی کی ایک ذہین اور ہونہار طالبہ ہیں۔ انھوں نے جماعت نہم کے
سالانہ امتحانات برائے سال 2023 میں 83.5 فی صد نمبر حاصل کیے۔ان کا پسندیدہ مضمون
انگلش ہے اور یہ بڑی ہو کر ”چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ“ بننا چاہتی ہیں۔ عافیہ خرم ٹیوشن نہیں
پڑھتیں بلکہ گھر میں خود پڑھتی ہیں اور اپنے متعلقہ مضمون کے بارے میں انٹرنیٹ سے مواد
حاصل کرتی ہیں۔ ٹیوشن نہ پڑھنے کی وجہ بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہمارے اسکول کے اساتذہ
انتہائی قابل اور تجربہ کار ہیں، وہ اتنی محنت اور توجہ سے ہمیں پڑھاتے ہیں کہ اس کے
بعد ہمیں ٹیوشن سینٹر جانے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی۔ عافیہ انگلش ناول شوق سے پڑھتی
ہیں۔ امریکی مصنف کولن ہور ان کے پسندیدہ مصنف ہیں۔ بیڈمنٹن شوق سے کھیلتی ہیں۔ اچھے
کھانے کھانا، گھومنا پھرنا اور ویڈیو بلاگ دیکھنا ان کے مشاغل میں شامل ہے۔ عافیہ خرم
اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کوریا جانا چاہتی ہیں تاکہ اپنے ملک کی بہتر انداز میں خدمت
کر سکیں۔ سرکاری اسکولوں میں طلبا کو سہولیات کی عدم فراہمی اور پست معیار تعلیم کا
شکوہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں ایک جیسا تعلیمی نظام ہونا چاہیے اور
ذریعہ تعلیم انگلش ہو تاکہ عملی زندگی میں دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کے آگے بڑھ
سکیں۔ عافیہ کے بقول مخلوط تعلیمی نظام سے لڑکیوں میں اعتماد پیدا ہوتا ہے تاہم انھوں
نے افسوس کا اظہار بھی کیا کہ انٹرنیٹ نے نوجوانوں کے اخلاق و کردار کو تباہ کر دیا
جس کے منفی اثرات نہ صرف گھروں بلکہ تعلیمی اداروں پر بھی پڑ رہے ہیں۔
عافیہ کی والدہ عائشہ خرم
جو خود بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ اور تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں کا کہنا ہے کہ عافیہ
نہایت ذہین اور پڑھنے میں بہت تیز ہیں۔ یہ ایک پراعتماد، باوقار اور کامیاب زندگی بسر
کرنا چاہتی ہیں۔ میری خواہش اور دعا ہے کہ عافیہ اچھی شخصیت کی مالک بنیں اور کامیاب
زندگی گزاریں۔
کوئی تبصرے نہیں