”سنگم“ محبت کے لطیف جذبوں کا گلدستہ
تحریر:صدام ساگر
ارشد بخاری اور سعدیہ ارشد کا نام ادبی حلقوں میں نمایاں پہچان رکھتا ہے، ان کا نیا شعری مجموعہ ”سنگم“ کے نام سے منصئہ شہود پر آیا ہے جو خوبصورت لفظوں اور محبت کے جذبوں کا گلدستہ ہے۔ جس میں دو دلوں کی دھڑکن ایک ساتھ محسوس کی جا سکتی ہے، انہوں نے ایک نئی شاعرانہ روش اختیار کی ہے جس سے ان کے کلام کے حُسن میں نمایاں اضافہ ہُوا ہے۔ انہوں نے نہ صرف حسن و عشق اور وصل و فراق کی بات کی ہے بلکہ زمانے کے دُکھوں اور انسانی رویوں، زندگی کے مصائب اور فرد کے مسائل پر بھی بڑی صاف گوئی اور دلجوئی کے ساتھ قلم اُٹھایا ہے۔ ارشد بخاری اور سعدیہ ارشد نے محبت اور احساس کے پھولوں سے جو مالا پروئی ہے اُس سے گلستانِ ادب کی فضا تا دیر خوشبو دار رہے گی۔
پروفیسر ہارون رشید تبسم اپنے مضمون میں لکھتے ہیں کہ ”سنگم“ کا عمیق مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں میاں بیوی بچوں کی تخلیق کے ساتھ ساتھ شعروسخن کی پرورش بھی کر رہے ہیں۔ شعر کے دونوں مصرعے شاعر کے اسلوب کی عکاسی کرتے ہیں۔ ”سنگم“ کے اشعار ایک دوسرے کے ساتھ بغل گیر محسوس ہو رہے ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ پہلا مصرعہ ارشد بخاری اور دوسرا مصرعہ سعدیہ کا ہے۔ یہ دونوں مصرعے یکجا ہوکر جذبوں کا خلوص گلستانِ ادب پر نچھاور کرتے ہوئے اہلِ ذوق کو متحیر کر رہے ہیں۔“
ارشد بخاری کے ہاں حمد میں محبت کا والہانہ لگاﺅ اور نعتِ مبارک میں عقیدت کا عاشقانہ رچاؤ اپنے بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ رواں دواں نظر آتا ہے۔ ان کی حمد کے ہر ایک شعر میں الفاظ کا در و بست، سنجیدگی، پاکیزگی اور اجلا پن زبان سے روح تک کو معطر اور پُرنور بنا دیتا ہے۔ حمد کے دو اشعار ملاحظہ فرمائیں:
تخلیق کے ہر فن کی مصور ہے تیری ذات |
سوچوں سے خیالوں سے بلند تر ہے تیری ذات |
لمحات کو صدیوں میں بدلنے پہ ہے قادر |
کوزے میں سمو دے جو سمندر ہے تیری ذات |
اسی طرح ان کی نعت کے جب
اشعار ہم پڑھتے ہیں تو ہمیں اُن کی محبت اور عقیدت کا نذرانہ جھلکتا دکھائی دیتا ہے۔
خود کو بخشش کا طلب گار بنا کر رکھوں |
اُن کی نعلین کو دستار بنا کر رکھوں |
اُن کی نعتیں میری بخشش کا وسیلہ ہوں گی |
شہرِ سرکار کو دلدار بنا کر رکھوں |
ارشد بخاری احساس، فکر اور
بصیرت رکھنے والے شاعر، نقاد اور بہترین نظامت کار ہیں، اُردو، پنجابی اور انگریزی
میں نظامت کا خوب تجربہ رکھتے ہیں۔ کم عمری میں تقریری مقابلوں میں پوزیشنز لیں اور
ٹی وی شوز میں انعامات جیتے، ان کا پہلا شعری مجموعہ ”گردشِ دوراں“ ایم اے انگریزی
کے دوران شائع ہُوا۔ ایف سی سی یونیورسٹی نے ایم اے سیاسیات کی ڈگری گولڈ میڈل سجا
کر عطا کی۔ بعد ازاں ایف سی سی لاہور نے انہیں بیسٹ کمپیئر ایوارڈ سے بھی نوازا۔ وہ
اپنی اہلیہ کی رفاقت میں تین شعری مجموعے شائع کر چکے ہیں، جن میں آئینے کے سامنے،
نئی آوازیں اور ”سنگم“ شامل ہیں۔ جبکہ ان کی دیگر کتب میں ستارہ بزنس پراجیکٹ، ایشین
ہارٹ، ایزی انگلش گرامر، ایزی ایوری ڈے انگلش، دی ون بک فارگریجویشن، گلو رئیس وے ٹو
انگلش، بمباسٹک نوٹس، ایزی کنورسیشن، ویٹر سے رائٹر تک“ شامل ہیں۔ ان کی شادی 11 دسمبر1998
کو ہوئی۔ اللہ کے خاص کرم کی بدولت آج یہ جوڑی تعلیمی، علمی اور ادبی سفر میں بڑی استقامت
اور خوش مزاجی کے ساتھ قدم بہ قدم چل رہی ہے۔ ان دونوں کی محبت کا اندازہ بخوبی اس
منظوم پیش لفظ سے لگایا جا سکتا ہے۔
دھنک کے رنگوں کا مجموعہ ہے ہمارا سنگم |
جمالِ سنگت کا آئینہ ہے ہمارا سنگم |
یہ دو ادیبوں کی گفتگو ہے مباحثہ ہے |
حسین یادوں کا تذکرہ ہے ہمارا سنگم |
ارشد بخاری اور سعدیہ ارشد
نے محبت کے ہر ایک لطیف پہلو، رویے اور ادا پر اشعار تخلیق کیے ہیں، جس سے محبت کے
نرم و نازک جذبات سے ہر پڑھنے والے کا دل نرم اور نفرتوں سے پاک ہو جائے گا۔ اس حوالے
سے پروفیسر تفاخر محمود گوندل لکھتے ہیں کہ ”یہی قابلِ رشک رفاقت ہی تو مجموعہ ہائے
کلام مدون کرتی چلی جا رہی ہے تشبیہات و کنایات سیدہ سعدیہ کے کلام میں بھی محو خرام
نظر آتی ہیں مندرجہ بالا شعر باہمی محبت و شفقت اور ایثار و خلوص کا ایک ایسا بے عدیل
مرقع نظر آتا ہے جیسے حریمِ مودت و مروت سے چھن چھن کے مے برس رہی ہو، مقصدیت سے عنقا
شاعری سعدیہ ارشد کی جنبشِ قلم سے کوسوں دور ہے ان کی نیک تمنائیں معاشرے کے مجبور
و مقہور اور ستم رسیدہ طبقے کے لیے وقف ہیں۔“ اس کتاب میں پروفیسر ڈاکٹر محمد آصف ہزاروی،
افتخار شاہد، محمد متین خالد، حبیب الرحمن، محمد سلیم بزمی اور طاہر وزیر آبادی کی
آراءبھی پڑھنے کو ملتی ہیں۔ ”سنگم“ میں شامل غزلوں میں محبت، حسن، عشق کے علاوہ انسانیت
کے خلاف استحصالی قوتوں کی سفاکیوں پر احتجاج بھی کیا گیا ہے۔
ستم انسانیت پر دشمنوں نے ڈھائے ہیں اکثر |
مگر مظلوم طبقوں کی نقابت کر رہی ہوں میں |
”سنگم“ ارشد بخاری اور سعدیہ ارشد کے
دلی جذبات اور حقیقی محبت کا اظہار ہے۔ اس کتاب میں غزلوں، نظموں کے ساتھ ساتھ حمد
و نعت، مناقب اور قائد اعظمؒ، علامہ اقبالؒ، مولانا ظفر علی خانؒ اور طاہر وزیر آبادی
کے نام ”یاداں طاہر اُستاد دیاں“ کے حضور نذرانہ عقیدت بھی شامل ہیں۔ ارشد بخاری شعبہ
تدریس سے وابستہ اس وقت گورنمنٹ مولانا ظفر علی خاں گریجویٹ کالج وزیر آباد میں ایسوسی
ایٹ پروفیسر وائس پرنسپل کے عہدے پر فائز ہے، اس سے قبل وہ اسلامیہ کالج لاہور اور
پریمیئر کالج لاہور کے سابق انگلش انسٹرکٹر بھی رہ چکے ہیں، جبکہ ان کی شریکِ حیات
سعدیہ ارشد نیٹو سکلو پیرس کیمپس وزیرآباد اور پیرس کالج کی پرنسپل ہیں۔ جو مصالحتی
کمیٹی کی ممبر گوجرانوالہ بھی ہے ۔ میرا ان سے غائبانہ تعارف اس کتاب کی صورت میں گوجرانوالہ
کے نامور شاعر ڈاکٹر سعید اقبال سعدی کے توسط سے ہُوا۔ دیارِ فکر کی روشن سحر سعدیہ
اور ارشد کے نام ڈاکٹر سعدی کے منظوم کلام سے دو اشعار پیشِ کرتے ہوئے اجازت چاہوں
گا۔
دیارِ فکر کی روشن سحر ہیں سعدیہ، ارشد |
شعاعِ دیدہِ اہلِ نظر ہیں سعدیہ، ارشد |
یہ اپنی سوچ کے پردوں میں ایسے رنگ بھرتے ہیں |
ادب کی راہ میں مثلِ قمر ہیں سعدیہ، ارشد |
کوئی تبصرے نہیں