بلال اسکول آف ایکسیلینس
رپورٹ: (ایم۔جے گوہر(
بلال اسکول آف ایکسیلینس (رجسٹرڈ) بفرزون کراچی کا قیام 2021 میں عمل میں آیا۔ یہاں زیر تعلیم طلبا کی تعداد قریباً دو سو ہے۔ اسکول کی سرپرست اعلیٰ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ، انتہائی نفیس، حلیم الطبع، علم دوست اور غریب پرور شخصیت محترمہ یاسمین خان ہیں جو امریکا میں مقیم ہیں۔ انھوں نے راقم کو بتایا کہ ان کے پیش نظر ایک ایسے تعلیمی ادارے کا قیام عمل میں لانا تھا جہاں مناسب فیس کے عوض طلبا کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ معیاری تعلیم اور تربیت فراہم کی جا سکے۔ اسی خیال کے تحت ”بلال اسکول“ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میری عدم موجودگی میں اسکول کے جملہ انتظامی، تدریسی اور مالی معاملات میری ہمشیرگان مس فریحہ اور مس صوفیہ نسرین دیکھتی ہیں۔ مس فریحہ نے راقم کو بتایا کہ اسکول میں دینی اور دنیاوی دونوں تعلیمی نصاب کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ہمارے ہاں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور کہنہ مشق اساتذہ ہیں جو ہر بچے پر انفرادی توجہ دیتے ہیں اور انھیں تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ ان کے اخلاق و کردار کو بھی سنوارتے ہیں۔ میڈم یاسمین کی مشاورت سے اعلیٰ تعلیمی نصاب کا انتخاب کیا جاتا ہے اور اس سلسلے میں آکسفورڈ پبلشرز کو ترجیح دی جاتی ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ اساتذہ کا تدریسی معیار بلند کرنے کے لیے تربیتی ورک شاپس کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ طلبا کی صلاحیتوں کو جانچنے کے لیے ماہانہ بنیادوں پر ٹیسٹ لیے جاتے ہیں۔ اسکول میں کمپیوٹر لیب، سائنس لیب اور لائبریری بھی موجود ہے۔ طلبا میں غیر نصابی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے تاکہ ان کی خوابیدہ صلاحیتوں کو ابھار کر ان میں نکھار پیدا کیا جا سکے۔
مس صوفیہ نسرین کا کہنا ہے
کہ ہم طلبا کی کارکردگی پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ اس ضمن میں والدین سے بھی مسلسل رابطہ
رہتا ہے۔ سہ ماہی بنیادوں پر والدین/اساتذہ ملاقات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ انھوں نے
مزید بتایا کہ ہمارا مشن ہے کہ طلبا کو ایسی تعلیم و تربیت فراہم کی جائے کہ وہ معاشرے
میں ایک فعال تعمیری اور مثبت کردار ادا کرسکیں اور ملک کی ترقی کا باعث بنیں، کیوں
کہ یہ بچے ہی ہمارا مستقبل اور معاشرے کا قیمتی سرمایہ ہیں اور اس کے ساتھ ہی یہ بچے
روشن مستقبل کے ضامن بھی ہیں۔
پہلی پوزیشن: (سمارا(
سمارا نے ششماہی امتحانات
میں جماعت اول میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ حساب ان کا پسندیدہ مضمون ہے، بڑی ہو کر
ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں۔ سمارا کہیں ٹیوشن پڑھنے نہیں جاتیں بلکہ گھر میں ہی اپنی بڑی
بہن سے روزانہ دو گھنٹے پڑھتی ہیں۔ سمارا باقاعدگی سے نماز پڑھتی ہیں، ان کا پسندیدہ
کھیل فٹ بال ہے۔ انھیں گھومنے پھرنے کا بہت شوق ہے۔ اس کے علاوہ موبائل پر ”کنیز فاطمہ“
کارٹون شوق سے دیکھتی ہیں۔ سمارا کی کلاس ٹیچر مس عابدہ کا کہنا ہے کہ سمارا بہت ذہین
طالبہ ہیں، وہ پڑھنے کے ساتھ ساتھ ہر چیز میں دلچسپی لیتی ہیں۔
٭....٭....٭....٭
دوسری پوزیشن: (حمزہ مقصود(
حمزہ مقصود نے جماعت اول
میں دوسری پوزیشن حاصل کی ہے، ان کا پسندیدہ مضمون اُردو ہے۔ یہ بڑے ہو کر اپنے بابا
جیسا کام کرنا چاہتے ہیں۔ حمزہ اپنی آپی سے گھر میں روزانہ دو گھنٹے پڑھتے ہیں۔ ان
کا پسندیدہ کھیل کرکٹ اور بابر اعظم ان کے پسندیدہ کھلاڑی ہیں۔ حمزہ موبائل پر ”ہنٹر
از ہنٹر“ کارٹون شوق سے دیکھتے ہیں۔ ان کی کلاس ٹیچر کا کہنا ہے کہ حمزہ پڑھنے میں
گہری دلچسپی لیتے ہیں، لیکن بس تھوڑے سے باتونی ہیں۔
٭....٭....٭....٭
تیسری پوزیشن: (کنیز فاطمہ(
جماعت اول میں تیسری پوزیشن
حاصل کرنے والی طالبہ کنیز فاطمہ کا پسندیدہ مضمون اُردو ہے۔ یہ بڑی ہو کر ڈاکٹر بننا
چاہتی ہیں۔ ان کا پسندیدہ کھیل پکڑم پکڑائی ہے۔ کنیزہ فاطمہ پابندی سے نماز پڑھتی ہیں
اور انھیں گھومنے پھرنے کا بھی بے حد شوق ہے۔ دو تین گھنٹے ٹیوشن پڑھتی ہیں اور موبائل
پر ”ٹام اینڈ جیری“ کارٹون بھی شوق سے دیکھتی ہیں۔ کنیز فاطمہ کی کلاس ٹیچر کا کہنا
ہے کہ یہ پڑھنے میں بہت اچھی، ذہین، تیز فہم اور مزاجاً کم گو ہیں۔
٭....٭....٭....٭
پہلی پوزیشن: (عبداللہ اعجاز(
عبداللہ اعجاز نے جماعت دوم
میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ ان کا پسندیدہ مضمون حساب ہے۔ یہ بڑے ہو کر پولیس آفیسر
بن کر چوروں اور ڈاکوؤں کو پکڑنا چاہتے ہیں۔ عبداللہ روزانہ اپنی بڑی بہن سے گھر میں
دو گھنٹے پڑھائی کرتے ہیں اور نماز بھی پڑھتے ہیں۔ ان کا پسندیدہ کھیل کرکٹ اور پسندیدہ
کھلاڑی رضوان ہیں۔ عبداللہ کو پڑھنے کا بہت شوق ہے۔ یہ کہانیوں کی کتابیں بھی پڑھتے
ہیں اور موبائل پر کارٹون ”موٹو پتلو“ بھی شوق سے دیکھتے ہیں۔ عبداللہ اعجاز کی کلاس
ٹیچر مس سعدیہ کہتی ہیں کہ عبداللہ پڑھنے میں اچھے ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی ذہین
بھی ہیں۔
٭....٭....٭....٭
دوسری پوزیشن: (محمد منور(
جماعت دوم کے طالب علم محمد
منور نے دوسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ یہ بڑے ہو کر ڈاکٹر بننا چاہتے ہیں۔ ریاضی ان کا
پسندیدہ مضمون ہے۔ یہ اپنی مما سے گھر میں روزانہ ایک گھنٹہ پڑھتے ہیں۔ محمد منور کا
پسندیدہ کھیل کرکٹ اور نسیم حسن شاہ ان کے پسندیدہ کھلاڑی ہیں۔ انھیں پڑھنے کا بہت
شوق ہے اور موبائل پر کارٹون ”موٹو پتلو“ بہت شوق سے دیکھتے ہیں۔ محمد منور کی کلاس
ٹیچر مس سعدیہ کا کہنا ہے کہ منور توجہ اور دھیان سے پڑھتے ہیں اور یہ بہت ذہین بھی
ہیں۔
٭....٭....٭....٭
تیسری پوزیشن: (جویریہ عامر(
جویریہ عامر نے اپنی جماعت
میں تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ یہ ڈاکٹر بن کر بیماروں کا علاج کرنا چاہتی ہیں۔ ان کا
من پسند مضمون ریاضی ہے۔ جویریہ اپنی آپی سے روزانہ دو گھنٹے پڑھتی ہیں۔ انھیں گڑیوں
کے ساتھ کھیلنا بہت پسند ہے۔ نماز پابندی سے پڑھتی ہیں اور موبائل پر ٹک ٹاک گیم کھیلتی
ہیں اور کہانیاں بھی پڑھتی ہیں۔ جویریہ کو اچھے اچھے کپڑے پہننے کا بہت شوق ہے، ان
کی کلاس ٹیچر مس سعدیہ کا کہنا ہے کہ جویریہ بہت شرارتی ہیں لیکن پڑھنے میں بھی بہت
اچھی ہیں۔ یہ بہت دل لگا کر پڑھتی ہیں۔
٭....٭....٭....٭
پہلی پوزیشن: (حیدر عباس(
جماعت سوم میں حیدر عباس
نے پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ انگلش ان کا پسندیدہ مضمون ہے۔ یہ بڑے ہو کر اپنے بابا
جیسا کام کرنا چاہتے ہیں۔ حیدر عباس ٹیوشن پڑھنے جاتے ہیں اور گھر میں بھی دو تین گھنٹے
روزانہ پڑھتے ہیں۔ ان کا پسندیدہ کھیل کرکٹ اور وسیم حسن شاہ کی بولنگ کو پسند کرتے
ہیں۔ نماز بھی پڑھتے ہیں اور کہانیوں کی کتابیں بھی۔ موبائل پر ”ولاگ“ کارٹون شوق سے
دیکھتے ہیں اور انھیں دوستوں کے ساتھ گھومنا پھرنا اچھا لگتا ہے۔ حیدر عباس کی والدہ
ہما بٹ کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا انتہائی ذہین اور باصلاحیت ہے۔ وہ اسے ایک اچھا انسان
بنانا چاہتی ہیں۔ حیدر کی کلاس ٹیچر مس عظمیٰ کامران کے بقول حیدر عباس بہت ذہین اور
پڑھنے میں تیز ہیں۔
٭....٭....٭....٭
دوسری پوزیشن: (منیبہ طارق(
منیبہ طارق نے اپنی جماعت
سوم میں دوسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ یہ اپنی مما کی خواہش پر بڑے ہو کر ڈاکٹر بننا چاہتی
ہیں۔ انگلش ان کا پسندیدہ مضمون ہے۔ یہ روزانہ اپنی بڑی بہن سے گھر میں ایک گھنٹہ پڑھتی
ہیں۔ منیبہ پانچ وقت کی نمازی ہیں۔ موبائل پر ”کنیز فاطمہ“ گیم کھیلتی ہیں۔ انھیں نصابی
کتابیں پڑھنے اور اچھے کپڑے پہننے کا شوق ہے۔ چھپن چھپائی اور کرکٹ ان کے پسندیدہ کھیل
ہیں جبکہ نسیم حسن شاہ پسندیدہ کھلاڑی ہیں۔ منیبہ امتحانات میں نقل کرنے کو برا عمل
سمجھتی ہیں۔ ان کی والدہ حنا طارق کی خواہش ہے کہ ان کی بیٹی ڈاکٹر بنے۔ منیبہ کی کلاس
ٹیچر کا کہنا ہے کہ منیبہ ایک ذہین طالبہ ہیں اور پڑھنے میں تیز ہیں۔
٭....٭....٭....٭
پہلی پوزیشن: (خدیجہ(
جماعت چہارم کی طالبہ خدیجہ
نے اپنی جماعت میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ ان کا من پسند مضمون اردو ہے۔ یہ بڑی ہو
کر پاک فوج میں شامل ہو کر ملک کی خدمت کرنا چاہتی ہیں۔ خدیجہ گھر میں روزانہ دو گھنٹے
پڑھتی ہیں اور ٹیوشن پڑھنے بھی جاتی ہیں۔ پابندی سے نماز پڑھتی ہیں اور موبائل پر کارٹون
بھی دیکھتی ہیں۔ خدیجہ کو کرکٹ کا کھیل پسند ہے اور بابر اعظم ان کے پسندیدہ کھلاڑی
ہیں۔ امتحانات میں نقل کرنے کو برا سمجھتی ہیں۔ ان کے مشاغل میں گھومنا، اچھے کپڑے
پہننا اور کتابیں پڑھنا شامل ہے۔ خدیجہ کی والدہ حرا یعقوب اپنی بیٹی کو ڈاکٹر بنانا
چاہتی ہیں۔ خدیجہ کی کلاس ٹیچر مس لائبہ یونس کا کہنا ہے کہ خدیجہ تیز فہم ہیں اور
پڑھنے میں گہری دلچسپی لیتی ہیں۔
٭....٭....٭....٭
دوسری پوزیشن: (عبدالاحد(
عبدالاحد نے اپنی جماعت میں
دوسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ ریاضی ان کا پسندیدہ مضمون ہے۔ یہ بڑے ہو کر بزنس مین بننا
چاہتے ہیں۔ عبدالاحد روزانہ ایک گھنٹہ ٹیوشن پڑھتے ہیں۔ نقل کو بری بات سمجھتے ہیں
اور اپنی محنت سے پاس ہونا چاہتے ہیں۔ کرکٹ ان کا پسندیدہ کھیل اور نسیم حسن شاہ پسندیدہ
کھلاڑی ہیں۔ روزانہ نماز بھی پڑھتے ہیں اور موبائل پر گیم بھی کھیلتے ہیں۔ عبدالاحد
کی کلاس ٹیچر مس لائبہ یونس کے بقول عبدالاحد ذہین طالب علم ہیں اور پڑھنے کا شوق رکھتے
ہیں۔
٭....٭....٭....٭
تیسری پوزیشن: (ارحم علی
راجپوت(
جماعت چہارم میں ارحم علی
راجپوت نے تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ اردو ان کا پسندیدہ مضمون ہے۔ یہ پڑھ لکھ کر سائنس
دان بننا چاہتے ہیں۔ ارحم نماز پابندی سے پڑھتے اور انھیں کہانیوں کی کتابیں پڑھنے
کا بھی بے حد شوق ہے۔ گھر میں مما اور پاپا سے روزانہ دو تین گھنٹے پڑھتے ہیں۔ ان کا
پسندیدہ کھیل فٹبال اور کھلاڑی میسی ہیں۔ یہ نعتیں بھی بہت شوق سے پڑھتے ہیں اور امتحانات
میں نقل کرنے کو بری بات کہتے ہیں۔ ارحم کے والد کامران راجپوت اپنے بیٹے کو سائنس
دان اور پائلٹ بنانا چاہتے ہیں۔ ارحم کی کلاس ٹیچر کا کہنا ہے کہ یہ دلچسپی سے پڑھتے
ہیں اور پابندی سے اپنا کام کرتے ہیں۔
٭....٭....٭....٭
پہلی پوزیشن: (ہادیہ اعجاز)
جماعت پنجم میں ہادیہ اعجاز
نے پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ اردو ان کا پسندیدہ مضمون ہے۔ یہ پڑھ لکھ کر تدریس کے شعبے
سے وابستہ ہونا چاہتی ہیں۔ ہادیہ ٹیوشن نہیں پڑھتیں بلکہ گھر میں ہی اپنی آپی سے روزانہ
دو گھنٹے پڑھتی ہیں۔ کرکٹ ان کا پسندیدہ کھیل ہے اور شاہین آفریدی کی بولنگ انھیں بہت
پسند ہے۔ نماز بھی پابندی سے پڑھتی ہیں اور کہانیوں کی کتابیں پڑھنے کا بھی انھیں بے
حد شوق ہے۔ امتحان میں نقل کرنے کو بری بات سمجھتی ہیں، موبائل پر گیم کھیلنا اور گھومنا
پھرنا انھیں اچھا لگتا ہے۔ ان کی والدہ شہلا اعجاز اپنی بیٹی کو استاد بنانا چاہتی
ہیں۔ ہادیہ کی کلاس ٹیچر مس لائبہ قیوم کا ان کے بارے میں کہنا ہے کہ ہادیہ ایک ذہین
طالبہ ہیں اور پوری توجہ سے پڑھتی ہیں۔
٭....٭....٭....٭
دوسری پوزیشن: (آمنہ خان)
آمنہ خان نے جماعت پنجم میں
دوسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ ان کا پسندیدہ مضمون ریاضی ہے۔ یہ بڑی ہو کر ڈاکٹر بننا چاہتی
ہیں۔ آمنہ اپنی بڑی بہنوں سے روزانہ چار گھنٹے گھر میں پڑھتی ہیں۔ ان کا پسندیدہ کھیل
کرکٹ اور کھلاری بالر نسیم شاہ ہے۔ آمنہ پانچ وقت کی نمازی ہیں اور نقل کرنے کو برا
عمل سمجھتی ہیں۔ کہانیوں کی کتابیں پڑھنا، فروٹ کھانا، کارٹون دیکھنا اور موبائل پر
گیم کھیلنا ان کے مشاغل میں شامل ہے۔ آمنہ کی والدہ ربیعہ عمران اپنی بیٹی کو ڈاکٹر
بنانا چاہتی ہیں۔ آمنہ کی کلاس ٹیچر کا کہنا ہے کہ آمنہ پڑھنے میں بہت تیز ہیں اور
انھیں کتابیں پڑھنے کا بھی جنون کی حد تک شوق ہے۔
٭....٭....٭....٭
تیسری پوزیشن: (آسیہ خرم)
آسیہ خرم نے اپنی جماعت میں
تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ ان کا پسندیدہ مضمون اردو ہے یہ بڑی ہو کر استاد بننا چاہتی
ہیں۔ آسیہ گھر میں اپنی مما اور آپی سے روزانہ دو سے تین گھنٹے پڑھتی ہیں۔ ان کا پسندیدہ
کھیل کرکٹ ہے اور محمد رضوان کی بیٹنگ انھیں بہت پسند ہے۔ نماز پابندی سے پڑھتی ہیں
اور انھیں نصابی کتب کی کہانیاں پڑھنے کا بھی بے حد شوق ہے۔ امتحان میں نقل کرنے کو
بری بات سمجھتی ہیں۔ ان کے مشاغل میں گھومنا پھرنا، اچھے کپڑے پہننا، مزے دار کھانے
کھانا اور موبائل پر کارٹون ”لیڈی بگ“ دیکھنا شامل ہے۔ آسیہ خرم کی والدہ عائشہ حنا
اپنی صاحبزادی کو اس کے میلان طبع اور خواہش کے مطابق استاد بنانا چاہتی ہیں۔ آسیہ
خرم کی کلاس ٹیچر مس لائبہ قیوم کا کہنا ہے کہ آسیہ ذہین طالبہ ہیں اور ان کی ایک خوبی
یہ ہے کہ ہر چیز کے بارے میں جاننا چاہتی ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں