تازہ غزل باذوق احباب کی نذر

islam Fida

حکمِ ربّ کا ہوا دیکھتے دیکھتے


حکمِ ربّ کا ہوا دیکھتے دیکھتے
چل پڑی ہے ہوا دیکھتے دیکھتے
ہو گیا وہ خفا دیکھتے دیکھتے
بڑھ گیا اک خلا دیکھتے دیکھتے
جام ہر اک پِیا دیکھتے دیکھتے
ہوش جاتا رہا دیکھتے دیکھتے
تھک گئی جب خموش مری ذات میں
بن گئی اک صدا دیکھتے دیکھتے
ابتدا میں کہانی کا رخ مڑ گیا
آگیا دوسرا دیکھتے دیکھتے
جس کے دم سے تھی روشن مری زندگی
بجھ گیا وہ دیا دیکھتے دیکھتے
جس کو اپنا بنایا بڑے شوق سے
ہوگیا وہ جدا دیکھتے دیکھتے
منتظر تھا تری اک نظر کا یہ دل
درد میرا تھما دیکھتے دیکھتے
ایک کافی نہیں تھا محبت کا غم
غم نے غم کو جنا دیکھتے دیکھتے
حکمرانوں تمھیں کچھ خبر ہی نہیں
لٹ گیا اک گدا دیکھتے دیکھتے
اب بہت رات گزری فدا گھر چلو
ایک شب کا بجا دیکھتے دیکھتے

کوئی تبصرے نہیں