غیر قانونی مزدور دشمن ٹھیکہ داری نظام
مستقل نوعیت کے کام کے لیے مستقل ملازمت بنیادی حق ہے جسے لیبر قوانین میں نصف صدی سے بھی پہلے سے تسلیم کیا گیا ہے۔ اس حق کی تصدیق ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ آف پاکستان بھی کر چکی۔ مزدور طبقہ نے یہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حق اپنی جدوجہد کے نتیجہ میں حاصل کیا ہے۔ یہ حق مزدور کی شناخت اور مزدور کے اس ادارے سے تعلق کی بنیاد ہے جہاں وہ ملازمت کرتا ہے۔ اسی حق کی بنیاد پر مزدور ادارے سے ملازمت کے تحریری تقرر نامہ کا قانوناً حق دار ٹھہرتا ہے۔
مستقل ملازمت اور تحریری
تقررنامہ جہاں اجرتوں کی ادائیگی، گریجویٹی، بونسز، یونین سازی، اجتماعی سودا کاری
کے قانونی حق کو محفوظ بناتا ہے وہیں سوشل سیکیورٹی و بڑھاپے کی پینشن اسکیم سے رجسٹریشن،
ورکرز ویلفیئر اسکیموں سے مستفید ہونے کو یقینی بناتا ہے۔ اس حق کی بنیاد پر وہ ادارے
سے کسی بھی تنازع کی صورت قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ مستقل ملازمت مزدور
کو سماجی، سیاسی و معاشی طور پر متحرک شہری جب کہ ذہنی و نفسیاتی طور ایک مطمئن انسان
بنانے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔
سرمایہ دار مستقل ملازمت
کو ادارے پر بوجھ اور اس سے جڑے تمام حقوق کو منافع میں کمی، صنعتی ترقی اور انوسٹمنٹ
کی راہ میں حائل رکاوٹیں تصور کرتا ہے۔ اسی لیے وہ سہ فریقی مشاورت سے اپنے تسلیم شدہ
فرائض سے فرار کے چور راستے تلاش کرتا ہے۔ سرمایہ داروں نے ٹھیکہ داری نظام کی شکل
میں وہ چور راستہ تلاش لیا ہے جو انہیں تمام ذمہ داریوں سے نجات دلاتا ہے اور مزدوروں
کے استحصال کو انتہائی درجہ پر پہنچاتے ہوئے منافع کی شرح کو ناقابل یقین حد تک بڑھا
دیتا ہے۔
ٹھیکہ داری نظام فیکٹریوں،
کارخانوں، مالیاتی اداروں، سرکاری و نیم سرکاری محکموں، خود مختار اداروں، بلدیاتی
کارپوریشنوں، نجی سیکیورٹی فراہمی کے اداروں اور ہر طرح کی کار گاہوں میں سرطان کی
طرح پھیل چکا ہے۔ اس نظام کو مسلط کرنے میں سرمایہ داروں کی حمایت سے ہر سرکار اور
اس کے سرکاری اداروں خصوصاً لیبر ڈیپارٹمنٹ نے کلیدی مگر گھناؤنا کردار ادا کیا ہے۔
اس وقت آٹھ کروڑ محنت کشوں کی اکثریت ٹھیکہ داری نظام کی کسی نہ کسی شکل کے زیر انتظام
کام کر رہی ہے۔ جس کے براہ راست اثرات ان کے خان دانوں کو غربت کی لکیر سے نیچے لے
جانے کا اہم نتیجہ ہے۔ اسی ٹھیکہ داری کے ناسور کی وجہ سے پچانوے فی صد مزدور ملازمت
کے تحریری تقررنامہ، سوشل سیکورٹی، پنشن، کم از کم اجرت، آٹھ گھنٹے روزانہ کام، اجرت
کے ساتھ ہفتہ وار چھٹی، سالانہ چھٹی، گریجویٹی، بونسز جیسے حقوق سے محروم کئے جا چکے
ہیں۔ یہ نظام مزدور کو تنظیم سازی کے آئینی حق سے محروم کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صرف
ایک فی صد مزدور ہی یونین سازی اور اجتماعی سودا کاری کے حق کو استعمال کر پا رہا ہے۔
ٹھیکہ داری نظام نے مزدور
طبقہ کو بنا کوئی حقوق دیے دولت پیدا کرنے کی مشین میں تبدیل کر دیا ہے۔ کار گاہیں
ٹھیکہ داری نظام کی وجہ سے بندی خانے اور مزدور غلاموں صورت کام کرنے پر مجبور کر دیے
گئے ہیں جہاں کام پر آنے کا تو وقت ہے لیکن جانے کا کوئی وقت متعین نہیں۔
مالکان کے اشاروں پر ٹھیکہ دار کا کبھی بھی کسی بھی وقت
مزدور کو ملازمت سے بنا کسی جواز برخواست کرنا معمول بن گیا ہے۔ فیکٹریوں مین جاری
ٹھیکہ داری پیداوار کا وہ بھیانک نظام ہے جس نے کروڑوں محنت کشوں کو جانوروں سے بدتر
زندگی گزارنے پر مجبور کر رکھا ہے جب کہ سرمایہ داروں کی دولت اور فیکٹریوں میں دن
دو گنا اور رات چوگنا اضافہ ہو رہا ہے۔
سرمایہ دار اور حکومتی ادارے
عرصہ دراز سے اس سازش میں مصروف ہیں کہ کسی طرح ٹھیکہ داری نظام کو قانونی تحفظ فراہم
کیا جائے۔ اب اس قبیح کام کے لیے آئی ایل او جیسے بین الاقوامی اداروں کی تکنیکی مہارت
و معاونت بھی مہیا ہے۔ سرمایہ دار اور ریاستیں مشترکہ طور پر منافع کی راہ میں حائل
تمام رکاوٹیں کو دور کرنے کے لیے پیداواری عمل کو رسمی سے غیر رسمی بنانے پر تلی ہوئی
ہیں۔ ٹھیکہ داری جیسی لاقانونیت کو قانون کا درجہ دینے کے خلاف مزدور مزاحمت وقت کی
اہم ضرورت بن چکی ہے۔ مزدور طبقہ کے بنیادی حقوق کے حصول کا واحد راستہ ٹھیکہ داری
نظام کی ہر شکل کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے ہی میں پنہاں ہے۔ ایک بڑی جنگ مزدور پر مسلط
کر دی گئی جسے متحدہ جدوجہد ہی سے جیتا جائے گا۔
کوئی تبصرے نہیں