ڈاکٹر عبدالحمید کمالی کی یاد میں خصوصی سیمینار

Dr. Hameed Kamali

کراچی (رپورٹ۔ نمایندہ ٹیلنٹ) اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام سابق ڈائریکٹر عبدالحمید کمالی کی یاد میں خصوصی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر ابصار احمد نے کی۔ کلمات تشکر ڈائریکٹر اقبال اکادمی ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے پیش کیے۔ مقررین میں ڈاکٹر ساجد علی، ڈاکٹر علی رضا طاہر، ڈاکٹر عبدالحفیظ، ڈاکٹر شفیق عجمی اور ڈاکٹر مظفر عباس شامل تھے، جبکہ عبد الحمید کمالی کے صاحبزادے انجینئر مسعود اصغر کمالی نے آن لائن شرکت کی۔ نظامت کے فرائض زید حسین نے انجام دیے۔

ڈاکٹر ابصار احمد نے تقریب کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عبدالحمید کمالی علامہ محمد اقبال کے قافلہ شوق کے فرد تھے۔ ان کی تصانیف میں تفکر، تدبر، فہم اور بصیرت کی جھلک نظر آتی ہے۔ ان کے تفکر میں جامعیت، وسیع العلمی، منطقی استدلال پڑھ کر قاری ان کا معترف ہو جاتا ہے۔ آپ نے دونوں زبانوں اردو اور انگریزی میں فکر اقبال پر متعدد اہم مقالات لکھے۔ ڈاکٹر علی رضا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عبدالحمید کمالی جیسی علمی سخاوت بہت کم لوگوں میں نظر آتی ہے۔ آپ اپنے شاگردوں کے آخری لمحہ تک رہنمائی کرتے رہے۔ علامہ محمد اقبال کے حوالے سے ان کا کیا گیا کام ایران کے علمی و ادبی حلقوں میں کافی سراہا گیا۔

 ڈاکٹر ساجد علی نے بتایا کہ عبدالحمید کمالی سے میرا تعارف ان کی تحریروں کے ذریعے ہوا۔ علامہ اقبال کے خیالات کی بنیاد پر پروفیسر عبد الحمید کمالی نے اسلامی وجودیات کے خدوخال کو بڑے کامیاب انداز میں پیش کیا ہے۔ انہوں نے ساری عمر درویشانہ انداز میں گزاری۔ مقالات عبدالحمید کمالی ہر دور میں حقیقی علمی کام کی حیثیت سے حوالے کا درجہ رکھتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالحفیظ نے کہا پروفیسر کمالی ان معدودے چند افراد سے تھے جو فلسفے کی تینوں بڑی روایتوں، مغربی، اسلامی اور ہندی، سے بہت گہری واقفیت رکھتے تھے، مزید برآں ان کی ایک اضافی خوبی یہ تھی کہ وہ سماجی علوم، اقتصادیات، عمرانیات اور بشریات کی راہ سے فلسفہ کی طرف آئے تھے۔ ڈاکٹر شفیق عجمی نے کہا کہ عبدالحمید کمالی نے اپنی علمی روایت کو طلبا تک پہنچایا۔ اقبال کے عمرانی تصورات کو آگے بڑھایا۔ ڈاکٹر شفیق عجمی نے عبدالحمید کمالی کے اساتذہ کا تذکرہ کیا اور بتایا کہ عظیم اساتذہ سے علم حاصل کر کے کمالی صاحب علمی دنیا کی عظیم شخصیت بنے، ان کا نصب العین حصول علم تھا۔ آپ دنیا بھر کے علمی اور فلسفیانہ حلقوں میں پاکستان کی شناخت تھے۔ انجینئر مسعود کمالی نے آن لائن گفتگو کرتے ہوئے اپنے والد صاحب کی ابتدائی زندگی، تعلیمی و عملی کیریئر اور ان کے شعبہ فلسفہ میں کیے گئے کارہائے نمایاں پر روشنی ڈالی۔ انجینئر مسعود کمالی کا مزید کہنا تھا کہ والد صاحب ان چند اہلِ علم میں شامل ہیں جو اگر کسی موضوع پر بات کرتے تو اس کے ہر ہر پہلو کو مدنظر رکھتے۔ انہوں نے بتایا کہ بطور والد وہ ایک شفیق باپ تھے جو ہر مشکل گھڑی میں ان پر سایہ فگن رہتے تھے۔ میں ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی اور اقبال اکادمی پاکستان کے تمام رفقا کار کا شکر گزار ہوں کہ جنھوں نے اس شاندار تقریب کا اہتمام کیا۔ بلاشبہ یہ ایک اچھی روایت ہے جسے جاری رہنا چاہیے۔ ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے تمام مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عبدالحمید کمالی صاحب بصیرت اور جید عالم تھے۔ انہوں نے علمی روایت اور فروغ کے لیے بھرپور کردار ادا کیا۔ نوجوان نسل کو اپنے اسلاف کے ساتھ جوڑے رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ایسی علمی و ادبی تقاریب کا اہتمام کیا جائے۔ ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے معزز حاضرین کو دعوت دی کہ وہ آئیں اور فکر اقبال کے فروغ کے لیے اقبال اکادمی کا شانہ بشانہ ساتھ دیں۔ اقبال اکادمی پاکستان ڈاکٹر عبدالحمید کمالی کے مطبوعہ و غیر مطبوعہ کام کو کلیات مقالات کمالی کی صورت میں سامنے لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔

کوئی تبصرے نہیں