عوامی جمہوریہ چین کا 75 واں قومی دن

Rasheed Jamal

قومیں اپنے لیڈروں کی قیادت میں منزلوں کی سمت سفر کرتی ہیں۔ چینی قوم کی یہ خوش قسمتی ہے کہ انھیں ماؤزے تنگ جیسا لیڈر ملا جس نے آزادی سے لے کر 1976تک اپنی قوم کی مخلصانہ قیادت کی اور قوم کو اس منزل تک پہنچایا جہاں سے اس کو اپنی منزل صاف نظر آنے لگی، اس مرحلے پر ایک اور عظیم قائد ڈینگ ژے او پنگ نے قوم کی رہنمائی کا بیڑا اٹھایا، انھوں نے معاشی اصلاحات کا آغاز کیا، انھوں نے جو اوپن ڈور پالیسی اختیار کی تھی، اس نے چین کو عظیم اقتصادی قوت بننے کی منزل میں اہم کردار ادا کیا۔ جس سفر کا آغاز مازے تنگ نے کیا تھا اور قوم کو لے کر اس راستے پر ڈینگ ژے او پنگ آگے بڑھے تھے، اب چینی قوم کی تیسری نسل بھی اسی سفر پر رواں دواں ہے اور تیسری نسل کی قیادت چین کا ایک اور انقلابی لیڈر صدر شی جن پنگ کررہے ہیں۔ موجودہ چینی قیادت قومی مفاہمت، امن و آشتی اور معاشی ترقی کے رہنما اصولوں کے تحت کام کررہی ہے۔ چین دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے، جس نے بدترین بین الاقوامی کساد بازاری کے باوجود اپنی معیشت کو سنبھالے رکھا جو زرمبادلہ کے محفوظ ذخائر اور صنعتی ترقی کی جامع پالیسی کی بدولت ہی ممکن ہوسکا ہے۔

انقلاب کے آغاز سے ہی چیئرمین مازے تنگ نے غریبوں اور امیروں، شہری اور دیہی علاقوں، مردوں اور خواتین کے مابین عدم مساوات پر پریشان تھے اور پوری نیک نیتی سے چین کی سماجی، سیاسی اور معاشی صورت حال کو بہتر کرنے کا سفر شروع کیا تھا۔ اکتوبر 1949 سے چین پر کیمونسٹ پارٹی کی حکومت ہے، یہ جماعت نہ صرف ملک کو چلا رہی ہے بلکہ اس نے چین کو ایک معاشی قوت بھی بنایا اور غربت کا خاتمہ کیا ہے۔ چین نے 80 کروڑ افراد کو انتہائی غربت سے نکالنے کا تاریخی کارنامہ انجام دیا ہے وہ صرف کام، کام اور بس کام کے ذریعے اپنی قوم کو بحرانوں سے نکالنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

عوامی جمہوریہ چین نے ترقی اور استحکام یہ کی منازل اس عزم اور ارادے کی بنیاد پر طے کی ہیں، جسے مشعل راہ بنا کر مازے تنگ سے لے کر موجودہ صدر شی جن پنگ تک چلتے رہے ہیں۔ نومبر 2012 میں شی جن پنگ کو پہلی مرتبہ سی پی سی سینٹرل کمیٹی کا جنرل سیکریٹری منتخب کیا گیا تھا اور سی پی سی سینٹرل ملٹری کمیشن کا چیئرمین نامزد کیا گیا تھا۔ مارچ 2013 میں انہوں نے عوامی جمہوریہ چین کے صدر کا منصب اور سینٹرل ملٹری کمیشن کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالا تھا۔ گزشتہ 12 سالوں میں چین نے شی جن پنگ کی سربراہی میں یکے بعد دیگرے مختلف رکاوٹوں پر قابو پایا ہے اور بنی نوع انسان کی تاریخ میں غیر معمولی کامیابیوں کا ایک معجزہ تخلیق کیا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ چینی عوام اُن کی قیادت میں پہلے سے کہیں زیادہ خوش محسوس کرتے ہیں، پہلے سے کہیں زیادہ محفوظ محسوس کرتے ہیں اور ان کی قیادت میں تکمیل اور اطمینان کا مضبوط احساس رکھتے ہیں۔ سیاسی اعتبار سے شی جن پنگ کو اپنے افکار اور عملی کردار کی وجہ سے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی میں ”بنیادی حیثیت“ حاصل ہے اور ایک نئے دور میں چینی خصوصیات کے حامل سوشل ازم پر شی جن پنگ کی سوچ ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں رہنما کردار ادا کر رہی ہے۔

شی جن پنگ نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ چین کو ایک ایسے عظیم جدید سوشلسٹ ملک میں ڈھالا جائے جو خوشحال ہو، مضبوط ہو، جمہوری ہو، ثقافتی طور پر ترقی یافتہ ہو، ہم آہنگ ہو اور خوبصورت ہو۔ شی جن پنگ کی قیادت میں دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت جدیدیت کے ماڈل پر گامزن ہے۔ گزشتہ دہائی میں چین کی جی ڈی پی 2012 کے 53.9 ٹریلین یوآن کے مقابلے میں بڑھ کر 121 ٹریلین یوآن (تقریباً 17.37 ٹریلین امریکی ڈالر) ہو چکی ہے۔ گزشتہ 10 برسوں میں چینی معیشت کا عالمی معیشت میں شیئر 18 فیصد سے زیادہ رہا ہے اور دنیا کی اقتصادی ترقی میں اس کا حصہ اوسطاً 30 فیصد سے زیادہ رہا ہے۔ اس دور میں غربت کا خاتمہ کیا اور دنیا میں سب سے بڑا تعلیم، سماجی تحفظ اور صحت کی دیکھ بھال کا نظام تعمیر کیا ہے۔

انتہائی پیچیدہ بین الاقوامی ماحول کے باوجود، چین کی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے اور ہر دن بہتر ہو رہی ہے۔ چین نے جدید صنعتی نظام کی تعمیر، سائنس و ٹیکنالوجی میں جدت کے ذریعے نئی کامیابیاں حاصل کی ہیں جن سے تحفظ ماحولیات کا ہدف بھی حاصل ہوا ہے اور یہ عوام کی خاطر خواہ فلاح و بہبود کے لیے ایک مضبوط اور مستحکم بنیاد کی تعمیر میں نمایاں پیش رفت ہے۔ سال 2023 میں چین کی جی ڈی پی 126 کھرب یوآن (17 کھرب ڈالر) سے تجاوز کر گئی تھی، اور یہ سالانہ پانچ اعشاریہ دو فیصد کی شرح نمو سے اپنے اہداف حاصل کر رہی ہے، جو عالمی معیشتوں میں سب سے اوپر ہے اور جس نے عالمی معیشت کی ترقی میں 30 فیصد حصہ ڈالا ہے۔ سال 2024ءمیں عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی 75 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ اس سال جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف تقریبا پانچ فیصد رکھا گیا ہے، جس کا بنیادی کام جدید صنعتی نظام کی تعمیر کو بھرپور طریقے سے فروغ دینا اور نئے معیار کی پیداواری قوتوں کی ترقی کو تیز کرنا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ چین اس وقت دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے جسے عالمی سطح پر معاشی ترقی کا انجن مانا جاتا ہے۔

اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ پاک چین دوستی دنیا بھر میں اپنی مثال آپ بن چکی ہے، دونوں ملکوں کی قیادتیں ہمیشہ اس دوستی کو مزید مضبوط اور گہرا بنانے کیلئے کوشاں رہتی ہیں۔ پاک چین تعلقات بہت خاص نوعیت کے حامل ہیں۔ یہ بھائی چارے، دوستی اور اعتماد کا وہ باب ہے جس کی بنیاد ستر سال سے زائد عرصہ قبل رکھی گئی تھی۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اس کی بے لوث دوستی کا عملی ثبوت ہے جس کے ثمرات پاکستان سمیت پورے خطے کو حاصل ہو رہے ہیں۔ پاکستان چین پائیدار دوستی ہی بالآخر علاقائی اور عالمی امن و استحکام کی بنیاد بنے گی۔

ہم عوامی جمہوریہ چین کی 75ویں سالگرہ پر نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔ پاکستان کے عوام کی طرف سے چینی بھائیوں کو سالگرہ کی مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ قوی امید ہے کہ آنے والے سالوں میں چین میں خوشحالی کا دور دورہ ہوگا، ہماری دعا ہے کہ چین کے لوگ ہمیشہ خوش رہیں اور سدا پُرامن رہیں۔

کوئی تبصرے نہیں