کالکی اوتار

Usman Damohi

ہم سب مسلمان ہیں اور ہمیں اپنے مسلمان ہونے پر فخر ہے، ہم اپنے پیغمبر آخرالزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دل و جان سے محبت کرتے ہیں۔ ہمارے ایمان کو اس وقت مزید تقویت ملتی ہے جب دوسرے مذاہب کے پیروکار بھی ہمارے دین کو سچا اور ہمارے نبی کے بلند و بالا مرتبے اور عظمت کا برملا اعتراف کرتے ہیں۔ برصغیر میں جہاں مسلمانوں سے نفرت کرنے والے اور اسلام سے بغض رکھنے والے بڑی تعداد میں موجود ہیں، وہاں کچھ ایسے ہندو بھی ہیں جو اسلام کو ایک سچا اور آسمانی مذہب تسلیم کرتے ہیں۔ ویسے تو ہندوستان میں حضور کے بلند مرتبے کا اعتراف کرنے اور آپ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کئی کتابیں تصنیف کی گئی ہیں جن کے مصنفین میں مسلمانوں کے علاوہ ہندو بھی شامل ہیں۔ چند سال قبل الٰہ آباد یونیورسٹی کے ایک ہندو برہمن پروفیسر پنڈت وید پرکاش اپدھیائے نے برسوں کی تحقیق کے بعد حضور کی اعلیٰ ذات کو نہ صرف زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے بلکہ ہندوؤں کی مذہبی مقدس کتابوں سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ہندوؤں کے عقیدے کے مطابق حضرت محمد ہی آخری اوتار ہیں جن کی آمد کا وہ برسوں سے انتظار کررہے ہیں۔ اس غیر معمولی کتاب ”کالکی اوتار“ پر پورے بھارت میں بحث و مباحثہ جاری ہے۔ یہ کتاب خوش قسمتی سے ایک ہندو کی تصنیف ہے جسے ہندو معاشرے میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہ اپنی اعلیٰ قابلیت اور دانشوری کے لیے جانے پہچانے جاتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ کتاب کسی مسلمان نے تصنیف کی ہوتی تو اس کا نہ جانے کیا حشر کردیا جاتا، نہ صرف اسے ہندو دھرم کی توہین کرنے کے جرم میں جیل میں ڈال دیا جاتا بلکہ کتاب کی تمام کاپیاں ضبط کر کے کتاب کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دی جاتی۔ مسلمانوں کے خلاف ملک بھر میں پُرتشدد واقعات بھی رونما ہو سکتے تھے اور یہ بھی ہو سکتا تھا کہ مصنف اور اس کے خاندان کو قتل کرکے اس کے گھر کو جلا دیا جاتا یا بلڈوزر سے مسمار کر دیا جاتا۔

آج کل بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ بی جے پی کے غنڈے حکومت کی شے پر ایسا ہی برتاؤکر رہے ہیں اور پھر یہ کتاب تو ہندوؤں کے عقائد پر براہ راست حملہ ہی تصورکی جائے گی مگر بات پھر وہی ہے چونکہ اسے ایک ہندو نے لکھا ہے، اس لیے فسادی خاموش ہی ہیں اور حکومت بھی حرکت میں نہیں آئی ہے۔ بہرحال پروفیسر وید پرکاش نے بلا کسی خوف کے یہ کام کیا ہے۔ انھوں نے سب سے بڑا کام یہ کیا ہے کہ اپنی اس تحقیق کو اشاعت سے قبل کم ازکم آٹھ ہندو دھرم کے ماہر پنڈتوں کو دکھایا جنھوں نے کافی غور و فکر اور ایک ایک جملے کا مطالعہ کر کے پنڈت ویدپرکاش کے آنحضرت کے کالکی اوتار ہونے سے کُلّی اتفاق کیا اور مصنف کی جانب سے پیش کیے جانے والے تمام نکات کو درست قرار دیا۔ ہندوؤں کے مذہبی عقیدے کے مطابق کالکی اوتارکی تعریف ان کی مذہبی کتابوں میں درج ہے۔ ویدوں اور اوپنیشدوں میں جو نشانیاں، علامتیں اور وضاحتیں موجود ہیں ان تمام پر حضرت محمد پورے اترتے ہیں۔ چنانچہ پروفیسر صاحب کا ہندوؤں سے یہ کہنا ہے کہ اس وجہ سے ان پر لازم ہے کہ آنحضرت کو اپنا آخری اوتار تسلیم کر لیں۔ اپنی تحقیق میں مصنف نے مجموعی طور پر ثبوت کے طور پر متعدد نکات پیش کیے ہیں مگر ان میں دس اہم نکات یہ ہیں:(1)۔ہندوؤں کے عقیدے کے مطابق کالکی اوتار اس دنیا میں خدا کے آخری پیغمبر ہوں گے اور پوری دنیا کی رہنمائی کریں گے۔ (2)۔اس اوتارکی پیدائش ایک جزیرے میں ہوگی اور ہندو مذہب کی روایت کے مطابق اس کو جزیرہ نما عرب کہا جاتا ہے۔ (3)۔کالکی اوتار کے والدین کے نام کے سلسلے میں والد کا نام وشنو بھگت اور ماں کا نام سومتی بتایا گیا ہے، اگر ان ناموں کے معنی پر غور کیا جائے تو وشنو یعنی خدا اور بھگت کے معنی غلام ہیں۔ یوں اردو میں آنحضرت کے والد کا نام ”خدا کا غلام“ یعنی عبداللہ بنتا ہے۔ سومتی کے سنسکرت میں معنی امن اور سکون کے ہیں۔ آنحضرت کی والدہ ماجدہ کا نام آمنہ تھا، عربی میں جس کے معنی امن اور سکون کے ہیں۔ (4)۔کالکی اوتار کی بنیادی خوراک کھجور اور زیتون پر مشتمل ہوگی اور وہ اپنے علاقے میں انتہائی دیانت دار اور سچے انسان کے طور پر شہرت رکھتے ہوں گے، یہ اوصاف آنحضرت میں موجود تھے۔ (5)۔کالکی اوتار کی پیدائش ایک نہایت معزز قبیلے میں ہوگی۔ یہ تعریف قریش قبیلے پر صادق آتی ہے جس سے آنحضرت کا تعلق تھا۔ (6)۔کالکی اوتار کو خدا اپنے پیغام رساں فرشتے کے ذریعے تعلیم دے گا اور یہ عمل ایک غار میں ہوگا۔ غار حرا میں آپ کو حضرت جبرئیلؑ کے ذریعے پیغام خداوندی پہنچایا گیا تھا۔ (7)۔خدا اس اوتار کو ایک انتہائی برق رفتار گھوڑا سواری کے لیے دے گا جس پر وہ آسمانوں کی سیر کرے گا۔ یہ آپ کے معراج شریف کے سفر کی طرف اشارہ ہے۔ (8)۔کالکی اوتار کو خدا معجزاتی امداد بہم پہنچائے گا۔ یہ اشارہ جنگ بدر کی طرف ہے، جب آپ کی جانب سے فرشتوں نے کافروں سے جنگ لڑی تھی۔ (9)۔ہندو مذہبی کتابوں میں یہ تحریر ہے کہ کالکی اوتار کی پیدائش مہینے کی بارہویں تاریخ کو ہوگی اور یہ ماہ ربیع الاول کی بارہ تاریخ کی جانب اشارہ ہے جس دن آپ کی ولادت باسعادت ہوئی تھی۔ (10)۔ ہندوؤں کی مذہبی مقدس کتابوں میں لکھا ہے کہ یہ اوتار زبردست شہ سوار اور شمشیرزن ہوگا۔ آنحضرت کو یہ مہارت بھی حاصل تھی۔ پروفیسر صاحب نے ہندوؤں کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے اپنی تحقیق تصنیف ”کالکی اوتار“ میں لکھا ہے کہ اب جبکہ گھوڑے اور تلواروں کا زمانہ ختم ہو چکا ہے اور ان کی جگہ ٹینک، گولہ بارود اور میزائلوں نے لے لی ہے تو اب ہندوگھڑ سوار اور شمشیرزن اوتار کا کیوں انتظار کر رہے ہیں۔ انھوں نے ہندوؤں کو مشورہ دیا ہے کہ اب انھیں مزید دیر نہیں کرنی چاہیے اور آپ آنحضرت کو اپنا مذہبی اوتار تسلیم کر لینا چاہیے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہو جاتا ہے کہ قرآن مجید میں جو یہ فرمایا گیا ہے کہ زمین کے ہر خطے میں پیغمبر بھیجے گئے ہیں تو ہندوستان بھی ان سے محروم نہیں رہا ہے اور یہ وید اور اوپنیشد بھی آسمانی کتابیں ہو سکتی ہیں جن میں بعد میں توریت زبور اور انجیل کی طرح تحریف کر دی گئی ہے تاہم توریت زبور اور انجیل کی طرح ویدوں میں حضور کے آنے کی خوشخبری بدستور اب بھی موجود ہے یہ ویدوں اور اوپنیشدوں میں ”کالکی اوتار“ کے نام سے ظاہر کی گئی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں