دل حُسنِ عقیدت سے کیوں کر نہ ہو دیوانہ |
تھا حُسنِ عمل ایسا ہر شخص تھا پروانہ |
وہ جس کے اُصولوں کا ہر رنگ تھا لاثانی |
تنظیم سبق اُس کا اور عزم تھا لافانی |
ارمانوں کی، خوشیوں کی آزادی کے باغوں کی |
صدیوں میں کوئی لایا تعبیر یہ خوابوں کی |
ہر موجِ تلاطم میں چٹان تھا آہن تھا |
وہ مردِ جہاں دیدہ اس قوم کا کاہن تھا |
سیسے کی تھیں بنیادیں ہاں اُس کے ارادوں کی |
تھی اُس کی صداؤں میں تکبیر جہادوں کی |
ہے پاک وطن اپنا قائد کی امانت بھی |
یہ اپنی امیدوں کا مرکز بھی ہے قوت بھی |
عرفان ہے بانی وہ اس ملک معظم کا |
جچتا ہے لقب اُس کو یوں قائدِ اعظم کا |
کوئی تبصرے نہیں