قائد اعظمؒ (منظوم خراج عقیدت)



 

دل حُسنِ عقیدت سے کیوں کر نہ ہو دیوانہ
تھا حُسنِ عمل ایسا ہر شخص تھا پروانہ
وہ جس کے اُصولوں کا ہر رنگ تھا لاثانی
تنظیم سبق اُس کا اور عزم تھا لافانی
ارمانوں کی، خوشیوں کی آزادی کے باغوں کی
صدیوں میں کوئی لایا تعبیر یہ خوابوں کی
ہر موجِ تلاطم میں چٹان تھا آہن تھا
وہ مردِ جہاں دیدہ اس قوم کا کاہن تھا
سیسے کی تھیں بنیادیں ہاں اُس کے ارادوں کی
تھی اُس کی صداؤں میں تکبیر جہادوں کی
ہے پاک وطن اپنا قائد کی امانت بھی
یہ اپنی امیدوں کا مرکز بھی ہے قوت بھی
عرفان ہے بانی وہ اس ملک معظم کا
جچتا ہے لقب اُس کو یوں قائدِ اعظم کا

کوئی تبصرے نہیں