ورجینیا یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر ڈاکٹر پریم ایس کا سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں لیکچر

Dr. Prem S Menghwar

کراچی (نمایندہ ٹیلنٹ)ورجینیا یونیورسٹی کے پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ ایسوسی ایٹ ڈاکٹر پریم ایس مینگھواڑ نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کاروبار کا بنیادی مقصد پیسہ کمانا ہے، لیکن اس کا ایک مقصد معاشرے کے سماجی مسائل کو حل کرنا بھی ہے۔ یہ بات انہوں نے ”دی رول آف دی بزنس اسکولز ان شیپنگ سوسائٹی“ کے موضوع پر لیکچر دیتے ہوئے کہی، جس کا اہتمام منگل کو ORIC نے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن کے اشتراک سے کیا تھا۔

ڈاکٹر پریم، جو ڈارڈن اسکول آف بزنس، UVA میں پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ ایسوسی ایٹ کے طور پر کام کر رہے ہیں اور ان کی تحقیقی توجہ پسماندہ ممالک میں تنظیمی مقصد اور اسٹیک ہولڈر تھیوری کی حرکیات پر ہے، اپنے لیکچر میں کہا کہ زندگی کا مقصد پیسہ کمانا نہیں ہے، پیسہ اہم ہے لیکن لوگ بزنیس کو صرف پیسہ کمانے کے ذریعے طور پہ استعمال نہ کریں۔

کاروبار کا مثبت پہلو بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کاروبار کی وجہ سے دنیا میں اوسط انسانی زندگی میں اضافہ ہوا ہے، لوگوں کو صاف پانی میسر ہے، ادویات اور علاج کی دستیابی ہے اور بجلی اور انٹرنیٹ تک رسائی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کاروبار کے منفی پہلو کو بھی پیش کیا اور پاکستان میں کیمیکل انڈسٹری میں لگنے والی آگ اور بنگلہ دیش کے رانا پلازہ کے حادثے کی مثالیں دیں۔

ڈاکٹر پریم کا خیال تھا کہ یہ تصور درست نہیں کہ اگر غریب لوگ تعلیم حاصل کر کے کاروباری بن جائیں تو بادشاہوں کی طاقت اور بادشاہت ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ برطانیا میں اعلیٰ تعلیم اور سماجی شعور ہے، اس کی بادشاہی برقرار ہے اور برطانوی شاہی خاندان کی مجموعی مالیت کا تخمینہ 28 بلین ڈالر ہے۔ اسی طرح ڈچ شاہی خاندان کی مجموعی مالیت 1.3 بلین ڈالر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کاروباری ادارے اور کارپوریشنز زیادہ سے زیادہ منافع کما رہے ہیں لیکن وہ سماجی مسائل کو بھی حل کرتے ہیں۔ اگرچہ کمپنیاں اپنے کاروبار سے منافع حاصل کر رہی ہیں، لیکن وہ اپنی مصنوعات کی ویلیو کو بھی برقرار رکھتی ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے حیدرآباد کی بامبے بیکری کی مثال دی اور کہا کہ یہ اپنی مصنوعات کی ویلیو کی وجہ سے طویل عرصے تک زندہ ہے۔ اس نے اپنی مصنوعات کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ہے۔

Sindh University Students


انہوں نے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن کے طلبا پر زور دیا کہ وہ مستقبل میں کاروبار ضرور کریں لیکن اس کے سماجی ذمہ داری کے مثبت پہلو کو بھی برقرار رکھیں۔

اس موقع پر ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز ڈاکٹر زاہد علی چنڑ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا، ORIC کے انچارج ڈائریکٹر ڈاکٹر منصور احمد کھڑو نے اختتامی کلمات پیش کیے اور جناب محمد نعیم احمد، ڈائریکٹر اسٹوڈنٹس افیئرز نے شکریہ ادا کیا۔ پروگرام میں اساتذہ اور طلبا کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

کوئی تبصرے نہیں