مزدوروں کا کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ
کراچی (نمایندہ ٹیلنٹ) نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن، ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن اور آلٹرنیٹ نے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے چیئر پرسن اسد اقبال بٹ کی غیرقانونی حراست کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس احتجاج میں مزدوروں اور انسانی حقوق کے نمائندوں نے شرکت کی اور پولیس کے غیر جمہوری اور غیر آئینی اقدام کی شدید مذمت کی۔ مزدور سیاسی و سماجی رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ اس واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور گلبرگ تھانے کے ایس ایچ او کو فوری طور پر برطرف کیا جائے۔ اس کے علاوہ، کامریڈ رحمان بلوچ کی بازیابی کا بھی مطالبہ کیا گیا جو گزشتہ دن سے لاپتہ ہیں۔
احتجاجی
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن کی جنرل سیکرٹری زہرا خان نے
سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس غیر قانونی حراست کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور ملوث
اہلکاروں کو ان کے عہدوں سے برطرف کیا جائے تاکہ آئندہ ایسے غیر قانونی اور غیر جمہوری
اقدامات نہ ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی ادارے انسانی حقوق کی آوازوں کو دبانے
کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ آئین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا
کہ کہ 25 جولائی کو ایچ آر سی پی کے چیئر پرسن اسد اقبال بٹ کو گلبرگ پولیس اسٹیشن
کے اہلکاروں نے بغیر کسی قانونی جواز کے ان کے گھر سے گرفتار کیا اور تقریباً چار گھنٹے
تک حراست میں رکھا۔ اس واقعے نے انسانی حقوق کے کارکنوں اور تنظیموں میں شدید تشویش
پیدا کر دی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ 24 جولائی کو کامریڈ رحمان بلوچ کو بھی لاپتہ
کر دیا گیا اور چار دن گزر جانے کے باوجود ان کا کوئی پتہ نہیں ہے کہ وہ کہاں ہیں۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ریاست اور حکومتی اداروں نے تشدد اور غیر قانونی طرز عمل اختیار
کیا ہوا ہے جس کے نتیجے میں پورے ملک اور خصوصاً بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے عوام
ام سڑکوں پر اپنے حقوق کی جدوجہد کرنے پر مجبور ہیں۔
پاکستان
فشر فورک فورم کے جنرل سیکرٹری سعید بلوچ نے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہیومن
رائٹس کمیشن آف پاکستان کے چیر پرسن اسد اقبال بٹ کی حراست آئین کی خلاف ورزی ہے اور
اس طرح کے اقدامات سے عوام میں مزید غم و غصہ پیدا ہو رہا ہے جو کہ حکومت کے لیے ایک
خطرہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے اس واقع کے ذمہ داروں کے خلاف سخت اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ
کیا۔ اور خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات پر عمل نہ کیا گیا تو ملک بھر میں احتجاج
کیا جائے گا۔
نیشنل
ٹریڈ یونین فیڈریشن سندھ کے صدر گل رحمان نے بتا یا کہ یہ حراست بلوچوں کی ان کے حقوق
کی جدوجہد کی حمایت کے حوالے سے عمل میں لائی گئی جو کہ بنیادی انسانی حقوق کی واضح
خلاف ورزی ہے اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو خاموش کرنے کی ایک کوشش ہے۔ انہوں نے مزید
کہا کہ حکومت یقینی بنائے کہ تمام شہری بغیر کسی خوف کے اپنے حقوق کا استعمال کر سکیں
اور اس طرح کی غیر جمہوری کاروائی سے بھی محفوظ رہیں اور مزید کہا کہ مزدور اور انسانی
حقوق کے نمائندے ایسے جابرانہ اقدامات کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے اور اپنی جدوجہد
منصفانہ معاشرے کے لیے کرتے رہیں گے۔
آلٹرنیٹ
کے آرگنائز عاقب حسین نے کہا کہ اس ریاستی عمل سے نوجوانوں میں کافی غصہ پایا جارہا
ہے اور پورے ملک سے پروگریسیوز تنظیموں کے نوجوانوں نے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان
کے سربراہ کی گرفتاری پر سخت ری ایکشن دیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر داخلہ سندھ
اس واقع کا فوری نوٹس لیں اور ایس ایچ او گلبرک ٹاؤن کو فوری برطرف کیا جائے۔ ملک میں
ایسے حالات پیدا کرنے سے عوام کی نفرت میں مزید اضافہ کیا جارہا ہے۔ ایسے غیر قانونی
اقدام کو فوری روکا جائے۔ عوام کو آئینی حقوق دیے جائیں۔ انہوں نے کامریڈ عبدالرحمان
بلوچ کی فوری بازیابی کا بھی مطالبہ کیا۔
مظاہرے
میں موجود دیگر مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت یقینی بنائے کہ تمام شہری بغیر
کسی خوف کے اپنے حقوق کا استعمال کر سکیں اور اس طرح کی غیر جمہوری کارروائیوں سے محفوظ
رہیں۔ انہوں نے کہا کہ مزدور اور انسانی حقوق کے نمائندے ایسے جابرانہ اقدامات کے خلاف
آواز بلند کرتے رہیں گے اور اپنی جدوجہد منصفانہ معاشرے کے قیام کے لیے جاری رکھیں
گے۔
احتجاجی
مظاہرے میں مطالبہ کیا گیا کہ چیئر پرسن اسد اقبال بٹ کی غیرقانونی حراست کی مکمل تحقیقات
کی جائیں اور ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اور گلبرگ ٹاؤن کے
ایس ایچ او کو فوری طور پر برطرف کیا جائے۔
کوئی تبصرے نہیں