تناؤ



اگر یہ تشنگی کو جنم دیتا ہے

اگر آسودگی کو ختم کرتا ہے

اگر انسان کو سونے نہیں دیتا

اگر سکھ چین سے ہونے نہیں دیتا

اگر پسماندگی اس کی حرارت ہے

اگر درماندگی اس کی جسارت ہے

مسلسل ہارنا ناکامیاں اس کا بڑھاوا ہیں

اندھیرے میں کسی کو ڈھونڈنا اس کا چڑھاوا ہیں

ستارے، چاند، سورج، آسماں سب کچھ نظر میں ہو

مگر بینائی کی حد تک

تو جو کچھ دسترس سے دور ہے

کیا وہ تناؤہے؟

کسی امکان کو لے کر سفر کرتے ہیں جیون میں

بہت سی منزلیں اور موڑ آتے ہیں

بہت سی الجھنوں کو راستے میں چھوڑ آتے ہیں

کبھی امید کی گٹھڑی اٹھائے تیز چلتے ہیں

کبھی مایوسیوں کے ابر آکر گھیر لیتے ہیں

عجب سے وسوسے کچھ حادثوں کے دل میں اٹھتے ہیں

مگر ان میں سے آخر کون سی وجہ تناؤہے؟

کہا جاسکتا ہے کہ جو بھی زندہ ہے

یا جو بھی سانس لیتا ہے

جو سوچیں ذہن سے دل میں اتر کر سفر کرتی ہیں

بہت سے اختلاف رائے سے سب ہی گزرتی ہیں

عمل اور فیصلے تو جزو فطرت ہیں

کوئی ناکامی ہو یا کامیابی ہو

نتیجہ کار دونوں عضو قدرت ہیں

تناؤکی ندی کا راستہ کیا ہے

کیا یہ خالق ہے کچھ ایسے جہانوں کا

زمینوں کا نہ کچھ آسمانوں کا

جہاں ہر راستہ تبدیل ہوتا ہے

گماں سے ہر یقیں تحلیل ہوتا ہے

کوئی تبصرے نہیں