پاکستان ریلوے، سہولیات و آمدنی ساتھ ساتھ
پاکستان ریلوے پرائیویٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی کے لیے مزید مسافر ٹرینوں کو پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے چلانے اور مل کر وسعت دینے کا عزم کیے ہوئے ہے جس سے ریلوے کی نہ صرف آمدن بلکہ مسافروں کی سہولیات میں اضافہ ممکن ہوسکے گا۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت مسافر ٹرینوں کا انتظام پرائیویٹ سیکٹر کی شرکت اور مسافروں کی سہولتوں کو بڑھانے کے لیے پاکستان ریلوے مختلف روٹس پر چلنے والی ایکسپریس اور مسافر ٹرینوں کو آؤٹ سورس کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ (پی پی پی) کے تحت قراقرم ایکسپریس، گرین لائن، ہزارہ ایکسپریس، کراچی ایکسپریس، پاک بزنس ایکسپریس، شالیمار ایکسپریس، عوام ایکسپریس، بولان میل، بہاؤالدین ذکریا ایکسپریس، مہر ایکسپریس، تھل ایکسپریس، کوہاٹ ایکسپریس، چناب ایکسپریس، سکھر ایکسپریس مہران ایکسپریس، سمن سرکار، ماروی پسنجر، اٹک پسنجر، موہنجو داڑو، چمن پسنجر، جنڈ پسنجر اور راولپنڈی پسنجر کے لیے ریلویز کی جانب سے باقاعدہ اشتہار بھی جاری کردیا گیا ہے۔ نجی شراکت داری سے پاکستان ریلوے اپنے مقررہ اہداف جلد حاصل کر نے کے لیے کوشاں ہے۔
پاکستان ریلوے نے پرائیویٹ سیکٹر کے تعاون سے تیزگام ایکسپریس
میں پریمیم لاؤنج ڈائننگ کار کا اضافہ کر کے ریلوے مسافروں کو نئی سہولت فراہم کی جس
میں بیٹھنے کی جگہ کو مسافروں کے اصرار پر مزید کشادہ کیا گیا ہے اور ایک وقت میں
35 مسافر کھانا کھا سکتے ہیں اور مسافروں کے لیے40سے زائد کھانے دستیاب ہیں جن میں
سُوپ، برگر، پیزا، کڑاہی، سینڈوچ، پراٹھا رول، فرنچ فرائز، بریانی کے علاوہ مینیو میں
مزید کھانے بھی شامل ہیں۔ قبل ازیں بہاؤالدین ذکریا ایکسپریس میں پریمیم لاؤنج ڈائننگ
کار لگائی گئی تھی۔ بہاؤالدین ذکریا ایکسپریس میں کامیابی پر نئی ڈائننگ کار کا دائرہ
کار بڑھایا گیا۔ پریمیم لاؤنج کی مقبولیت کے پیشِ نظر اگلے چند ہفتوں میں اسے خیبر
میل کے علاوہ علامہ اقبال ایکسپریس میں بھی لگا دیا جائے گا۔ نئی ڈائننگ کاروں کی ٹرینوں
میں شمولیت سے مسافروں کا سفری تجربہ پہلے سے بہت بہتر ہوگا کیونکہ کھانے پینے کی معیاری
اشیاءڈائننگ کار میں دستیاب ہوں گی۔
مسافروں کی سہولیات میں مزید
اِضافہ کرتے ہوئے لاہور ریلوے اسٹیشن پر ایئرکنڈیشنڈ ایگزیکٹو واش رومز پبلک کے لیے
کھول دیے گئے ہیں جوکہ صاف ستھرے اور جدید سہولیات سے آراستہ ہیں۔ جن میں سینیٹائزر
اور ہاتھ سُکھانے والی مشین بھی لگائی گئی ہے۔ واش رومز میں سردیوں میں پانی گرم رکھنے
کے لیے گیزر بھی لگایا گیا ہے۔ مسافر ماؤں کو سہولت فراہم کرتے ہوئے بچوں کے ڈائپر
تبدیل کرنے کے لیے اسٹینڈ بھی رکھا گیا ہے۔ صفائی ستھرائی یقینی بنانے کے لیے واش رومز
میں صفائی کرنے والا عملہ ہر وقت موجود ہوگا۔ مسافروں کی سہولت کے لیے مرد و خواتین
کے لیے الگ انتظام کیا گیا ہے۔ واش رومز میں سِیٹ اور کموڈ کی سہولت بھی موجود ہے۔
پاکستان ریلویز کے پلان کے مطابق اگلے تین ماہ میں ملک بھر کے تیرہ مزید اسٹیشنوں پر
ایگزیکٹو واش رومز تیار کر کے مسافروں کے لیے کھول دیے جائیں گے۔ واش رومز پبلک پرائیویٹ
پارٹنرشپ کے تحت بنائے گئے ہیں اور ان کے استعمال کی یکساں فیس پچاس روپے رکھی گئی
ہے۔
عوام کی سہولیات میں اضافے کو آگے بڑھاتے ہوئے کراچی اور
سیالکوٹ کے درمیان چلنے والی علامہ اقبال ایکسپریس ٹرین کے ساتھ ایک نئی اے سی اسٹینڈرڈ
کوچ لگائی گئی ہے جس سے عوام کا دیرینہ مطالبہ بھی پورا ہو گیا۔ اس کے علاوہ پاکستان
ریلوے نے ٹرینوں کی سیفٹی اور سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔
ریلوے پولیس کی ہفتہ وار کارکردگی کو میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے رکھا جاتا ہے۔
پاکستان ریلویز نے ایک ماہ کے دوران 2 مرتبہ ڈیزل کی قیمت
میں کمی ہونے کے باعث 21 مئی 2024 سے ایک کلومیٹر سے 200 کلومیٹر تک تمام ٹرینوں کی
تمام کلاسز کے کرایوں میں نمایاں کمی کی۔ ریلوے نے عیدالاضحی پر چار اسپیشل ٹرینیں
چلائیں اس کے علاوہ عید الاضحی پر کرایوں میں 25 فیصد رعایت عید کے تینوں روز تمام
ٹرینوں کی تمام کلاسز پر دے کر عوام کو ریلیف پہنچایا گیا۔ اس کے علاوہ پاکستان ریلوے
نے سمر اسپیشل کے نام سے راولپنڈی سے کراچی اور کراچی سے راولپنڈی کے درمیان 5 جولائی
سے 30 جولائی 2024 تک ٹرین چلا کر عوام کو سفری ریلیف فراہم کیا ہے۔
پاکستان ریلویز نے مال گاڑیوں میں استعمال ہونے والی بین
الاقوامی معیار کی ویگنیں مقامی طور پر تیار کی ہیں۔ چینی ٹیکنالوجی سے تیار ہونے والی
ویگنیں جدید ڈیزائن کی حامل ہیں۔ نئے ڈیزائن سے اب مال گاڑیاں کنٹینروں کو بھی ایک
سے دوسری جگہ منتقل کرسکیں گی۔ لاہور کینٹ ریلوے اسٹیشن پر نئی ویگنوں کا افتتاح کرتے
ہوئے چیف ایگزیکٹو افسر پاکستان ریلویز عامر علی بلوچ نے کہا کہ ریلوے ویگنوں کی مقامی
طور پر تیاری محکمے کا خود انحصاری کی جانب اہم اقدام ہے۔ ماضی میں مال گاڑیوں کی کم
رفتار کی وجہ سے تجارتی سامان کی ٹرانسپورٹیشن میں کافی وقت لگتا تھا۔ نئی ویگنوں کے
ریلوے فلِیٹ میں شامل ہونے سے مال گاڑیوں کی رفتار 100 کلومیٹر فی گھنٹہ تک بڑھ جائے
گی۔ اب ریلوے کو اس طرح کی ویگنیں درآمد نہیں کرنا پڑیں گی، اس لیے مقامی طور پر تیار
کردہ جدید ویگنیں ملکی زرِمبادلہ بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔ ان ویگنوں کی شمولیت
سے ریلوے کی فریٹ آمدن میں سالانہ 9 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوگا، جو ادارے کو مالی
طور پر مستحکم کرے گا۔ ویگنوں کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوڈ
ایک سے دوسری جگہ لے جا سکیں۔
ریلوے کی نئی تیار کردہ ہر ویگن 70 ٹن لوڈ ٹرانسپورٹ کرنے
کی صلاحیت رکھتی ہے۔ مالی سال 26-2025 کے اختتام تک ریلوے سسٹم میں 820 نئی ویگنیں
شامل ہوجائیں گی۔ 820 ویگنز میں 300 اوپن ٹاپ، 300 فلیٹ ویگنز، 200 کورڈ ویگنز اور
20 بریک وینز شامل ہوں گی۔
مالی سال 24-2023 کے اختتام
پر پاکستان ریلوے نے 88 ارب سے زائد ریکارڈ آمدن کما کر اپنے ہی پچھلے تمام ریکارڈ
توڑ دیے۔ پچھلے سال یہی آمدن 63 ارب روپے تھی اور اس طرح ریلوے کو پچھلے مالی سال سے
40 فیصد زائد آمدن حاصل ہوئی۔ واضح رہے کہ حکومت کی طرف سے ریلوے کو مالی سال
24-2023 کے آغاز میں 73 ارب آمدن کا ٹارگٹ ملا تھا۔ ریلوے کو مسافر ٹرینوں سے 47 ارب
آمدن جبکہ فریٹ سیکٹر یعنی مال گاڑیوں سے 28 ارب روپے آمدن حاصل ہوئی۔ اسی طرح ریلوے
زمینوں اور دیگر ذرائع سے 13 ارب سے زائد آمدن حاصل ہوئی۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان
ریلویز عامر علی بلوچ نے اس اچیومنٹ کو ملازمین کی انتھک محنت، بہتر حکمت عملی اور
پالیسیوں کے تسلسل کا نتیجہ قرار دیا اور اگلے مالی سال میں آمدن کو ایک کھرب روپے
تک لے جانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
پاکستان ریلوے نے ملک بھر
کے بڑے ریلوے اسٹیشنوں کو جدید خطوط پر اپ گریڈ کرنے کا کام بھی شروع کردیا ہے، جہاں
مسافروں کے لیے بین الاقوامی معیار پر مبنی جدید نظام بھی متعارف کرایا جا رہا ہے تاکہ
ٹرین سے سفر کرنے والے مسافروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات میسر آ سکیں۔
کوئی تبصرے نہیں