عید ہے آج

کسی غریب کو دل سے لگاؤ، عید ہے آج
خوشی مناؤ تو دل سے مناؤ، عید ہے آج
تمہارا نفس اگر آگیا ہے مُٹھی میں
میری طرف سے مبارک، مناؤ، عید ہے آج
پھر ایک بار یہ دن دیکھنا نصیب ہوا
خدا کا شکر کرو، سر جھکاؤ، عید ہے آج
محبتوں کو جگہ دو دلوں کے آنگن میں
جو نفرتیں ہیں خدارا مٹاؤ، عید ہے آج
وہ جن کے چاہنے والے بچھڑ گئے اس بار
گھر اُن کے جاؤ، گلے سے لگاؤ، عید ہے آج
گئے نہیں ہو اگر ماں کے پاس مدّت سے
نمازِ عید پڑھو اور جاؤ، عید ہے آج
کمال یہ ہے کہ تم باپ سے دعائیں لو
جو چاہتے ہو خدا سے وہ پاؤ، عید ہے آج
درود بھیجو نبی اور ان کی عطرت پر
حسین دن کو حسیں تر بناؤ، عید ہے آج

کوئی تبصرے نہیں