محسن پاکستان ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان ، تعزیتی ریفرنس کی روائید

تعزیتی ریفرنس سے سینیٹر عبدالحسیب خان، ڈاکٹر یونس حسنی، نصرت مرزاء، ڈاکٹر رئیس صمدانی، آغا مسعود حسین، رضوان صدیقی، قمرالنسا قمر، ڈاکٹر فرحت عظیم، شگفتہ فرحت اور دیگر خطاب کر رہے ہیں۔ (فوٹو ٹیلنٹ)

کراچی (نمائندہ ٹیلنٹ) ڈاکٹر عبدالقدیر خان نہ صرف محسن پاکستان بلکہ عالم اسلامی کے ہیرو ہیں، ان کی خدمات کو پاکستان میں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ، انہوں نے جس طرح ویلفیئر طبی سہولتوں، تعلیمی اداروں کے قیام میں اپنی خدمات انجام دیں وہ ہم پاکستانیوں کے لیے مشعل راہ بھی ہیں اور اس وقت بھی آنے والے وقت میں بھی لوگ اس سے استفادہ حاصل کرتے رہیں گے۔
ان خیالات کا اظہار مقررین نے بھوپال فورم اور تنظیم فلاح خواتین کے زیراہتمام پاکستان کے ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی یاد میں منعقد کیے گئے تعزیتی ریفرنس میں کیا۔ معروف شخصیت سینیٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب نہ صرف پاکستان کے محسن تھے بلکہ عالم اسلام کے عظیم ہیرو تھے انہوں نے اپنی ذاتی دوستی کے حوالے سے کئی واقعات ناظرین کو بتائے۔
معروف سیاست داں نصرت مرزا نے کہا کہ ہم نے اپنے قومی ہیرو کی وہ قدر نہ کی جس کے وہ مستحق تھے۔ معروف ماہر تعلیم و کالم نگار ڈاکٹر یونس حسنی نے کہا کہ بھوپال نے عظیم سپوت پیدا کیے مگر یہ سب پر بازی لے گئے۔ قمر النساءقمر نے کہا کہ وہ ہمارے قریبی عزیز تھے ، ان کا اس طرح جانا نہ صرف بھوپال اور پاکستان بلکہ ہمارے خاندان کے لئے عظیم صدمہ ہے ، میں اپنے فلاحی سینٹر کا نام ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے نام سے منسوب کروں گی۔ معروف صحافی اور سابق صوبائی وزیر آغا مسعود حسین نے کہا ایسی شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں ، ادیب و دانشور رضوان صدیقی نے کہا میرے ان کے ذاتی تعلقات تھے میری ان کی ملاقاتیں نجی نوعیت کی ہوتی تھیں جس سے مجھے اندازہ ہوا کہ وہ قوم اور ملک کے لیے کس قدر فکر مند رہتے تھے۔
ماہر تعلیم ڈاکٹر رئیس صمدانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ تعلیم کے شعبے میں ان کی خدمات پورے پاکستان کے مختلف شہروں میں اسکولز کی شکل میں اور جامعات میں مختلف شعبوں کی شکل میں پھیلی ہوئی ہیں۔ شگفتہ فرحت نے کہا وہ ادبی ذوق کے حامل شخصیت تھے ، اپنے پسندیدہ شعرا کے مجموعہ کلام کے اشعار مرتب کر کے ایک کتاب بھی منظر عام پر لائے ان کی شخصیت پر نہ جانے کتنی کتب ترتیب دی گئیں جن میں سے اکثر کتب میرے پاس موجود ہیں وہ مجھ سے بے پناہ محبت اور خلوص رکھتے تھے۔
ماہر تعلیم معروف ادیبہ ڈاکٹر فرحت عظیم نے کہا کہ میں نے ان کا وہ عالی شان گھر ( ہالینڈ میں دیکھا جو کہ سب سے مہنگے علاقے میں موجود تھا وہاں کے مکینوں نے بتایا کہ ڈاکٹر صاحب اور ان کی بیگم انتہائی ملنسار اور محبت آمیز شخصیات تھیں مگر وہ پاکستان کی محبت میں وہ تمام آرام و آسائش چھوڑ کر اپنے وطن آ گئے اور یہاں انہوں نے نئے سرے سے اپنے لیے نہیں پاکستان کی بقا میں اپنا اہم کردار انجام دیا جو کہ آج ہم دشمن کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کر سکتے ہیں اور یہ جذ بہ اور یہ قوت ہمیں ڈاکٹر صاحب نے عطا کی اس موقع پر عطا تبسم ، شبیر ابن عادل ، سلطان مسعود شیخ ، محمد اسلم خان ، محمود احمد خان ، شاہین حبیب ، سید عبدالباسط ،ظفر عالم طلعت ، جلیس سلاسل ظفر بھوپالی ،اختر بھوپالی اعجاز علی نوید ، فرحت محسن نے بھی مختصر خطاب کیا۔
تقریب کی نظامت معروف سماجی شخصیت اویس ادیب انصاری نے انجام دیں ،جبکہ تلاوت قرآن پاک معروف قاری حافظ اشر فی اور نعت رسول ﷺ کی سعادت نعت خواں ثنا علی کے حصے میں آئیں ، اس ریفرنس میں بھوپال سے وابستہ شخصیات اور شہر قائد کے مختلف شعبوں سے وابستہ نامور خواتین و حضرات کثیر تعداد میں موجود تھے۔

کوئی تبصرے نہیں