دل بھی ہوا دھواں دھواں رنگِ وفا کے ساتھ ساتھ |
دردِ جگر بڑھا تری طرزِ جفا کے ساتھ ساتھ |
دودِ چراغِ بزم اور‘اشکوں کی شام اور ہے |
طرزِ وفا بدل گئی رنگِ حنا کے ساتھ ساتھ |
گرنے لگیں جو بجلیاں چلنے لگیں پھر آندھیاں |
جلتا رہا ہے آشیاں زورِ ہوا کے ساتھ ساتھ |
وہ تو مرا رفیق تھا‘ہاں وہی کل جو مر گیا |
ہم بھی گئے مزار تک‘آنسو بہا کے ساتھ ساتھ |
روئے لپٹ لپٹ تری یادوں کے آستاں سے ہم |
خونِ جگر بہا مرا خونِ وفا کے ساتھ ساتھ |
اب نہ کھِلیں گے گُل کبھی‘اب نہ ملیں گے دل کبھی |
ہم نے تجھے بھلا دیا ترکِ وفا کے ساتھ ساتھ |
کھویا رہا میں ہر گھڑی گوہر اسی خیال میں |
کیوں لوگ سب بدل گئے اِک بے وفا کے ساتھ ساتھ |
کوئی تبصرے نہیں