”بارگاہِ ادب انٹرنیشنل“ کی منفرد اور شاندار تقریب کا احوال

رپورٹ: شاہدہ عروج خان

 


یہ پانچ نومبر 2021 کا خوب صورت دن تھا جببارگاہِ ادب انٹرنیشنل کی جانب سے چیئر پرسن ثبین سیف اور جنرل سیکریٹری آفتاب عالم قریشی نے کراچی کی ادبی تاریخ میں ایک نئے اور روشن باب کا اضافہ کیا اور کراچی کے چنیدہ چنیدہ شعراء کے ہمراہ سمندر کی بل کھاتی لہروں پر رواں دواں ایک دل کش کروز مشاعرے اور محفلِ غزل کا اہتمام کیا۔

یقیناً یہ واحد تقریب تھی جو اپنے انعقاد سے قبل اور اعلان کے فوراً بعد ہی کامیابی کی سیڑھیاں طے کر گئی اور نہ صرف کراچی بلکہ بیرونِ کراچی کے احباب بھی اس پروگرام میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کرنے لگے۔ لیکن کسی بھی محفل میں گنجایش سے زیادہ افراد کی شمولیت زحمت کا باعث ہوتی ہے اور اسی زحمت سے بچنے کے لیے ثبین سیف اور آفتاب عالم قریشی کو بیشتر احباب سے معذرت کرنی پڑی اور بہت سے احباب کی ناراضگی کا کڑوا گھونٹ بھی پینا پڑا۔



بہرحال 5 نومبر کی دوپہر تمام احباب کیماڑی کے ساحل پر جمع ہوئے اور ہنستے مسکراتے وی آئی پی گیٹ سے کروز میں سوار ہوئے، یہ سب ایک خواب کی مانند محسوس ہو رہا تھا ہم نے جس سپنے کا تصور بھی نہیں کیا تھا اس کی تعبیر ہمارے سامنے تھی۔ کروز پر سوار ہوکر تمام چہرے پھولوں کی طرح کھِل اٹھے تھے، کروز آہستہ آہستہ گہرے پانی کی جانب بڑھ رہا تھا اور احباب نشاط و انبساط کی دنیا میں گم ہو رہے تھے۔ شعراء اور دیگر مہمان ایک دوسرے میں گھل مِل گئے تھے۔ حسین مناظر اپنے کیمروں میں قید کر رہے تھے اسی دوران پرتکلف ظہرانہ میزوں پر سجا دیا گیا جس سے خوش گپیوں کے دوران سب نے انصاف کیا ظہرانے اور چائے سے فارغ ہو کر بحری جہاز کے عرشے پر کھلے آسمان کے نیچے اور گہرے پانی کے اوپر دنیائے اردو ادب کا منفرد مشاعرہ منعقد کیا گیا جس کی صدارت معروف شاعر، محقق اور دانشور ڈاکٹر شاداب احسانی نے کی مہمانان خصوصی کی نشست پر صوبائی وزیر شہلا رضا اور معروف شاعرہ ریحانہ روحی براجمان تھیں جب کہ نظامت کے فرائض بارگاہِ ادب انٹرنیشنلکی چیئر پرسن ثبین سیف نے اپنے مخصوص اور منفرد انداز میں خوب صورتی کے ساتھ ادا کیے۔



مشاعرے میں شریک تمام شعراء اور شاعرات کو مہمانِ توقیری و اعزازی کا درجہ حاصل تھا۔ مشاعرے کے دوران سورج غروب ہونے کا منظر بھی انتہائی دل آویز تھا جیسے جیسے سورج غروب ہو رہا تھا حاضرینِ محفل کا جوش اور ولولہ بلند ہو رہا تھا۔ مشاعرے میں صدرِ محفل ڈاکٹر شاداب احسانی اور مہمانِ خصوصی ریحانہ روحی سمیت جن شعراء اور شاعرات نے اپنے خوب صورت کلام اور دل نشیں لب و لہجے  سے ماحول کو مزید خوش گوار کیا ان میں خالد معین، ڈاکٹر نزہت عباسی، ثبین سیف، رضوانہ سعید روز، آفتاب عالم قریشی، ڈاکٹر حنا امبرین طارق، افروز رضوی، منصور ساحر، شاہدہ عروج خان، ڈاکٹر لبنیٰ عکس، لطیف حیدر، سعدیہ سراج، شازیہ عالم اور کشور عروج شامل ہیں۔

صدرِ مشاعرہ ڈاکٹر شاداب احسانی نے اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے آج کے دن کو یادگار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ثبین سیف اچھی شاعرہ، پیار کرنے والی شخصیت اور آفتاب عالم قریشی اچھے شاعر اور بہت مخلص با ادب شریف النفس انسان ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین منتظم بھی ہیں جس کا ثبوت انہوں نے آج کی محفل سجا کر پیش کر دیا ہے۔ مہمانِ خصوصی شہلا رضا نے تقریب میں شمولیت پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج مدت کے بعد میں نے اپنے لیے وقت نکالا ہے اور اس محفل میں اپنے مجازی خدا اور بیٹی کے ہمراہ شریک ہوکر مجھے جو خوشی میسر ہوئی اس کا اظہار الفاظ سے نہیں کیا جاسکتا آپ کو اس کی گواہی میرے چہرے سے مل سکتی ہے۔



محفل میں انیلا نجمی، غلام قادر، کرن کاظمی، جیا، رضوانہ کوثر، فہد، سلمیٰ خانم، فرحانہ اشرف، شمی زبیری، کامران عثمان، اثمار عالم اور دیگر احباب بھی شریک تھے۔ محفل ہر گزرتے لمحے کے ساتھ اپنے جوبن پر جا رہی تھی۔ مشاعرے کے اختتام کے بعد دنیائے سنگیت پر حکمرانی کرنے والے معروف غزل گائیک جمال اکبر نے ڈائس سنبھالا اور ہارمونیم کی دھنیں چھیڑ کر پہلے سے مسحور حاضرین کو مزید مسحور کرنا شروع کیا۔ انہوں نے معروف شعراء کا کلام اپنے خوب صورت لہجے میں سنا کر گیت اور سنگیت کے دیوانوں کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔ شایقین نے اپنی فرمائشیں بھی جمال اکبر کو پیش کیں جنہیں بحسنِ کمال پورا کیا گیا۔ اس دوران ثبین سیف اور رضوانہ سعید روز نے بھی اپنی آواز کا خوب جادو جگایا اور سریلے نغمات سناکر خوب داد سمیٹی شرکائے محفل بھی ان کی آواز سے آواز ملا کر اس حسین بزم کا رنگ دوبالا کر رہے تھے۔ محفل اپنے عروج پر تھی اس دوران کیک، مٹھائی، فرائیڈ فِش اور چائے کا دور بھی چلتا رہا شرکائے محفل ہر شے اور ہر لمحے سے پوری طرح لطف اندوز ہو رہے تھے۔ یہاں تک کہ رات 9 بجے جب جہاز ساحل پر لنگر انداز ہوگیا تب بھی احباب اپنی نشستوں سے نہیں اٹھے اور گیت غزل کی محفل میں کھوئے رہے۔ دراصل اتنی خوب صورت، دلکش اور منفرد انداز کی محفل کو چھوڑ کر جانے کا مَن کسی کا بھی نہیں تھا لیکن محفل کو اختتام پذیر تو ہونا ہی تھا اور لوگ نہ چاہتے ہوئے بھی ایک خوب صورت دن کی یادیں اپنے ہمراہ لیے اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہوئے۔

اتنے یادگار اور حسین لمحات فراہم کرنے پر بارگاہِ ادب انٹرنیشنل کی چیئرپرسن ثبین سیف اور جنرل سیکریٹری آفتاب عالم قریشی کا دل کی گہرائیوں سے ایک بار پھر شکریہ۔ تمام احباب ہمیشہ اسی طرح ہنستے مسکراتے رہیں۔ آمین۔

کوئی تبصرے نہیں