لاہور…اے لاہور


صابرہ شاہین ڈیروی

لاہور تری ان سڑکوں پر

اک خوشبو عشقکی

 آتی ہے

پھر شام کے کہرے

میں لپٹی

اک یاد مسلسل روتی ہے

تبکاسنی دھند آترتی ہے

چپ چاپ سیکالی آنکھوں

میں

اسلام پورے کی سڑک پہ جا

ارمان مچلنے لگتے ہیں

کچھ لڑکیاں لڑکےیونی کے

مل جل کر شور مچاتے ہیں

اور  اپنا من برماتے ہیں

کچھ خواب صدائیں دیتے ہیں

اک ہجر ، کہ ہردم ہونکتا ہے

اس آور

کہ ناصر باغ ہےجو

بس اپنا سینہ سبز کیے

لہراتا ہےاتراتا ہے

اس باغ کی ہر، راہداری پر

اک تنہا ، آنسو سوتا ہے

دکھ روتا ہے

پھر پاس ہی ، عامر ہوٹل کی

لابی میںصوفوں پر بیٹھے

دو سائے ، کھس پھس کرتے ہیں

کب ڈرتے ہیں

اک سایہ نیلے آنچل میں بس

بیٹھا آہیں کھینچتا ہے

دکھ سینچتا ہے

پھر کمرے میںاک ہوٹل کے

چوڑی کی کھنک مر جاتی ہے

اک چنری آس کے رنگوں کی

اشکوں میں ڈبو دی جاتی ہے

آمید کہیں، کھو جاتی ہے

لاہور تری ان سڑکوںپر

اک عشق تھاجو

معتوب ہوا

مصلوب ہوا

کوئی تبصرے نہیں