"کہاں پہ ہوں گی"

صابرہ شاہین ڈیروی

یہ گنگناتی ہوا کے نغمے

وہ شاخ-جامن کی نرم شاخوں

پہ دف بجاتے ہوئے پتاور

وہ سامنے ادھ کھلے گلابوں

کی سرخیوں پر، یوں چمچماتے ، سفید موتی

حسین سبزے کے نرم سینے میں جھولتے

 چھوٹے، چھوٹے پھولوں کی مستیاں سب

یونہی رہیں گی مگر

یہ لانبی گھنیری پلکوں کی

کالی چھتنار جھالروں میں

چھپی یہ حیران سی دو آنکھیں

یہاں نہ ہوں گی

کہاں پہ ہوں گی؟

زمیں سے اوپر؟

زمیں کے نیچے؟

یا پھر خلا کی عظیم وسعت میں

کھوجتی سی ، یہ کالی آنکھیں

نجانے پھر

کس جہاں میں ہوں گی؟

کوئی تبصرے نہیں