غزل

ایم۔جے گوہر


غزل

شمع دل ہی نہیں آندھی میں جلا لی میں نے
ایک تصویر بھی پانی پہ بنا لی میں نے
وہ تو خوابوں کے جزیرے میں مجھے چھوڑ گیا
اپنی تدبیر سے تقدیر بنا لی میں نے
لوٹ آئے گا کبھی روٹھ کے جانے والا
اب یہی خواب کی تعبیر نکالی میں نے
دل کو سمجھا لیا آنکھوں کو تسلی دے لی
اور اِک شمع سرِ شام جلا لی میں نے
کیوں اُسے ہستی موہوم کا افسانہ کہوں
غم سے آزاد جو تحریر بنا لی میں نے
نہ شبِ وصل کی خواہش نہ ہے دوری کا ملال
کیا بسا لی کوئی دنیائے خیالی میں نے

کوئی تبصرے نہیں