غزل
غزل |
(محمد اویس حیدر ..... جھنگ) |
ہے لگی یہ رات ڈھلنے کہ آؤ غزل کہیں |
ہے لگی یہ آنکھ لگنے کہ آؤ غزل کہیں |
کوئی حل نکالیں آخر ان دوریوں کا اب تو |
لگی پھر ہے پیاس بڑھنے کہ آؤ غزل کہیں |
ترے بن نہیں گزرتا مرا ایک پل بھی جاناں |
ہے لگی یہ سانس رکنے کہ آؤ غزل کہیں |
تو جو آ گیا تصور میں کبھی تو پیاسی نظریں |
مری پھر لگیں بہکنے کہ آؤ غزل کہیں |
ہے لگی یہ سانس رکنے کہ آؤ غزل کہیں |
مجھے دور لا کے تجھ سے مری بے بسی نے مارا |
ہے لگی یہ جاں نکلنے کہ آؤ غزل کہیں |
مرے دل کی آرزو ہے یہی اب فقط اویس |
لگی رات پھر مہکنے کہ آؤ غزل کہیں |
کوئی تبصرے نہیں