یادوں کے دریچے سے

عالمی شہرت یافتہ قوال مقبول صابری ، پٹیالہ گھرانے کے امانت علی خان اورایک بنگالی بابا بھی ہوتے تھے۔ ان سب کے ساتھ بھی میرا اچھا وقت گزرا۔ پٹیالہ گھرانے کے گلوگاروں کے صرف بتیس سال میں ایک ہزار گیت ٹیلی وژن اور فلموں میں ریلیز ہوئے۔ ان کے گھرانے کا سب سے مقبول گیت ”انشا جی اٹھو اب کوچ کرو۔“ یہاں پر ایک بات اور قارئین کو بتاتا چلوں کہ لتا منگیشکر اور استاد سلامت علی خان جو استاد اسد امانت علی خان کے والد تھے ان کی داستان محبت بلکہ لتا جی استاد سلامت کی دیوانی تھیں۔ انھوں نے استاد سلامت کو اپنے عہد کا تان سین مانا تھا۔ یہ عشق کے اساطیری جہان کی عظیم داستان ہے، لتا منگیشکر نے استاد سلامت علی خان سے ٹوٹ کر محبت کی اور انھیں شادی کی پیشکش بھی کی لیکن ہر لازوال محبت کی طرح اس کا انجام بھی ناکامی رہا ۔

 ہمارے صحافی دوستوں میں سید شرافت حسین، عبدالرب صدیقی، سید غلام مصطفےٰ ہاشمی اور پی ٹی وی کے حوالے سے اعظم خورشید، آغا ذوالفقار نامور پروڈیوسر تھے اس دور میں غلام رسول اختر نامور کیلی گرافسٹ اور ان کا طوطی بولتا تھا۔ انھوں نے 1992 میں ہمارے پیارے دوست سلیم زبیری جو ریڈیو پاکستان سے تعلق تھا اور اب بھی ہے۔ ایک بڑا نام انھوں نے الحمرا ہال میں ایک بہت بڑا پروگرام کیا جس کی تمام ڈیزائننگ غلام رسول اختر کی مرہون منت ہے، کمال کی ڈیزائننگ 1994-95 میں میرا ٹیلی وژن کے مختلف پروگراموں میں باقاعدگی سے جانا معمول تھا۔ بے شمار ریکارڈنگ میں ہم موجود ہوتے تھے، لیکن اس دور میں نامور لوگ ریڈیو اور ٹی وی سے منسلک تھے۔ ریڈیو پاکستان کے ایک اور نامور پروڈیوسر زیڈ اے بخاری کے شاگرد محمد علی کیونکہ وہ ریڈیو پر پروگرام کرتے تھے بعد میں محمد علی فلم سے منسلک ہوئے اور بڑا نام کمایا۔ ہم انھیں ”علی بھائی“ کہتے تھے اور ان سے باقاعدہ ملاقات رہتی تھی اور مختلف نجی اور دوسری تقریبات میں ان کے ساتھ ہوتے تھے اور ہمارے پریس کلب واقع مال روڈ میرے ساتھ معروف شاعر محسن نقوی، غلام رسول اختر، زیڈ اے خان کے ساتھ محفلیں لگتی تھیں مختلف موضوعات اور اکثر پوری شب گزر جاتی تھی۔ محسن نقوی ڈیرہ غازی خان سے شفٹ ہو کر لاہور میں علامہ اقبال ٹاؤن میں منتقل ہوگئے۔ میری محسن نقوی سے ملاقات 1973 میں ہوئی۔ اس وقت میں ڈیرہ غازی خان میں ہفت روزہ ”غرب“ سے منسلک تھا اور محسن نقوی کے انٹرویو کے حوالے سے ہوئی جو بعد میں دوستی میں بدل گئی اور وہ پاکستان کے مشہور اور بعد میں انھوں نے انور کمال پاشا، اقبال یوسف، اسلم ڈار، اسلم ایرانی، سید شوکت حسین رضوی، شباب کیرانوی یہ اس وقت کے فلم ڈائریکٹر اور شاعری میں واقعہ کربلا بھی شامل کرلیے، حوالے کے لیے لکھتے تھے۔

 اس طرح اس وقت کے مشہور فلم ڈائریکٹر جن میں اسلم، اسلم ایرانی، شباب کیرانوی، انور کمال پاشا، اقبال یوسف اور سید شوکت حسین رضوی سے ملاقات رہتی تھی۔ اس کے علاوہ بھی اور ڈائریکٹر تھے۔ اقبال یوسف سے مدتوں تعلقات رہے اور ان کے گھر تک ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا۔ پاکستان اس طرح جناب سلیم زبیری ریڈیو پر حکومت نے دوبارہ ان کی خدمات لے لیں۔ میں اور وہ عمرہ پروگرام کر رہے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں