موجودہ ریاستی مسائل کا حل دینی و عصری تعلیم کا امتزاج ہے، مفتی عبدالرحیم
کراچی (نمایندہ ٹیلنٹ) ہماری ریاست جن خطرات سے دوچار ہے، اس کا حل دینی و عصری تعلیم کا امتزاج ہے، جامعة الرشید اور الغزالی یونیورسٹی کے نظام تعلیم کی بنیاد تین اصولوں پر قائم ہے جن میں ”درپیش بحرانوں کو تعلیم کے ذریعے حل کرنا“، ”نوجوانوں کے لیے ترقی کے مواقع پیدا کرنا“، ”مستقبل کے خطرات سے باخبر ہونا اور ان کی تیاری کرنا“ ہے۔ ان خیالات کا اظہار سرپرست اعلیٰ جامعة الرشید اور الغزالی یونیورسٹی کے چانسلر مفتی عبدالرحیم نے صحافیوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ الغزالی یونیورسٹی کے نظام تعلیم کی بنیاد تربیت پر قائم ہے، تربیت کے دس دائرہ کار موضوعات ہیں جن میں وطن سے محبت، ملک کے نقصان کو ذاتی نقصان سمجھنا، اجتماعیت کو برقرار رکھنا اور سیاسی، مذہبی اختلافات کو محدود کرنا، قومی سطح پر نظم و ضبط اور ڈسپلن کا اہتمام کرنا، ریاست کے حقوق ادا کرنا، ریاست عوام کے حقوق ادا کرے، دوسروں کی خدمت کرنا اور اپنا حق چھوڑنے کے لیے تیار رہنا، محنت اور جدوجہد کرنا، قوم کو اسکل فل اور ہنرمند بنانا، ذاتی اور قومی سطح پر خودکفالتی نظام اختیار کرنا تاکہ ہم دوسروں کے محتاج نہ رہیں۔
انہوں نے میڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بریکنگ نیوز کی دوڑ میں ملکی مفادات کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ ریاستی ادارے اگر نہیں بچیں گے تو ملک خطرے میں پڑ جائے گا۔ الغزالی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ذیشان احمد نے بتایا کہ الغزالی یونیورسٹی دینی و عصری تعلیم کے درمیان فاصلے ختم کرکے علمائے کرام کے علوم کو آگے لائے گی۔ ہمیں قوموں کا بیانیہ بدلنے کی ضرورت ہے۔ ان شاءاللہ ہماری کوشش ہوگی کہ نسل نو کی تربیت کریں اور ان کے اسکلز بہتر بنانے کے لیے کام کریں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹیکنالوجی کی تعلیم اور فروغ کے لیے الغزالی یونیورسٹی برائے ٹیکنالوجی بھی بنائیں گے جس کا نام جی یو ٹیک ہوگا۔
تقریب کے اختتام پر صحافیوں نے سوالات بھی پوچھے، جامعہ کے تعلیمی نظام کو سراہا اور دینی و عصری تعلیم کے فروغ کے لیے اپنی خدمات پیش کیں۔ وفد کی آمد پر سرپرست اعلی جامعة الرشید اور چانسلر الغزالی یونیورسٹی مفتی عبدالرحیم صاحب نے استقبال کیا جبکہ جامعة الرشید اور الغزالی یونیورسٹی کے مختلف تعلیمی شعبہ جات سمیت دارالافتاء جامعة الرشید، مجمع العلوم الاسلامیہ کے مرکزی دفتر، جے ٹی آر میڈیا ہاﺅس، شعبہ فقہ المعاملات الاسلامیہ، کلیة الشریعہ، فقہ الحلال، المنائی ایسوسی ایشن سمیت جامعة الرشید کے مختلف شعبہ جات کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا اور جامعة الرشید کے نظامِ تعلیم کے تعارف پر مشتمل ویڈیوڈاکومنٹریز بھی دکھائی گئی۔
کوئی تبصرے نہیں