اے ماہِ رمضان اے ماہِ اقدس، عقیدتوں کا سلام تجھ پر


اے ماہِ رمضان اے ماہِ اقدس، عقیدتوں کا سلام تجھ پر
ہے لحظہ لحظہ برستی رحمت سعادتوں کا سلام تجھ پر
روزہ داروں کے منہ کی خوشبو پسند آئی مِرے خدا کو
یہ سحر و افطار پھر تراویح، عبادتوں کا سلام تجھ پر
خدا کا حاصل ہو قرب اس میں ہیں رحمتوں کے تمام عشرے
نبی نے دی ہے یہ خود بشارت، بشارتوں کا سلام تجھ پر
ہے تجھ پر نازاں ہر ایک مومن، ہے ترے دامن میں نورِ ایماں
ہمیں بصیرت مِلے خدایا، بصیرتوں کا سلام تجھ پر
رواں دواں ہیں جہاں سے ہر سو، عقیدتوں کے لیے خزینے
وہ جا رہے ہیں حرم کی جانب اطاعتوں کا سلام تجھ پر
تُو ہم سے راضی بھی ہو کے جانا اے ماہِ رمضاں اے ماہِ رمضاں
ترے سفر کو سلام اپنا، مسافتوں کا سلام تجھ پر
مغل سا عاصی بھی کر رہا ہے تری رضا کا حصول آقا
تری عطا سے مِلی طہارت، طہارتوں کا سلام تجھ پر


1 تبصرہ: