غزل

Sadaf Bint-e-Izhaar

کسی کی یاد کے صحرا نما سرابوں میں
شبِ فراق مسلسل رہی عذابوں میں
بچھڑنے والے! تری یاد کی حسیں خوشبو
کہ جیسے پھول ہوں رکھے ہوئے کتابوں میں
اُداسیوں کا سبب پوچھتے ہو کیا ہم سے
ہمیں نہ چھیڑو کہ مصروف ہیں خرابوں میں
سبب گناہ کی لغزش ہے لڑکھڑانے کا
کہا یہ کس نے نشہ ہوتا ہے شرابوں میں
وہ لوٹ آتا ہے اک روز سر جھکائے ہوئے
حیات جس نے گزاری ہو صرف خوابوں میں
تمام رات ہی اشکوں کی اک رہی برسات
سویرے ڈال گئے رنگ کچھ گلابوں میں
وہ جن کے بعد چلی میں سنبھل سنبھل کے صدف
خطائیں وہ بھی لکھی جا چکیں ثوابوں میں


1 تبصرہ: