غزل

Sadaf Bint-e-Izhar, Sadaf Izhar

آہیں کسی کے نام پہ بھرتی نہیں ہوں میں

آہیں کسی کے نام پہ بھرتی نہیں ہوں میں
تا عمر کے فراق سے ڈرتی نہیں ہوں میں
جس موڑ پر وہ چھوڑ کے مجھ سے ہوا الگ
بھولے سے بھی وہاں سے گزرتی نہیں ہوں میں
دھوکہ ہے اک فریب ہے حسن و شباب بھی
بس اس لیے تو سجتی سنورتی نہیں ہوں میں
کہتے ہو میری شاعری کچھ کام کی نہیں
بے کار کام کوئی بھی کرتی نہیں ہوں میں؟
مجھ کو ملے جو درد مقدر میں تھے لکھے
الزام تو کسی پہ بھی دھرتی نہیں ہوں میں
آئے گا کون ملنے مجھ سے وہاں صدف
رہتی ہوں زیر آب ابھرتی نہیں ہوں میں

کوئی تبصرے نہیں