غزل

Syed Najamuddin Zafar


یہ رسم تم نے محبت میں جب ادا نہیں کی

یہ رسم تم نے محبت میں جب ادا نہیں کی
تو اپنی ہستی سے ہم نے بھی کچھ وفا نہیں کی
ہمیں تو دار و صَلیب و رسن کا خوف نہ تھا
جو بات حق کی تھی تم نے ہی برمَلا نہیں کی
ہم اپنی خواہشِ نفسی پہ سر جھکا دیتے
یہ بات دل نے ہمارے مگر روا نہیں کی
یہ دل کا درد اب اتنا بھی لاعلاج نہ تھا
تھا ایسا خوف مسیحا کہ پھر دوا نہیں کی
اگر یہی ہے مناجات نیم شب کا صلہ
تو کیوں نہ مصلحتاً ماں نے بد دُعا نہیں کی
ہمارے ظرف کو پرکھا گیا کسوٹی پر
خدا نے یوں ہی ہمیں تشنگی عطا نہیں کی
جدائی اس کی بنے گی حریفِ جان ظفر
ہمیں خبر تھی مگر ہم نے التجا نہیں کی

1 تبصرہ: