آزاد نظم
ثمین نقوی
اک ایسا جزیرہ ہو
جہاں دل پہ نہ پہرے ہوں
جہاں خواب سنہرے ہوں
آزاد سی سانسیں ہوں
آباد سی آنکھیں ہوں
دل دریا دریا ہو کچھ
آسان سی راہیں ہوں
ہم خاک نشینوں کو
نہ تخت سے مطلب ہے
نہ ہی تاج کے والی ہیں
اک خواب سفر سپنا
اور جذبوں کی خوشحالی ہو
کوئی تبصرے نہیں