یومِ بانیِ پاکستان


 

ہر سال 25 دسمبر یومِ پیدائش بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ انتہائی ادب و احترام اور نہایت جوش و خروش کے ساتھ ہر پاکستانی مناتا ہے۔اور ان کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔اور کیوں نہ منائے آخر وہ ملک کے ہیرو ہیں ان کی پیدائش پر ہر پاکستانی کو فخر ہے اور ہونا بھی چاہیے کیونکہ ارض پاک  جیسی اللہ رب العزت کی اس عظیم نعمت کو حاصل کرنے میں   قائد اعظمؒ  کا کردار بہت اہم ہے ۔کانگریس کے ساتھ سات سالہ طویل رفاقت کے بعد قائد اعظم نے ہندو رہنماؤں کی چالوں کو بھانپ لیا اور سن 1913 میں علامہ اقبال، چوہدری رحمت علی اور دیگر مسلم رہنماؤں کی درخواست پر مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی اور مسلمانوں کی سیاسی بیداری اور تحریک آزادی کی جدوجہد کا سفر شروع کردیا۔

قائدِ اعظم محمد علی جناح نے اپنے تدبر، فہم وفراست، سیاسی دور اندیشی اور جہد مسلسل کے باعث نہ صرف انگریزوں کو یہاں سے نکلنے پر مجبور کیا بلکہ مسلمانوں کو ہندوؤں کے شکنجے سے بچاتے ہوئے 14 اگست 1947 میں ایک آزاد اسلامی ریاست حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ارض پاک کا حصول بھی رمضان المبارک کی عظیم ترین رات ’ستائیسویں شب‘ کو ہوا کہ جس رات کو کائنات کے امام رحمۃ للعالمین سیدالانبیاء حضرت محمد ﷺ پر اللہ کی وحی یعنی ’قرآن مجید‘ کا نزول شروع ہوا۔ اس برکتوں والی رات کو اللہ رب العزت نے قائداعظم اور ان کی پوری جماعت آل انڈیا مسلم لیگ کو ملک پاکستان دلوایا پاکستان کی بنیاد ’مدینہ کی ریاست‘ کے طرز پر رکھی گئی جیسے کے میرے آقا محمد رسول اللہ ﷺ نے جب مدینہ کی ریاست قائم فرمائی تو اس کا آئین قرآن کا نفاذ اور منشور تکریمِ انسانیت رکھا جس میں تمام مذاہب کے لوگوں کا تحفظ اور بلا رنگ و نسل کی تفریق کے عدل کا نظام قائم کیا۔ یہی وجہ تھی کہ مدینے کی چھوٹی سی ریاست چند سالوں میں پورے جزیرہ نما عرب پر محیط ہوگئی اور نبی مکرم ﷺ کے دنیا سے وصال فرمانے کے بعد ان کے خلیفہ بلا فصل حضرت ابوبکرؓ اور ان کے انتقال کے بعد دوسرے خلیفہ مراد رسول شاہکار رسالت حضرت عمر فاروقؓ کے دور خلافت میں وہ مدینے کی ریاست آدھی دنیا پر محیط ہوگئی۔کس بنیاد پر؟  تکریمِ انسانیت کی بنیاد پر۔

یہی وجہ تھی کہ بیت المَقدِس کی چابیاں بغیر قتال کے فاروق اعظمؓ کے ہاتھ میں دی گئیں۔قائد اعظمؒ نے ارض پاک کے حصول کا مقصد بھی یہی بتایا تھا کہ ایک ایسی اسلامی فلاحی ریاست جہاں تکریمِ انسانیت  کی بنیاد پر ارضِ پاکستان کی خدمت رنگ و نسل کے بغیر کی جائے۔ ایک ایسی ریاست جہاں برابری کی بنیاد پر انصاف فراہم کیا جائے کیونکہ سر زمینِ پاک ہمیں لازوال قربانیوں کے بعد حاصل ہوئی۔پاکستان کو عملی طور پر قائم کرنے کے محض ایک سال بعد ہی قائد اعظم محمد علی جناح 11 ستمبر 1948 کو 71 برس کی عمر میں خالقِ حقیقی سے جاملے۔یوں لگتا ہے جیسے قائد اعظم پاکستان کے قیام کیلئے ہی دنیا میں وارد ہوئے اور اپنا فریضہ ادا کرتے ہی دنیا سے رخصت ہوگئے۔25 دسمبر  ہمیں یہی سبق یاد دلاتا ہے کہ تم پٹھان ہو نہ بلوچی ، پنجابی ہو نہ سندھی ، مہاجر ہو نہ کچھ اور تم پاکستانی ہو صرف پاکستانی۔یہی وجہ ہے کہ جب 25 دسمبر آتا ہے تو پاکستان کا ہر فرد ہر بچہ یہی کہتا ہے کہ

یوں دی ہمیں آزادی کہ دنیا ہوئی حیران

اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان

آئیں مل کر یہ عہد کریں کہ ہم سب  بانی پاکستان کے پیغام محبت کو نہ صرف عام کریں گے بلکہ ارض پاک  کی خدمت کیلئے ہر شخص اپنے حصہ کا کام کرے گا اور پاکستان کی ترقی کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گا تو یقین جانیئے کہ پاکستان نہ صرف اسلامی دنیا کی ڈھال بنے گا بلکہ پوری دنیا کے سامنے ایک مثالی فلاحی ریاست کے طور پر بھی ابھرے گا اور یہ کوئی کتابی باتیں نہیں ہیں تاریخ ایسی حقیقی داستانوں سے بھری ہوئی ہے جو کچھ نہیں تھے وہ اپنی مستقل مزاجی اور انتھک محنت سے سب کچھ بن گئے اور جو سب کچھ تھے وہ اپنی غفلت اور لاپروائی سے نشان عبرت ہوگئے۔ہم یہ بھی عہد کریں کہ ہم قائداعظم اور شہدائے پاکستان کی قربانیوں کو پامال نہیں ہونے دیں گے۔ کیونکہ جو قوم اپنی حالت خود نہیں بدلتی اللہ بھی ان کی حالت نہیں بدلتا۔

قائد اعظم زندہ باد

پاکستان پائندہ باد!

کوئی تبصرے نہیں