غزل

Rubina Mumtaz Rubi
روبینہ ممتاز روبی، کراچی


غزل

ایسا نہیں کہ تم سے محبت نہیں رہی
سچ ہے مگر وہ پہلی سی چاہت نہیں رہی
اب اس قدر بھی پیار سے ہم کو نہ دیکھیے
اس درجہ التفات کی عادت نہیں رہی
میں عمر بھر خلوص و وفا بانٹتی رہی
میرے نصیب میں ہی یہ دولت نہیں رہی
گرچہ خلوص کا کبھی پایا نہیں صلہ
پھر بھی کبھی کسی سے عداوت نہیں رہی
ہر وار سہہ لیا گیا ظالم سماج کا
اب دل میں اور سہنے کی طاقت نہیں رہی
پوچھا نہیں کسی نے مرا حال ، نہ سہی
میرے مزاج میں بھی بغاوت نہیں رہی
روبی ملی حیات کی ہر اک خوشی ، مگر
اس وقت جب حیات کی حاجت نہیں رہی

کوئی تبصرے نہیں