غزل

Rubina Mumtaz Rubi


(روبینہ ممتاز روبی۔۔۔ کراچی)

رشتہ ہر ایک توڑ دیا ہے خوشی کے ساتھ
"الفت سی ہوگئی ہے غمِ زندگی کے ساتھ"
کہتے تھے جی نہ پائیں گے تیرے بغیر ہم
پر جی رہے ہیں آ ج بھی تیری کمی کے ساتھ
ایسا بھی کیا قصور کوئی ہم سے ہوگیا
ملتا تو ہے وہ ہم سے مگر بے رخی کے ساتھ
الزام جس قدر بھی تھے ناحق وہ دھر دیے
برسوں زمانہ کھیلا میری سادگی کے ساتھ
پردے میں دوستی کے ملے ہیں فریب پر
ملتے رہےخلوص سے پھر بھی سبھی کے ساتھ
مدت سے جن کو رکھا تھا روبی سنبھال کے
آ نسو چھلک پڑے وہ اچانک ہنسی کے ساتھ
سنتا ہے وہ سبھی کی جو دل سے پکاریے
سر کو جھکا کے دیکھ کبھی عاجزی کے ساتھ

کوئی تبصرے نہیں