غزل
(روبینہ ممتاز روبی۔۔۔ کراچی) |
"ڈر ڈر کے ہمیں جینا نہیں ہے" |
زہرِ مروت پینا نہیں ہے |
سچ ہے تو ہوگا یہ تلخ لیکن |
دل میں رکھا کوئی کینہ نہیں ہے |
نہ تیر اتنے برساؤ مجھ پر |
مضبوط اتنا سینہ نہیں ہے |
تیری جدائی نے جو دیے ہیں |
ان زخموں کو اب سینا نہیں ہے |
جو زخم دل کے نہ دیکھ پائے |
ہے دیدہ ور وہ، بینا نہیں ہے |
چاہے ملے کم، حصے کی روٹی |
حق پر کسی کا چھینا نہیں ہے |
پل پل ہو مرنا جس زندگی میں |
روبی وہ جینا، جینا نہیں ہے |
کوئی تبصرے نہیں