غزل




غزل

(محمد عروہ عبیداللہ قریشی ۔۔۔۔ملتان)

عارضی ہے، زندگی دو چار دن کا کھیل ہے
روح کا اس بدنِ خاکی سے بس اتنا میل ہے
ہے سفر جاری، کوئی آتا کوئی جاتا ہےروز
موت کی پٹڑی پہ چلتی زندگی کی ریل ہے
ہو مبارک کافروں کو اس جہاں کا مال و زر
واسطے مومن کے یہ دنیا فقط اک جیل ہے
جو خدا کو کر گیا راضی وہی ہے سرفراز
ہے خدا ناراض جس سے، دو جہاں میں فیل ہے
گردشِ ایام نے مانندِ حب پیسا عبید
ان تلوں میں اب کہاں پہلے کی طرح تیل ہے

کوئی تبصرے نہیں