پاکستان بھی آلودہ پانی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل ہے، ماہرین



کراچی (نمایندہ ٹیلنٹ) پوری دنیا میں آلودہ پانی تشدد اور حادثات سے زیادہ اموات کا باعث بنتا ہے آلودہ پانی سے ہونے والی اموات، پندرہ سال سے کم عمر بچوں میں یہ تناسب تین گنا زیادہ ہے، بدقسمتی سے پاکستان بھی آلودہ پانی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں آلودہ پانی خاص طورپر بچوں کی اموات کا باعث بن رہا ہے، دیہی علاقوں سمیت پاکستان کے شہری علاقوں میں بھی پینے کا 62 سے 82 فیصد پانی انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے جس میں بیکٹیریا، آرسینک، نائٹریٹ اور دیگر خطرناک دھاتوں کی بھاری مقدار شامل ہے جبکہ انتظامیہ کی عدم توجہ اور مخدوش نظام کے باعث سیوریج لائنوں کا پینے کے پانی کی لائنوں کے ساتھ مل جانا معمول کی بات ہے۔

پاکستان میں پینے کے صاف پانی کی سنگین صورتحال کے پیش نظر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (این آئی سی ایچ) اور ایشین یونین فورم کے تعاون سے ٹیک گرینز ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سروسز پرائیوٹ لمیٹڈ کے زیر اہتمام این آئی سی ایچ آڈیٹوریم میں آلودہ پانی اور اس سے بچاؤ کے اقدامات کے حوالے سے ایک سیمینار منعقد کیاگیا جس کا مقصد آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں بشمول ڈائیریا، ہیضہ، ٹائیفائیڈ اور ہیپاٹائٹس کی تیزی سے بڑھتی ہوئی بیماریوں کی روک تھام کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان عوامل کی نشاندہی اور اس کے سدباب کی کوششیں کرنا ہے جو ان امراض کا باعث بن رہی ہیں۔

اس موقع پر تقریب کے میں مہمان خصوصی سربراہ سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیو نیٹالوجی پروفیسر ڈاکٹر جمال کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی نل کے پانی کو پینے کے صاف پانی کے طورپر استعمال کیا جاتا ہے یعنی نلکوں میں آنے والا پانی ہر طرح کی آلودگی سے پاک ہوتا ہے لیکن ہمارے گھروں میں آنے والا پانی پینے کے لئے محفوظ نہیں ہے، انھوں نے کہا کہ پلاسٹک کی بوتلوں میں دستیاب پانی کو ہم محفوظ سمجھتے ہیں تاہم پلاسٹک کے استعمال کے اپنے کئی نقصانات ہیں، انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں نل کے پانی کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی یوم ماحولیات پر سیمینار، ماحولیاتی اسٹیج ڈرامہ اور میوزک شو

ٹیک گرینز ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ سروسز پرائیوٹ لمیٹڈ کے سربراہ حسیب اصغر نے اس موقع پر کہا کہ پینے کا صاف پانی بنیادی انسانی حق ہے تاہم بدقسمتی سے پاکستان کی ایک بڑی آبادی پینے کے صاف پانی کے حق سے محروم ہے ہم نے آج اس سنگین نوعیت کے مسئلے کے ممکنا حل کےلئے ماہرین کو اس سیمینار میں مدعو کیا ہے اور ماہرین سے تجاویز لی ہیں کہ کس طرح اس مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے۔

تقریب کے دیگر شرکا میں این آئی سی ایچ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر سلیم سڈل سرسید اسپتال کے ماہر امراض اطفال، ایشین پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر اقبال میمن، سینئر رجسٹرار ماہر امراض اطفال برائے جگر و معدہ ڈاکٹر عائشہ الطاف مرچنٹ، ماہر وبائی امراض برائے اطفال ڈاکٹر واجد حسین، محمد علی جناح یونیورسٹی کے شعبہ لائف سائنسز کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر کامران عظیم، این ای ڈی یونیورسٹی کے شعبہ برائے آر کیٹیک پروفیسر ڈاکٹر نعمان، سندھ انسٹیٹیوٹ آف انفیکشیس ڈیزیز اینڈ ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر لیبارٹری ڈاکٹر افضال، ڈپٹی ڈائریکٹر این آئی سی ایچ ڈاکٹر لیاقت علی ہلو، سینئر فارمسٹ ڈاکٹر سائرہ ارم اعجاز، سیکٹر کمانڈر عبداللہ شاہ غازی رینجرز، بریگیڈیئر بلال احمد، سینئر جرنلسٹ نصرت مرزا اور سینئر سائنس جرنلسٹ علیم احمد سمیت، ڈاکٹرز، فارمسٹ، نرسز ہیلتھ کیئر پروفیشنلز اور ریسرچرز سمیت میڈیا کے نمائندگان شامل تھے۔

کوئی تبصرے نہیں