غزل





غزل
(ایم جے گوہر۔۔۔ کراچی)

کیوں ہیں ماتم کناں تیری رُسوائیاں
میری تقدیر پہ میری بربادیاں
میری قربت کسی کو گوارا نہیں
بس رہی ہیں میرے گھر میں تنہائیاں
ہاتھ میں ہاتھ ہے ہم سفر ساتھ ہے
گونج اُٹھی خیالوں میں شہنائیاں
پھول توڑا تھا اِک شاخ سے بس یوں ہی
راس آئیں نہ پھر حُسن آرائیاں
کھو گئے راستے منزلوں کے نشاں
ہم چلے تو چلیں ساتھ ناکامیاں
گو بجھائی تھی اشکوں سے دل کی لگی
اُٹھ رہی ہیں مگر اب بھی چنگاریاں
نام سے تیرے گوہر جو بدنام ہے!
تھیں مقدر کے ہاتھوں میں رُسوائیاں

کوئی تبصرے نہیں