بزم ادبِ اِمروز کی ماہانہ ادبی نشست اور مشاعرہ
کراچی (نمایندہ ٹیلنٹ) مقامی نجی اسکول میں بزم ادبِ اِمروز پاکستان کی ادبی نشست زیر صدارت مشہور شاعر اور دانشور ڈاکٹر مختار حیات منعقد ہوئی۔ اس نشست میں بہ طور مہمان خصوصی برطانیہ سے آئی ہوئی معروف شاعرہ اور ادیبہ نجمہ عثمان صاحبہ نے شرکت کی جبکہ مہمان اعزازی شاعرہ اور ادیبہ ڈاکٹر نوارہ مختار مانا نے بھی شرکت کی۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر مانا FM-101 کی مقبول اینکر بھی ہیں۔
بزم کے سرپرست پروفیسر انیس
زیدی اور ڈاکٹر جاوید منظر نے بھی محفل مشاعرہ میں شریک ہو کر رونق بخشی۔ جبکہ نظامت
کی ذمے داری معروف و مشہور شاعر حامد علی سید نے پرکشش انداز میں انجام دی۔ سیدہ اوج
ترمذی نے تلاوت آیات اور ترجمہ پیش کیا۔ مشہور شاعرہ شہناز رضوی نے خوش الحان انداز میں اپنی نعت
پیش کی۔ معروف شاعر مشرف رضوی نے یاد رفتگاں کے زیر عنوان ایک فہرست ان
اکابرین ادب کی سنائی جو ماہ فروری (سال اور سن کی شرط کے بغیر) میں وفات پا گئے تھے۔
ساتھ ہی امجد اسلام امجد پر ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ مضمون کا عنوان
تھا ”وہ جو اپنی جاں سے گزر گئے۔“
ان کے بعد بزم کے بانی رکن
عرفان عابدی نے اپنا افسانہ ”جزوقتی محبت“ سامعین کے سامنے پیش کیا۔ ان کا مقصد تھا
کہ نشست کو صرف شعر و شاعری پر ہی محدود نہیں ہونا چاہیے نثری ادب کو بھی شامل کرنا
چاہیے۔ہما بیگ نے اس بات کو سراہتے ہوئے کہا اردو ادب کی ترویج میں دوسری جہتوں کو
بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔ انھوں نے عرفان عابدی کے افسانے پر اپنے زاویہ نظر سے بات کی۔
حاضری کی داد شامل تھی۔
مشاعرے میں جن لوگوں نے کلام
سنایا اور داد وصول کی ان میں صدر محفل مختار حیات نے اپنے تاثرات کے علاوہ کلام سے
بھی نوازا۔ مہمان شاعرہ نجمہ عثمان اور ڈاکٹر مانا نے ترنم سے غزل سنا کر مسحور کیا۔
دیگر شاعرات میں زینت کوثر لاکھانی، ہما بیگ، قمر جہاں قمر، شبانہ سحر، اوج ترمذی اور
عریشہ نے نظم سنائی۔ ساتھ ہی شجاع شاد، احمد خیال، مشرف رضوی، حامد علی سید اور عرفان
عابدی نے اپنا کلام پیش کرکے حاضرین کو محظوظ کیا۔ مشرف رضوی نے حاضرین اور اسکول کی
منتظمہ کا شکریہ ادا کیا۔ حاضرین کو بزم کی شیلڈز اور لنچ باکسز سے تواضع بھی کی گئی۔
Both kobsorat program ha
جواب دیںحذف کریں