ڈاکٹر محمد حمید اللہ عہد ساز شخصیت تھے، حافظ ڈاکٹر محمد ثانی
کراچی ( نمایندہ ٹیلنٹ) ڈاکٹر محمد حمید اللہ ایک عہد ساز شخصیت تھے جو صدیوں میں پیدا ہوتے اور صدیوں پر اثر انداز ہوتے۔ آپ کے شہرہ آفاق لیکچر خطبات بہاولپور نے بہاولپور کو عالمگیر شہرت دی۔ آپ کی ہر کتاب حوالے کا درجہ رکھتی ہے۔ مہر مبارک کی دستیابی بھی آپ کی وجہ سے ممکن ہوئی۔ آپ نے عالمی کانفرنسوں میں اسلام اور مسلمانوں کی نمایندگی کی۔ آپ کی ساری تعلیمات کا مرکز رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر تاریخ اسلام جامعہ اردو حافظ ڈاکٹر محمد ثانی نے ڈاکٹر محمد حمید اللہ کے 115 ویں یوم ولادت کے موقع پر منعقدہ تقریب بمقام بہادر یار جنگ اکادمی کی سماعت گاہ بابائے ڈرامہ خواجہ معین الدین ہال میں کیا۔ ڈاکٹر ثانی نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب نے قرآن کے فہم کو عام کیا مغرب میں آپ کی ترویج اسلام کی تحریروں نے اثر کیا اور وہاں بڑی تعداد میں یوروپین مشرف بہ اسلام ہوئے۔ انتہائی سادہ زندگی تحقیق میں گذاری۔ آپ نے مشرکین کو اپنی تحریروں سے دندان شکست جواب دیئے۔ ڈاکٹر محمد یونس قادری ناظم ادارہ تحقیقات اسلامیہ ڈاکٹر حمید اللہ فاﺅنڈیشن نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب کا سب سے بڑا وصف عشق محمدی صلی اللہ علیہ وسلم تھا، آپ فقہی صوفی تھے۔ اٹھائیس سال کی عمر میں انٹرنیشنل لاء کا نصاب آپ نے ترتیب دیا چالیس برس کی عمر میں فرانس آگئے اور وہیں کے ہو کر رہ گئے پچپن برس یورپ میں اسلام اور مسلمانوں کے لیے دینی تعلیمات کو عام کیا، اپنی حیات میں تین بار پاکستان تشریف لائے، آپ نام و نمود سے کوسوں دور تھے۔ آپ نے ڈاکٹر حمید اللہ ڈیجیٹل لائبریری اور گوشہ حمید اللہ کے قیام کی تجویز دی۔ حکومت وقت سے ڈاکٹر محمد حمید اللہ چیئر کا مطالبہ کیا۔ ڈاکٹر زیبا افتخار پروفیسر تاریخ اسلام جامعہ کراچی اپنے کسی عزیز کی رحلت کی وجہ سے نہ آ سکیں انھوں نے اپنی ڈاکٹریٹ ڈاکٹر صاحب پر کی ہے ان کا مضمون فاروقی صاحب نے پڑھا جس میں زیبا صاحبہ کہتی ہیں کہ ڈاکٹر صاحب کی تحریریں علمی اور تحقیقی ہوتیں جس کا انداز ہرگز جارحانہ نہ ہوتا کسی قسم کی محاذ آرائی نہیں ہوتی جس مسئلے کو توجہ کی ضرورت ہوتی وہ دلائل سے اس کو بیان کرتے۔ ڈاکٹر صاحب کثرت مطالعہ اور وسیع النظری کی تحریک دیتے۔
تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، ہدیہ نعت اور منظوم
خراج عقیدت معروف شاعر سعد الدین سعد نے پیش کیا۔ نظامت کے فرائض صبیح حسینی معتمد
عمومی نے سرانجام دیے۔ استقبالیہ کلمات میں ڈاکٹر وسیم الدین صدر اکادمی نے کہا کہ
ڈاکٹر صاحب کے مقالات کی تعداد ہزار سے زائد کتابیں ایک سو چونسٹھ ہیں لگتا ہے، آپ
ہر ہفتے ایک مقالہ تحریر کرتے۔ شفقت حسین خادم پروفیسر شعبہ معارف اسلامیہ جامعہ کراچی
نے اپنے خطاب میں ڈاکٹر حمید اللہ کے ساتھ ساتھ اپنے شفیق استاد ڈاکٹر بشارت علی جو
کہ ڈاکٹر صاحب کے ہم عصر بھی تھے کو بھی ان کی گراں قدر خدمات پر خراج تحسین پیش کیا۔
اختتامی کلمات عبد الباسط
ناظم تقریبات نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب بین الاقوامی شخصیت
ہیں جنہوں نے دین اسلام کی آفاقی تعلیمات کو عام کرنے میں زندگی گذاری۔ اس لیے تحقیق
سے متعلق اسکالرز کو ان کی خدمات کو آگئے بڑھانا چاہیے اور ملک بھر میں ڈاکٹر حمید
اللہ ریسرچ سینٹرز کا قیام یقینی بنائیں۔ تقریب میں مسعود اصغر کمالی، سمیع اللہ، پروفیسر
خواجہ قطب الدین نے بھی شرکت کی۔ تقریب کے اختتام پر مہمانوں کو اکادمی کی تازہ مطبوعات
پیش کی گئیں۔
کوئی تبصرے نہیں