عید ہے پیارے


 

گِلے شکوے مٹا کر مسکرانا عید ہے پیارے
پُرانی رنجشوں کو بھول جانا عید ہے پیارے
دلوں سے بغض اور نفرت مٹانا عید ہے پیارے
محبت کی حسیں وادی سجانا عید ہے پیارے
محبت بانٹنے سے کم کبھی ہوتی نہیں یارو
محبت کے دیے ہر سُو جلانا عید ہے پیارے
کسی کے واسطے نفرت نہ رکھ تُو اپنے سینے میں
جو روٹھے ہیں اُنہیں جا کر منانا عید ہے پیارے
وہ جن کو بے سبب ٹھکرا دیا سارے زمانے نے
گلے اُن بے سہاروں کو لگانا عید ہے پیارے
چلو وعدہ کریں ہم زندگی بھر ساتھ رہنے کا
یہی پھر عمر بھر وعدہ نبھانا عید ہے پیارے
مری تحریر کو تُو نے نیا عنوان بخشا ہے
محبت سے جریدے میں لگانا عید ہے پیارے

کوئی تبصرے نہیں