محنت کشوں کے کنٹری بیوشن کا بڑا حصہ افسران کی مراعات پر خرچ ہو رہا ہے، غلام مصطفیٰ



کراچی ( پ ر ) سوشل سیکیورٹی بچاؤتحریک SOS کا اجلاس غلام مصطفی ہاشمانی اور شفیق غوری کی سربراہی میں ہوا جس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی میں رجسٹرڈ 6 لاکھ محنت کشوں کے سماجی تحفظ کے لیے ان کے آجر سیسی کو ہر سال تقریباً 7 ارب روپے کنٹری بیوشن کی مد میں ادا کررہے ہیں، اس کے بعد سوشل سیکیورٹی افسران ہرسال جون جولائی میں آجروں سے سالانہ آڈٹ رپورٹ کے نام پرایک بڑی رقم طلب کرتے ہیں تاہم اس کے باوجود پورے سال مختلف نوٹس کے ذریعے انھیں تنگ کرنے کی شکایت عام ہے، ان ساری ادائیگیوں کے باوجود محنت کشوں اور ان کے اہلخانہ کو علاج کی قابل ذکر سہولیات میسر نہیں ہیں، محنت کشوں کے نام پر وصول شدہ کنٹری بیوشن کا بڑا حصہ جو تقریباً 75 فیصد بنتا ہے وہ میڈیکل اور ایڈمن سائیڈ کی تنخواہوں اور افسران کو لگثری گاڑیوں، پٹرول اور دیگر مراعات پر خرچ کیا جارہا ہے، بقایا 25 فیصد کے بجٹ میں جو غضب کی کرپشن ہوتی ہے اس کا ثبوت نیب اورمحکمہ اینٹی کرپشن میں درج کروڑوں روپے کے کرپشن کے کیس اور موجودہ انکوائریاں ہیں۔

 سوشل سیکیورٹی بچاؤتحریک SOS کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ سوشل سیکیورٹی ایکٹ کی سیکشن 33 کے مطابق ادارہ ہر سال کسی مستند ادارہ سے آڈٹ کروانے کا پابند ہے اسی طرح سیکشن 34 کے تحت ہر سال سالانہ رپورٹ شائع کرنے اور پبلک کرنے کا پابند ہے جس کی دس سال سے مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے، ہم کمشنر سیسی صوبائی سیکریٹری محنت اور صوبائی وزیر محنت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان سنگین خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لیں اورسندھ سوشل سیکیورٹی کا 10 سال کاآڈٹ کرایاجائے۔

کوئی تبصرے نہیں